1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

يوکرائن سے تمام روسی فوجيوں کا انخلاء لازمی ہے، ميرکل

عاصم سليم16 ستمبر 2014

جرمن چانسلر انگيلا ميرکل اور روسی صدر ولاديمير پوٹن نے ٹيلی فونک گفتگو ميں يوکرائن ميں جنگ بندی پر عمل درآمد جاری رکھنے کی اہميت پر تبادلہ خيال کيا۔ اس دوران ڈونيٹسک ميں شيلنگ سے چھ افراد ہلاک اور پندرہ ديگر زخمی ہو گئے۔

https://p.dw.com/p/1DCkT
تصویر: Guido Bergmann/Bundesregierung-Pool via Getty Images

برلن حکومت کے ترجمان اسٹيفن زائبرٹ نے گزشتہ روز بتايا کہ دونوں رہنماؤں نے اپنی گفتگو ميں پانچ ستمبر کو مِنسک ميں ہونے والے معاہدے کی شرائط پر عمل درآمد اور مشرقی يوکرائن کے ليے امن منصوبے پر تبادلہ خيال کيا۔ زائبرٹ کے بقول چانسلر ميرکل نے صدر پوٹن پر واضح کيا کہ تنازعے کے حل کے ليے يوکرائن سے تمام روسی فوجيوں کا انخلاء اور روسی و يوکرائنی سرحد کا تحفظ لازمی ہے۔

راسموسن کے بقول يوکرائن ميں اب بھی روس کے ايک ہزار کے قريب فوجی موجود ہيں
راسموسن کے بقول يوکرائن ميں اب بھی روس کے ايک ہزار کے قريب فوجی موجود ہيںتصویر: picture-alliance/dpa/Y. Valat

رواں ہفتے کے آغاز پر ہونے والی ٹيلی فونک گفتگو ميں جرمن چانسلر انگيلا ميرکل نے يوکرائن اور يورپی يونين کے درميان طے پانے والے آزاد تجارت سے متعلق سہ فريقی معاہدے کے حوالے سے ہونے والی پيش رفت کا خير مقدم کيا۔ واضح رہے کہ گزشتہ جمعے کے دن يوکرائن اور يورپی يونين نے آزاد تجارت کے معاہدے پر عمل درآمد کو 2015ء کے اواخر تک موخر کرنے پر اتفاق کيا تھا۔ اس اقدام کا مقصد ماسکو کو رعايت دينا تھا۔

دريں اثناء مشرقی يوکرائن ميں روس نواز عليحدگی پسندوں کا گڑھ مانے جانے والے شہر ڈونيٹسک ميں شيلنگ کے نتيجے ميں کم از کم چھ افراد ہلاک اور پندرہ ديگر زخمی ہو گئے ہيں۔ پانچ ستمبر کو کييف حکومت اور باغيوں کے مابين طے پانے والے فائر بندی معاہدے کے بعد سے يہ اب تک کا بدترين واقعہ ہے۔ مسلح تصادم شہر کے ہوائی اڈے کے قريب ہوا۔

يوکرائنی حکومت نے تشدد اور شہری ہلاکتوں کی ذمہ داری باغيوں پر عائد کی ہے اور يہ بھی کہا ہے کہ سرکاری دستوں کی طرف سے گزشتہ دو ايام ميں کوئی شيلنگ نہيں کی گئی۔

ادھر مغربی دفاعی اتحاد نيٹو کے سيکرٹری جنرل آندرس فوگ راسموسن نے نيوز ايجنسی ايسوسی ايٹڈ پريس کو بتايا ہے کہ يوکرائن ميں اب بھی روس کے ايک ہزار کے قريب فوجی موجود ہيں۔ بيلجيئم کے دارالحکومت برسلز ميں بات چيت کرتے ہوئے راسموسن نے مزيد کہا، ’’اگرچہ روس نے اپنے چند فوجيوں کو واپس بلا ليا ہے تاہم اب بھی يوکرائن ميں روسی فوجيں موجود ہيں۔‘‘ انہوں نے يہ بھی کہا کہ يوکرائن اور روس کی سرحد پر روس نے کئی ہزار فوجی تعينات کر رکھے ہيں۔