1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ورجِن گيلکٹک کے معاون پائلٹ نے بریکیں وقت سے پہلے کھینچ دیں، وفاقی تفتیش کار

عاطف توقیر13 نومبر 2014

امریکی وفاقی تحقیقات کاروں نے حال ہی میں ورجن گيلکٹک خلائی جہاز کی آزمائشی پرواز کو پیش آنے والے حادثے سے متعلق اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ معاون پائلٹ نے وقت سے پہلے ہی بریکیں لگا دی تھی۔

https://p.dw.com/p/1Dm9j
تصویر: Reuters/David McNew

بدھ کے روز سامنے آنے والی اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ طے شدہ طریقہ کار یہ تھا کہ ایسے کسی اقدام سے قبل معاون پائلٹ دوسرے پائلٹ کو مطلع کرے گا، تاہم ایسا نہیں کیا گیا۔ یہ جہاز اپنی آزمائشی پرواز کے دوران کیلی فورنیا کے صحرا میں گر کر تباہ ہو گیا تھا۔ اس حادثے میں معاون پائلٹ ہلاک جب کہ پائلٹ پیٹر سیبولڈ شدید زخمی ہو گئے تھے۔

سیبولڈ نے نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ کو بتایا کہ معاون پائلٹ مائیک السبری نے اس راکٹ کی مطلوبہ رفتار پکڑنے سے قبل ہی بریکیں لگا دیں۔ یہ بات اہم ہے کہ سپیس شپ ٹو اپنی پرواز کے چند ہی ثانیوں بعد ہوا میں ٹکڑے ٹکڑے ہو کر جنوبی کیلی فورنیا میں زمین پر ڈھ گیا تھا۔

فی الحال یہ بات واضح نہیں کہ کیا السبری نے اس سلسلے میں بتایا تھا، جو پائلٹ سننے میں کامیاب نہیں ہوئے یا معاون پائلٹ نے اس سلسلے میں طے شدہ ضابطے کی خلاف ورزی کی۔ سیفٹی بورڈ اس سلسلے میں پرواز کی آڈیو ریکارڈنگ کا جائزہ اگلے ہفتے لے گا۔

Virgin Galactic SpaceShipTwo Untersuchung des Absturzes 01.11.2014
یہ جہاز پرواز کے چند ہی لمحے بعد ٹکڑے ٹکڑے ہو کر گر گیا تھاتصویر: Reuters/Lucy Nicholson

یہ بات اہم ہے کہ ورجن گيلکٹک خلائی سیاحت کے شوقین افراد کے لیے تیار کردہ جہاز تھا، جو اپنی آزمائشی پرواز پر تھا، تاہم اس حادثے کے بعد خلائی سیاحت کے مستقبل اور محفوظ ہونے پر کئی طرح کے سوالات اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔

31 اکتوبر کو اس جہاز کو ایک بڑے جیٹ جہاز کی مدد سے انتہائی بلندی پر لے جا کر چھوڑا گیا تھا اور بڑے طیارے سے الگ ہوتے ہیں اس کے راکٹ انجن چلنا شروع ہوئے، تاہم اپنی پرواز کے چند ہی ثانیوں بعد یہ جہاز ٹکڑے ٹکڑے ہو کر لاس اینجلس نے شمال میں 120 میل دور گر کر تباہ ہو گیا۔ اس حادثے میں زخمی ہونے والے سیبولڈ نے جمعے کے روز سیفٹی بورڈ کے سامنے اپنا بیان قلم بند کروایا اور اسی روز انہیں ہسپتال سے فارغ بھی کر دیا گیا۔

امریکا کے قومی ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ کا کہنا ہے کہ اس حادثے کی مکمل چھان بین میں ایک برس کا وقت لگ سکتا ہے، تاہم ورجن گيلکٹک کے سربراہ جارج وائٹ سائیڈز نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ نئے جہاز کے ساتھ آزمائشی پروازوں کا سلسلہ اگلے برس موسم گرما میں دوبارہ شروع کر دیا جائے گا۔

اس منصوبے کا مقصد ڈھائی لاکھ ڈالر کے عوض خلائی سیاحت کے شوقین افراد کو زمین سے 62 میل یا ایک سو کلومیٹر بلند مقام پر لے جانا ہے، جہاں سے وہ اس نئے سیارے کا خوبصورت منظر دیکھ سکیں گے۔