1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ووٹرز نے ثابت کردیا ’الزامات بےبنیاد تھے‘، الطاف حسین

عدنان اسحاق24 اپریل 2015

پاکستانی شہر کراچی میں قومی اسمبلی کے حلقہ دو سو چھیالس کے ضمنی انتخابات پر مختلف حلقے کڑی نظر رکھے ہوئے تھے۔ متحدہ قومی موومنٹ نے یہ معرکہ مار کر مستقبل کے خدشات اور مقبولیت میں کمی کے تمام دعوؤں کی نفی کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/1FEFq
تصویر: Getty Images/ASIF HASSAN/AFP

الیکشن کمیشن آف پاکستان کے آج جمعہ کے روز کیے گئے ایک اعلان کے مطابق کل جمعرات کو ہونے والے ضمنی الیکشن میں ایم کیو ایم کے امیدوار کنور نوید کو 95644 ووٹ ملے جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے عمران اسماعیل 24821 ووٹ حاصل کر پائے۔ اس حلقے سے جماعت اسلامی کے راشد نسیم کو 9056 افراد نے ووٹ دیے۔

انتخابی نتائج واضح ہونے کے بعد ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین نے اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’ووٹروں نے ایم کیو ایم پر لگائے جانے والےبے بنیاد، عامیانہ اور غلط الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔‘‘ کراچی کے حلقہ این اے 246 کی خاص بات یہ بھی ہے کہ وہاں متحدہ قومی موومنٹ کا مرکزی دفتر بھی موجود ہے، جسے نائن زیرو کہا جاتا ہے۔ 1988ء کے بعد سے اِس حلقے سے صرف ایم کیو ایم ہی کے امیدوار کامیاب ہوتے رہے ہیں۔ یہ نشست ایم کیو ایم سے علیحدگی اختیار کرنے والے نبیل گبول کے پاس تھی اور رکن قومی اسمبلی کے طور پر ان کے حالیہ استعفے کے بعد وہاں ضمنی انتخابات لازمی ہو گئے تھے۔

Pakistan Mitglieder der Oppositionspartei MQM vor Gericht
کراچی میں جاری آپریشن کی وجہ سے ایک تاثر یہ بھی تھا کہ ایم کیو ایم کو اِن انتخابات میں مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہےتصویر: Reuters/A. Soomro

یہ انتخابی حلقہ گزشتہ دنوں کے دوران اِس وجہ سے بھی اہمیت اختیار کر گیا تھا کہ وہاں ایم کیو ایم، پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کے کارکنوں کے مابین مار پیٹ کے چند واقعات بھی رونما ہوئے تھے اور تمام جماعتوں نے اِن واقعات کی ذمہ داری ایک دوسرے پر عائد کی تھی۔

الطاف حسین اپنے خلاف قتل کے الزامات کی وجہ1991ء سے برطانیہ میں مقیم ہیں۔ آج کل اُنہیں برطانیہ میں غیر قانونی طریقے سے رقوم کے لین دین یعنی منی لانڈرنگ کے الزامات کا بھی سامنا ہے ۔ گزشتہ برس ایک چھاپے کے دوران برطانوی پولیس نے اُن کے گھر سے بڑے پیمانے پر رقم برآمد کی تھی۔ الطاف حسین کا موقف ہے کہ یہ اُن کی سیاسی جماعت کو دیے جانے والے چندے کے پیسے تھے۔

برطانیہ میں الطاف حسین کو درپیش قانونی پیچیدگیوں اور کراچی میں جاری آپریشن کی وجہ سے ایک تاثر یہ بھی تھا کہ ایم کیو ایم کو اِن انتخابات میں مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔ اِس تناظر میں الطاف حسین نے کہا، ’’وہ تمام افراد، جو گزشتہ چند ماہ کے دوران یہ خبریں پھیلاتے رہے تھے کہ ایم کیو ایم کی مقبولیت میں کمی ہو گئی ہے اور پارٹی پر الطاف حسین کی گرفت کمزور ہو گئی ہے، وہ یہ جان لیں کہ الطاف حسین اور عوام کے مابین ایک خصوصی رشتہ قائم ہے، جس میں دراڑیں نہیں ڈالی جا سکتیں۔‘‘

عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف قومی اسمبلی میں نشستوں کے اعتبار سے ملک کی تیسری بڑی جماعت ہے اور 2013ء کے عام انتخابات میں بھی این اے 246 سے اس پارٹی کو لگ بھگ اتنے ہی ووٹ ملے تھے۔