ورچوئل ریئیلٹی، ایک قدم اور آگے
9 جنوری 2015ورچوئل ریئیلٹی دراصل کمپیوٹر کے ذریعے تخلیق دی گئی ایک مصنوعی دنیا ہوتی ہے مگر ورچوئل ریئلیٹی کی حامل مصنوعات کی بدولت آپ خود کو اس دنیا کا حصہ محسوس کرتے ہیں۔
ایسی ہی ایجادات میں ایک ’کریسنٹ بے‘ بھی ہے جو اوکولس رِفٹ نامی کمپنی کا تیار کردہ پروٹو ٹائپ ہیڈ سیٹ ہے۔ اوکولس کمپنی کے شریک بانی نیٹ مچل Nate Mitchell کے مطابق، ’’ہم نے اصل میں کوشش کی ہے کہ آپ کی تمام حسیات کو یہ یقین دلا دیں کہ آپ وہاں موجود ہیں۔‘‘ اوکولس کمپنی گزشتہ برس فیس بُک نے خرید لی تھی۔
ورچوئل ریئیلٹی پر مبنی مصنوعات بنانے والوں میں سے ایک بڑا نام اوکولس کا کہنا ہے کہ اس کا تیار کردہ کریسنٹ بے نامی اس آلے میں نہ صرف بہتر آپٹکس کا استعمال کیا گیا ہے بلکہ اس میں آواز کی کوالٹی بھی بہتر بنائی گئی ہے کہ اور سافٹ ویئر کو اب اس قابل بنا دیا گیا ہے کہ وہ صارف کی ایک ایک حرکت کا پتہ چلا سکتا ہے۔
یہ ہیڈ سیٹ پہنتے ہی آپ اپنے آپ کو ایک ایسی دنیا میں موجود پاتے ہیں جہاں ڈائنوسارس یا کوئی خلائی مخلوق آپ کے ارد گرد موجود ہوتی ہے اور یہ سب کچھ حقیقت سے اس قدر قریب لگتا ہے کہ جیسے آپ انہیں چھو بھی سکتے ہوں۔ یہ تمام منظر آپ کی حرکات کے ساتھ ساتھ تبدیل ہوتا جاتا ہے مثلاﹰ آپ اوپر نیچے، دائیں بائیں اور آگے پیچھے مڑ کر دیکھ سکتے ہیں۔
مچل کے مطابق ورچوئل ریئیلٹی کے حوالے سے جو ایک اور پیشرفت ہوئی ہے وہ سہ جہتی یا تھی ڈی آواز ہے: ’’ہمارے تیار کردہ اس ہیڈ سیٹ میں تھری ڈی آڈیو کا استعمال کیا گیا ہے جہاں آپ نہ صرف اپنے ارد گرد 360 ڈگری سے آوازیں سن سکتے ہیں بلکہ آپ کو اپنے سر کے اوپر اور نیچے کی جانب سے بھی آوازیں سنائی دیتی ہیں۔‘‘ مچل کے مطابق، ’’ دیکھنے کے بعد جو حِس انسان کو اپنے ارد گرد کی دنیا کو سب سے زیادہ سمجھنے میں مدد دیتی ہے وہ آواز ہے۔‘‘
کنزیومر الیکڑانکس شو کے دوران ورچوئل ریئیلٹی کا ایک اور تجربہ ورچوئکس Virtuix کمپنی کی تیار کردہ ایک ٹریڈ مِل پر بھی کیا جا سکتا تھا۔ یہ ایک ایسا سسٹم ہے جس میں اوکولس ہیڈ سیٹ کے ساتھ منسلک خصوصی جوتوں کو استعمال کیا گیا ہے۔ اس نظام کے ذریعے استعمال کرنے والا خود کو ایک مصنوعی دنیا میں چلتا پھرتا محسوس کرتا ہے۔