1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پانچ ہائی رسک گروپ، ایڈز کے خلاف عالمی جنگ خطرے میں

عصمت جبیں11 جولائی 2014

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن WHO کے مطابق ایڈز کے خلاف عالمی جنگ کو پانچ ہائی رسک گروپوں میں اس بیماری کی بہت اونچی شرح کی وجہ سے شدید خطرات لاحق ہیں۔ ان گروپوں میں ہم جنس پرست مرد، جسم فروش خواتین اور قیدی سب سے نمایاں ہیں۔

https://p.dw.com/p/1CbA0
تصویر: DW/M. Aldrovandi

عالمی ادارہ صحت کے مطابق بین الاقوامی آبادی میں شامل ان پانچ سماجی گروپوں کو آج بھی ایڈز کی بیماری کا شکار ہو جانے کا سب سے زیادہ خطرہ ہے۔ اس سے بھی زیادہ باعث تشویش بات یہ ہے کہ ان پانچ ہائی رسک گروپوں کے ارکان خود کو ایڈز کا سبب بننے والے HIV وائرس سے بچانے کے لیے سب سے کم احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہیں۔

جنیوا میں قائم ڈبلیو ایچ او کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ ان پانچ سوشل گروپس کے افراد عام طور پر اپنے ایچ آئی وی ٹیسٹ کروانے اور اس وائرس کے علاج کے لیے دستیاب سہولتوں سے فائدہ اٹھانے میں سب سے کم دلچسپی ظاہر کرتے ہیں۔

Taiwan: HIV-Infizierte nicht willkommen
جسم فروشی کرنے والی خواتین میں HIV وائرس کا شکار ہو جانے کا خطرہ عام خواتین کے مقابلے میں 14 گنا زیادہ ہوتا ہےتصویر: DW/M. Aldrovandi

عالمی ادارہ صحت کے ایڈز سے متعلق شعبے کے سربراہ گوٹ فرِیڈ ہِرن شال (Gottfried Hirnschall) نے جنیوا میں بتایا، ’’عالمی سطح پر ایڈز کے خلاف ہماری کوششیں آبادی کے ایسے مخصوص حصوں کی وجہ سے ناکام ہو رہی ہیں، جنہیں ایڈز کے وائرس کا سب سے زیادہ خطرہ ہے اور جنہیں صحت کی مناسب سہولیات تک کافی رسائی بھی حاصل نہیں ہے۔ ایسے افراد میں ہم جنس پرست مرد، جسم فروش افراد، اپنی جنس بدلوا لینے والے انسان، جیلوں کے قیدی اور وہ لوگ شامل ہیں جو منشیات کے استعمال کے لیے سرنجیں استعمال کرتے ہیں۔‘‘

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے اس اعلیٰ عہدیدار کے بقول عالمی آبادی کے ایسے حصوں میں ایچ آئی وی وائرس اور ایڈز کے مرض کا پھیلاؤ بہت تیز رفتار ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں HIV وائرس کا شکار ہو جانے کے جتنے بھی نئے واقعات دیکھنے میں آ رہے ہیں، ان میں ان پانچ سماجی گروپوں کے ارکان کی شرح 50 فیصد تک بنتی ہے، جو انتہائی تشویشناک بات ہے۔

Christopher Street Day 2014 Berlin
ہم جنس پرست مردوں میں یہ خطرہ عام مردوں کے مقابلے میں 19 گنا زیادہ ہوتا ہےتصویر: Getty Images

ڈبلیو ایچ او کے مطالعاتی جائزوں سے ثابت ہوا ہے کہ جسم فروشی کرنے والی خواتین میں HIV وائرس کا شکار ہو جانے کا خطرہ عام خواتین کے مقابلے میں 14 گنا زیادہ ہوتا ہے۔ ہم جنس پرست مردوں میں یہ خطرہ عام مردوں کے مقابلے میں 19 گنا زیادہ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ اپنی جنس تبدیل کروا کر خواتین بن جانے والے شہریوں میں ایڈز کے وائرس سے متاثر ہونے کا خطرہ تو 50 گنا زیادہ ہو جاتا ہے۔ اسی طرح نشے کے عادی جو لوگ منشیات استعمال کرنے کے لیے سرنجیں استعمال کرتے ہیں، ان میں بھی ایڈز اور ایچ آئی وی وائرس کا خطرہ باقی ماندہ آبادی کے مقابلے میں 50 گنا زیادہ تک ہو سکتا ہے۔

عالمی ادارہ صحت نے پہلی مرتبہ ہم جنس پرست افراد کو یہ مشورہ بھی دیا ہے کہ وہ خود کو ایچ آئی وی وائرس سے بچانے کے لیے جنسی رابطوں کے دوران دیگر احتیاطی تدابیر تو اختیار کریں لیکن ساتھ ہی انہیں قبل از وقت ہی ایڈز کے خلاف ادویات کا استعمال شروع کر دینے پر بھی غور کرنا چاہیے۔

Taiwan: HIV-Infizierte nicht willkommen
ہر سال HIV وائرس کے ہاتھوں ایڈز کا شکار ہو کر 1.6 ملین انسان موت کے منہ میں چلے جاتے ہیںتصویر: DW/M. Aldrovandi

گوٹ فرِیڈ ہِرن شال کے مطابق ایڈز کے وائرس کے خلاف PREP نامی دوائی کے استعمال سے ہائی رسک گروپوں کے افراد میں بھی اس وائرس کا شکار ہو جانے کا خطرہ 92 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں ایچ آئی وی وائرس کے شکار مریضوں کی تعداد 35.3 ملین ہے۔ ان میں سے ہر سال اس وائرس کے ہاتھوں ایڈز کا شکار ہو کر 1.6 ملین انسان موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

ایڈز کے بارے میں تازہ ترین عالمی اعداد و شمار ڈبلیو ایچ او نے اپنی ایک نئی رپورٹ میں جاری کیے ہیں۔ یہ رپورٹ آسٹریلیا کے شہر ملبورن میں ہونے والی انٹرنیشنل ایڈز کانفرنس کے سلسلے میں جاری کی گئی ہے، جو 20 جولائی کو شروع ہو گی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید