1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ورلڈ کپ فائنل: آسٹریلیا فیورٹ، کیویز پُرجوش

طارق سعید، میلبورن29 مارچ 2015

عالمی کپ کی 40 سالہ تاریخ میں یہ دوسرا موقع ہے جب دو میزبان ملک آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ فائنل میں صف آرا ہوں گے۔ ٹورنامنٹ کے لیے آئی سی سی نے ایک کروڑ امریکی ڈالرز کی رقم مختص کی ہے۔

https://p.dw.com/p/1EypX
تصویر: Reuters/Marple

میلبورن شہر کے قلب میں صنوبر کے قدیم درختوں کے سائے میں دریائے یارا خاموشی سے بہہ رہا ہے۔ مگر یارا کے گردو پیش کی خاموشی ٹوٹنے میں اب 24 گھنٹے سے بھی کم وقت باقی رہ گیا ہے جب اس دریا سے متصل تاریخی میلبورن کرکٹ گراؤنڈ پر کرکٹ کے فاتح عالم کا فیصلہ ہوگا۔

چار بار کی چمپیئن آسٹریلیا نے سیمی فائنل میں مسلسل سات میچ جیت کر آنے والی دفاعی چمپیئن بھارتی ٹیم کے دانت 95 رنز سے کھٹے کرکے فائنل میں جگہ بنائی ہے۔ ہوم گراؤنڈ پر آسٹریلیا ہے، اس کا اعتراف نیوزی لینڈ کے کپتان برینڈن میکلم کو بھی ہے تاہم میکلم کہتے ہیں کہ ٹیمیں جب گراؤنڈ میں قدم رکھیں گی تو اس وقت فیورٹ ہونے کی اہمیت ختم ہو جائے گی۔ برینڈن میکلم جن کی جارحانہ کپتانی کے ڈنکے گز شتہ چھ ہفتے سے بج رہے ہیں، کہتے ہیں کہ فائنل میں بھی میں ان کی ٹیم ناکامی سے بے خوف ہو کر میدان میں اترے گی۔ انہوں نے کہا کہ نڈر ہو کر کھیلنے کا نقصان بھی ہو سکتا ہے لیکن بڑی ٹیم کو ہرانے کا یہی ایک طریقہ ہے، جسے ہم فائنل میں اختیار کریں گے۔

یہ برینڈن میکلم ہی تھے جنہوں نے آکلینڈ میں 26 گیندوں میں ڈیل اسٹین اور ورنن فلینڈر کی باؤلنگ کی دھجیاں اڑا کر پہلی بار نیوزی لینڈ کے سیمی فائنل ہارنے کی روایت توڑنے کی بنیاد رکھی۔ معنی خیز امر یہ ہے کہ نیوزی لینڈ کی ٹیم اس اعصاب شکن معرکے سے پہلے چھ ورلڈ کپ سیمی فائنل ہار چکی تھی۔

کیویز کرکٹ ٹیم ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں اڑانے والے سوئنگرز ٹرینٹ بولٹ اور ورلڈ کپ کی تاریخ کی سب سے بڑی اننگز کھیلنے والے مارٹن گپتل جیسے میچ ونرز سے مزین ہے۔ تاہم نیوزی لینڈ نے موجودہ ورلڈ کپ میں اپنی تمام آٹھ فتوحات اپنے ہی ملک کے چھوٹے طول وعرض کے رگبی گراؤنڈز پر سمیٹی ہیں جبکہ ورلڈ کپ فائنل دنیا کے سب سے بڑے کرکٹ ایرینا میلبورن میں ہو رہا ہے۔ اس بارے میں سوال پر برینڈن میکلم کا کہنا تھا، ’’گراؤنڈ کے سائز سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ہم نے ابوظہبی جیسے بڑے گراؤنڈ میں بھی حال ہی میں خود کو منوایا ہے۔ فائنل میں دونوں ٹیموں کی جیت کے امکانات ففٹی ففٹی ہیں۔‘‘

آسٹریلیا نے بھارت کو سیمی فائنل میں 95 رنز سے شکست دی تھی
آسٹریلیا نے بھارت کو سیمی فائنل میں 95 رنز سے شکست دی تھیتصویر: DW/Tariq Saeed

نیوزی لینڈ کے عالمی شہرت یافتہ لیفٹ آرم اسپنر ڈینیل وٹوری کی طرح آسٹریلوی کپتان مائیکل کلارک نے بھی اس میگا فائنل کے بعد ایک روزہ کرکٹ کو خیرباد کہنے کا اعلان کیا ہے۔

ہفتہ 28 مارچ کو میلبورن میں نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے مائیکل کلارک کا کہنا تھا، ’’میں مزید چار برس نہیں کھیل سکتا اس لیے ٹیم کے حق میں بہتر ہوگا کہ اگلے ورلڈ کپ کے لیے نیا کپتان اسی فائنل کے بعد کمان سنبھال لے۔‘‘

فائنل کے بارے میں مائیکل کلارک کا کہنا تھا کہ ورلڈ کپ فائنل کو وہ اپنا آخری میچ ہونے کی وجہ سے اسپیشل خیال نہیں کرتے کیونکہ بڑے میچ جذبات سے نہیں ہنر مندی سے جیتے جاتے ہیں اس لیے کل کا میچ بھی وہ اسی خیال سے کھیلیں گے۔

آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ دونوں نے گروپ اے سے فائنل تک رسائی حاصل کی ہے۔ آسٹریلیا کی قوت کی اس کی بیٹنگ ہے۔ مائیکل کلارک کے جانیشن قرار پانے والے اسٹیو اسمتھ رواں سیزن میں تینوں فارمیٹس میں سات سنچریوں کی مدد سے 1595 رنز بنا چکے ہیں۔ اسمتھ نے سیمی فائنل میں سنچری بنا کر ورلڈ کپ میں مسلسل چار نصف سنچریاں بنانے کا ڈیوڈ بون کا ریکارڈ بھی برابر کیا ہے۔ باؤلنگ میں مچل اسٹارک 20 وکٹوں کے ساتھ اپنی دھاک بٹھا چکے ہیں۔

ورلڈ کپ فائنل کا میزبان میلبورن سڈنی کے بعد آسٹریلیا کا دوسرا بڑا شہر ہے اور اسے کھیلوں کا عالمی دارالحکومت بھی کہا جا تا ہے۔ ہر سال یہاں سال کا پہلا گرانڈ سلام ٹینس ٹورنامنٹ باقاعدگی سے منعقد ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ کرسمس کے موقع پر ہونے والا سالانہ باکسنگ ڈے ٹیسٹ بھی میلبورن کے اسپورٹس کلینڈر کا لازمی حصہ۔ میلبورن کرکٹ گراؤنڈ دنیا کا سب سے بڑا کرکٹ ایرینا ہے۔ 1992ء میں کرکٹ کا عالمی چمپیئن بننے سے بہت پہلے 1956ء میں پاکستان نے ہاکی میں اپنا پہلا اولمپک میڈل بھی اسی گراؤنڈ پر جیتا تھا۔

چار منزلہ ایم سی جی پر ستانوے ہزار تماشایوں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی کھیلوں میں روایتی رشک ورقابت سے ون ون ڈے کرکٹ دیکھنے کا نیا ریکارڈ قائم ہوگا۔ فائنل کے بیشتر ٹکٹ بھارتی باشندوں نے پیشگی خرید لیے تھے لیکن دھونی کی ٹیم کے سیمی فائنل میں ڈھیر ہو جانے کے بعد اب یہ ٹکٹ انڑنیٹ پر سستے داموں فروخت ہو رہے ہیں۔ نیوزی لینڈ سے بھی اس فائنل کی کشش کرکٹ کے ہزاروں پرستاروں کومیلبورن لائی ہے۔ کئی روز ابر آلود رہنے کے بعد ہفتے کو میلبورن میں مطلع صاف ہوچکا ہے تاہم ایم سی جی کی سپاٹ پچ اتوار 29 مارچ کو وکٹورین دارالحکومت میں رنز کی بارش کی پیشگوئی کر رہی ہے۔