1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان اور ایشیا میں گدھ بچاؤ مہم

5 اگست 2017

پاکستان اور ایشیا میں ڈیکلو فنیک نامی دوا پر پابندی کے بعد معدوم ہو جانے کے خطرے سے دوچار گدھوں کی افزائش نسل میں بہتری پیدا ہوئی ہے۔ گدھ ماحولیاتی توازن برقرار اور ماحول کو صاف رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1DGd3
تصویر: RSPB Images

ایک رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیا میں گِدھ کی نسل کو زہریلا گوشت کھانے کی وجہ سے شدید خطرات لاحق ہیں لیکن ڈیکلو فنیک نامی دوا پر پابندی کے بعد معدوم ہو جانے کے خطرے سے دوچار گدھوں کی افزائس نسل میں بہتری پیدا ہو رہی ہے۔ سن 2006ء میں جنوبی ایشیا میں ڈیکلو فنیک نامی دوا پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ اس وقت یہ رپورٹ سامنے آئی تھی کہ مال مویشیوں کو دی جانے والی ڈیکلو فنیک نامی دوا کی وجہ سے پاکستان، بھارت، نیپال اور بنگلہ دیش میں گزشتہ دس برسوں کے دوران گدھوں کی تعداد میں پچانوے فیصد سے زائد کمی واقع ہوئی ہے۔ ڈیکلو فنیک نامی دوا جانوروں میں، درد، سوزش کے علاج اور بیمار مویشیوں کی صحت یابی کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔

پاکستان میں سفید پشت والے گدھوں کی نسل کو بچانے کے لیے لاہور کے قریب چھانگا مانگا جنگلات میں ایک پروگرام جاری ہے۔ یہ پروگرام ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ (ڈبلیو ڈبلیو ایف) کی مدد سے چلایا جا رہا ہے۔ اسی بین الاقوامی تنظیم کی مدد سے سن 2012ء میں صوبہ سندھ میں ایک پروگرام شروع کیا گیا تھا، جہاں ننگر پارکر میں ایک سو کلومیٹر کے علاقے کو ’محفوظ گدھ زون‘ قرار دیا گیا تھا۔

گلا سڑا گوشت گدھ کو بیمار کیوں نہیں کرتا؟

اعداد وشمار کے مطابق جنوبی ایشیا میں 1990ء کے بعد گِدھوں کی تعداد میں 97 فیصد کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ گِدھوں کی اتنی بڑی تعداد میں ہلاکتوں کی وجہ Diclofenac نامی دوائی کے وہ ذرات ہیں، جو پالتو جانوروں کی خوراک اور اجسام میں رہ جاتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق گدھوں کی خوراک مردہ جانور ہوتے ہیں اور مردہ جانوروں میں پائے جانے والے اس زہریلے مادے کی وجہ سے گدھوں کے گردے ناکارہ ہوجاتے ہیں۔ پاکستان، بھارت اور نیپال میں گِدھوں کی نو اقسام پائی جاتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق ان میں سے متعدد معدوم ہونے کے خطرے سے دوچار ہیں۔

ماہرین کے مطابق ڈیکلو فنیک نامی دوا کے استعمال پر،پاکستان، نیپال، بنگلہ دیش اور بھارت میں پابندی عائد ہے لیکن اس کے باوجود اس کا غیر قانونی طریقے سے بڑے پیمانے پر استعمال کیا جاتا ہے، جس سے گِدھوں کی بقا کو شدید خطرہ لاحق ہے۔

پروگرام ’’ایشیاء کے گِدھوں کا بچاؤ‘‘ جنوبی ایشیا کی مقامی حکومتوں، ڈبلیو ڈبلیو ایف، برطانوی رائل سوسائٹی اور لندن زولوجیکل سوسائٹی کے اشتراک سے شروع کیا گیا تھا۔