1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وارسا بغاوت: یورپ کا ہیروشیما اور تاریخ کا معجزہ

بارتوش ڈُوڈَیک / مقبول ملک31 جولائی 2014

دوسری عالمی جنگ کے دوران پولینڈ پر نازی قبضے کے خلاف وارسا کی مسلح بغاوت کو اس کی خوفناک ہلاکت خیزی کی وجہ سے ’یورپ کا ہیروشیما‘ قرار دیا جاتا ہے۔ یورپی اور عالمی تاریخ کے اس انتہائی اہم واقعے کو ٹھیک 70 برس ہو گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1Cmrb
وارسا میں ہٹلر کے ایس ایس فوجی دستوں کے ارکان، فائل فوٹوتصویر: picture-alliance/Judaica-Sammlung Richter

اس موضوع پر ڈوئچے ویلے کے بارتوش ڈُوڈَیک اپنے تبصرے میں لکھتے ہیں کہ سات عشرے قبل وارسا بغاوت کا آغاز یکم اگست 1944ء کو ہوا تھا۔ یہ مسلح بغاوت وہ آخری کوشش تھی جو پولینڈ کی ہٹلر کے فوجی قبضے سے آزادی اور مسلسل آگے بڑھتے ہوئے سوویت دستوں کے خیر مقدم کے لیے کی گئی تھی۔ پولینڈ، جرمنی، یورپ اور دنیا کی تاریخ کے اس انتہائی اہم واقعے کا اختتام 63 دنوں بعد ہوا تھا۔ تب تک ایک لاکھ پچاس ہزار سے زائد شہری ہلاکتوں کے ساتھ یہ بغاوت قریب دو لاکھ انسانوں کی جان لی چکی تھی۔

Aufstand im Warschauer Ghetto 1943
نازی فوجی وارسا کے شہریوں کو گرفتار کر کے لے جاتے ہوئے، فائل فوٹوتصویر: picture-alliance/dpa

وارسا میں اُن دو مہینوں اور چند دنوں کے دوران جو کچھ ہوا، وہ دنیا میں انسانی قتل عام کے سب سے بڑے واقعات میں شمار ہوتا ہے۔ اتنے زیادہ معصوم انسان تو جاپان میں ہیروشیما یا ناگاساکی پر امریکی ایٹمی حملوں میں بھی ہلاک نہیں ہوئے تھے۔ اس بغاوت کو کچلنے کے لیے نازیوں نے ’مشرقی یورپ کا پیرس‘ کہلانے والے وارسا میں ہزار ہا نہتے بچوں، خواتین اور مردوں کو بڑی بےدردی سے قتل کیا اور ملک کی دانشور اشرافیہ کا نپے تلے انداز میں خاتمہ کر دیا گیا۔

نازی دستوں نے یہ قتل عام ہٹلر کے حکم پر اور سوویت رہنما سٹالن کی خاموش رضامندی سے کیا تھا۔ سوویت فوجیں دریائے وِسٹُولا کے دوسرے کنارے سے کچھ بھی کیے بغیر اس قتل عام کو عمداﹰ صرف دیکھتی رہی تھیں۔ تب ایک یورپی دارالحکومت کی دنیا بھر کی نظروں کے سامنے اینٹ سے اینٹ بجا دی گئی تھی۔ نازی رہنما اس قتل عام کو اقوام عالم کے سامنے ایسی مثال بنا دینا چاہتے تھے، جس کے بعد کوئی بھی کہیں بھی کسی جابر کے خلاف سر اٹھانے کی ہمت نہ کرے۔

Warschauer Aufstand 1944
آج کا وارساتصویر: Museum Warschauer Aufstand 1944 in Warschau

لیکن نازیوں کی یہ خواہش اس قتل عام کے باوجود پوری نہ ہو سکی۔ جنگ کے بعد کی پولستانی نسل نے اس ناکام بغاوت سے سبق سیکھنے میں غلطی نہ کی اور بعد ازاں قائم ہونے والی اشتراکی آمریت کے خلاف جدوجہد کیتھولک کلیسا اور ماضی کے بچے کھچے باغیوں کی مدد سے پرامن ذرائع سے جاری رکھی گئی۔

سالیڈیریٹی ٹریڈ یونین مشرقی یورپ میں دوسری عالمی جنگ کے بعد کی پہلی جمہوری عوامی تحریک ثابت ہوئی، جس نے سوویت تسلط کو چیلنج کیا۔ پولش عوام کی آزادی سے محبت، جو 1944ء میں خون کے دریا میں ڈوب جانا چاہیے تھی، ایسے حالات کی وجہ بنی کہ نتیجہ دیوار برلن کے خاتمے اور سابقہ مشرقی جرمن ریاست تک میں انقلابی تبدیلیوں کی صورت میں نکلا۔

آج وارسا ایک پھلتا پھولتا یورپی شہر ہے، پولینڈ ایک آزاد جمہوری ریاست اور جرمنی کا قریبی دوست ہمسایہ ملک۔ ایسا پولستانی عوام کی طرف سے فراخدلانہ معافی کی وجہ سے ممکن ہوا۔ آج برلن اور وارسا سیاسی اور اقتصادی طور پر ایک دوسرے کے جتنے قریب ہیں، پہلے کبھی نہیں رہے۔ اسے 1944ء کی نازی جرمن بربریت کے پیش نظر تاریخ کا معجزہ ہی کہا جا سکتا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید