1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ولادی میر پوٹن کا مؤقف تبدیل کرانے کی امریکی اور یورپی کوششیں

عدنان اسحاق28 جولائی 2014

کریمیا کے روس سے الحاق کو کئی مہینے گزر چکے ہیں اور ماسکو مشرقی یوکرائن میں لڑنے والے باغیوں کی بھی حمایت کر رہا ہے۔ اس کے باوجود امریکا اور یورپ کی کوشش ہے کہ روسی صدر پوٹن کے مؤقف میں کسی طرح سے تبدیلی لائی جا سکی۔

https://p.dw.com/p/1Cjgm
تصویر: dpa

مغربی ممالک کے حکام کا کہنا ہے کہ روس پر عائد کی جانے والی اقتصادی پابندیوں اور انہیں مزید سخت کرنے کی دھمکی کے بعد ماسکو حکومت کو باغیوں کی پشت پناہی کرنے کے سلسلے کو روکنا ہو گا اور اپنے رویے میں تبدیلی لانی ہو گی۔ ساتھ ہی روس کو یوکرائن کے عسکری اہداف پر حملے بھی روکنے ہوں گے اور اسلحہ کی ترسیل کے مبینہ منصوبوں کو بھی ترک کرنا ہو گا۔ امریکا نے اتوار کے روز سیٹیلائٹ سے اتاری گئی ایسی تصاویر جاری کی ہیں، جن سے واضح ہوتا ہے کہ روسی سرزمین سے یوکرائن پر راکٹ داغے گئے ہیں۔ ان تصاویر میں میزائل داغنے کے مقام اور وہ جگہیں صاف دیکھی جا سکتی ہیں، جہاں یہ میزائل گرے ہیں۔ اس کے علاوہ ان میں وہ تصاویر بھی شامل ہیں، جن میں روس سے بھاری اسلحے کو مشرقی یوکرائن میں منتقل ہوتے ہوئے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔

یہ شواہد مریکا کے قومی خفیہ ادارے کے ڈائریکٹر کے دفتر سے جاری کیے گئے ہیں اور خبر رساں ادارہ ایسوسی ایٹڈ پریس ان کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں کر پایا۔ امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے ابھی چند دن قبل ہی روس سے جدید اور بھاری اسلحے کی مشرقی یوکرائن میں منتقلی کی خبر دی تھی۔

D-Day Feier 06.06.2014 Ouistreham Merkel Putin Zeman
تصویر: picture-alliance/dpa

گزشتہ دنوں میں محسوس کیا گیا تھا کہ ولادی میر پوٹن کی یوکرائن کے تنازعے میں دلچسپی محدود ہوتی جا رہی تھی۔ تاہم امریکا اور یوکرائن کے اس الزام کے بعد کہ ملائشین مسافر بردار طیارہ باغیوں نے روسی تعاون سے گرایا ہے، صورتحال میں تبدیلی کے امکانات بہت زیادہ ہیں۔ روس ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔ ان حالات میں یورپی یونین نے اعلان کیا ہے کہ جولائی کے آخر میں روس پرعائد پابندیوں کو مزید سخت کر دیا جائے گا اور امریکا کی جانب سے بھی کچھ اسی طرح کی توقع کی جا رہی ہے۔

روس پر عائد کی جانے والی پابندیاں اور سفارتی سطح پر تنہا کرنے کی کوششیں ابھی تک ولادی میر پوٹن کے سخت مؤقف میں تبدیلی نہیں لا سکی ہیں۔ ترقی یافتہ ممالک کے گروپ جی ایٹ سے نکالنے کے باوجود پوٹن کو ایسی تقریبات میں دعوت دی جاتی ہے، جہاں دیگر مغربی ممالک کے حکمران بھی موجود ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر ابھی حال میں فرانس میں ڈی ڈے کی تقریبات میں پوٹن بھی مدعو تھے۔ اسی ہفتے فرانس نے کہا ہے کہ روس کو دو بڑے جنگی بحری جہاز فروخت کرنے کے معاہدے کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا۔

یورپی تاجر برادری نے روس پر اقتصادی پابندیوں کو مزید سخت کرنے سے خبردار کیا ہے۔جرمن ایوان و صنعت و تجارت کے مطابق روس کو اگر یورپی برآمدات روک دی جاتی ہیں تو جزوی طور پر تین لاکھ افراد کے بے روزگار ہونے کا خطرہ ہے۔