1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

يورپی يونين کی سمٹ اختتام پذير: نئی قيادت، وہی پرانے مسائل

عاصم سلیم25 اکتوبر 2014

رواں ہفتے کے دوران برسلز ميں منعقدہ يورپی يونين کے سربراہی اجلاس ميں سبکدوش ہونے والے رہنماؤں کے ليے تعريفوں کے پل باندھے گئے تو اسی دوران آئندہ قيادت کو درپيش چيلنجز پر بھی بحث و مباحثہ جاری رہا۔

https://p.dw.com/p/1Dbya
تصویر: picture alliance/AA/D.Aydemir

يورپی يونين کی طرف سے برطانيہ سے 2.1 بلين يورو کے واجبات کی ادائيگی کا مطالبہ آج بروز ہفتہ برطانوی ذرائع ابلاغ کا مرکز بنا رہا۔ اخبار ڈيلی ميل کے فرنٹ پيچ پر مندرجہ ذيل ہيڈ لائن درج ہے، ’’يورپی يونين کے اخراج سے ايک قدم قريب، 1.7 بلين پاؤنڈ کے بل پر کيمرون لڑنے کو تيار۔‘‘

قبل ازيں بيلجيم کے دارالحکومت برسلز ميں ہونے والی سمٹ ميں جمعے کے روز برطانوی حکام کو مطلع کيا گيا کہ ايک ’اکاؤنٹنگ ايڈجسٹمنٹ‘ کے نتيجے ميں برطانيہ کے ذمے يورپی يونين کو 2.1 بلين يورو کے واجبات باقی ہیں اور وہ ادا کرنا ہوں گے۔ اس پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے برطانوی وزير اعظم ڈيوڈ کيمرون نے کہا کہ اتنے کم وقت ميں اتنی بڑی رقم کی ادائيگی کا مطالبہ نا قابل قبول ہے۔

EU Gipfel in Brüssel
یورپی کمیشن کے سبکدوش ہونے والے صدر باروسو (بائٍں) نئے صدر ژاں کلود ینکر اور انگیلا میرکلتصویر: picture alliance/AP Photo/ Geert Vanden Wijngaert

دريں اثناء يورپی مرکزی بينک کے سربراہ ماريو دراگی نے يورو زون کے منقسم رہنماؤں کو متنبہ کيا کہ اگر وہ اپنے اپنے ممالک ميں بنيادی اقتصادی ڈھانچوں ميں اصلاحات متعارف کرانے ميں ناکام رہے، تو اس کے نتيجے ميں يورو زون دوبارہ مالی بحران کی لپیٹ میں آ سکتا ہے۔ دراگی نے اقتصادی نمو کے ليے چار نکات پر مبنی حکمت عملی واضح کرتے ہوئے بتايا کہ مانيٹری پاليسی کے علاوہ، مالی اصلاحات، حکومتی خزانے کے قابل بھروسہ ذرائع اور یونین کے مالی مشکلات کے حامل بينکوں کی مدد اہم ہے۔ يورپی مرکزی بينک کے سربراہ کے بقول وہ چاہتے ہيں کہ حکومتيں دسمبر ميں ہونے والی آئندہ يورپی سمٹ تک اصلاحات پر مبنی پيکج تشکيل ديں۔

جرمن چانسلر انگيلا ميرکل نے ماريو دراگی کے موقف کی تائيد کرتے ہوئے بعد ازاں ايک پريس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان کی شکر گزار ہيں کہ دراگی نے سب کو آئينہ دکھايا۔ ميرکل کے بقول زری پاليسی کچھ نہ کچھ ضرور کر سکتی ہے تاہم اگر مالیاتی پاليسی بھی درست سمت میں کام نہ کرے تو اس صورتحال سے نکلنا مشکل ثابت ہو سکتا ہے۔ يہ امر اہم ہے کہ چانسلر ميرکل پر امريکا، فرانس، اٹلی اور عالمی مالياتی فنڈ کی طرف سے دباؤ ہے کہ وہ اقتصاديات ميں بہتری کے ليے اضافی حکومتی اخراجات کی راہ ہموار کريں۔ اس کے برعکس ميرکل انتظاميہ کا موقف ہے کہ قرضوں کے حوالے سے نظم و ضبط کا عمل جاری رہنا چاہيے۔

برسلز ميں اس ہفتے منعقد ہونے والی سمٹ گزشتہ روز اپنے اختتام کو پہنچی۔ يورپی يونين کی موجودہ يا سبکدوش ہونے والی قيادت کی اس اختتامی سمٹ ميں يہ بات سامنے آئی کہ بلاک کو درپيش کئی مسائل کا حل اتنا آسان نہيں۔ واجبات کے مطالبے پر لندن انتظاميہ کی برہمی سميت يورو زون کو درپيش چيلنجز اور بجٹ کے حوالے سے نئی بحث گفتگو ميں اہميت کے حامل رہے۔ آئندہ چند ہفتوں ميں يورپی يونين کونسل کے صدر کی ذمہ داری ڈونلڈ ٹسک سنبھال رہے ہيں جبکہ يورپی کميشن کی صدارت کے منصب پر ژاں کلود ينکر اور خارجہ پاليسی کی سربراہ فيدريکا موگرينی ہوں گی اور ان اعلی عہدداروں کے آگے ابھی سے مسائل کی قطار کھڑی ہے۔