1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیگلیریا فولیری، مہلک جراثیم سے کیسے بچا جائے؟

عنبرین فاطمہ، کراچی24 جون 2014

سوئمنگ پولزمیں جس کی صحیح سے ٹریٹمینٹ نہ کی گئی ہو یا اس میں کلورین صحیح مقدار میں نہ ڈالی گئی ہو، یہ امیبا اس میں پھلتا پھولتا ہے۔

https://p.dw.com/p/1CPEj
تصویر: goodluz/Fotolia.com

پاکستانی صوبہ سندھ کے محکمہ صحت کی جانب سے کراچی کے سوئمنگ پولز پر چار ماہ کی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ اس پابندی کی وجہ سوئمنگ پولز کے پانی میں نیگلیریا فولیری نامی ایک ایسے جرثومے کی موجودگی کا خطرہ ہے جو اب تک کراچی میں کم از کم دو اموات کا سبب بن چکا ہے۔ پانی کے ذریعے انسانی دماغ تک پہنچنے والا یہ جرثومہ کیا ہے اور یہ انسانی زندگی کے لیے کس طرح خطرناک ہے؟ ۔

آبادی کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں گرمی کی شدت میں اضافے کے ساتھ ہی نوجوان اور فیملیز شہر میں قائم سوئمنگ پولز اور فارم ہاوسز کا رخ کرتی ہیں۔ تاہم طبی ماہرین کی طرف سے اس مرتبہ عوام کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ ایسے سوئمنگ پولز کا رخ کرنے سے گریز کریں جن کے بارے میں یہ معلوم نہ ہو کہ آیا اس کے پانی میں کلورین کی صحیح مقدار شامل کی گئی ہے یا نہیں۔

صوبائی محکمہ صحت کی طرف سے اس بات کی تصدیق کی جا چکی ہے کہ رواں برس اب تک کم از کم دو نوجوان ایک پراسرار جرثومے کا شکار ہو کر ہلاک ہو چکے ہیں۔ انسانی دماغ پر حملہ کرنے والے اس امیبا یا یک خلوی جاندار کا نام نیگلیریا ہے۔ اسی جرثومے کے باعث گزشتہ برس بھی کم از کم دو ہلاکتیں ہوئیں جبکہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے صحت کے مطابق 2012ء میں پاکستان میں یہ جرثومہ 10 ہلاکتوں کا سبب بنا تھا۔

Legionellen Bakterien unter Mikroskop
یہ جرثومہ دماغ کو کھاتا ہےتصویر: Fotolia/fotoliaxrender

نیگلیریا فولیری دراصل گرمیوں کے موسم میں تازہ پانی مثلاً جھیلوں، تالابوں، سوئمنگ پولز اور نلکوں وغیرہ کے پانی میں پرورش پاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس کی پرورش کی بڑی وجہ اس پانی میں کلورین کی صحیح مقدار کا شامل نہ ہونا ہے۔

یہ کس طرح پھیلتا ہے، اس حوالے سے ای این ٹی سرجن ڈاکٹر قیصر سجاد نے ڈوئچے ویلے کو بتایا، " یہ ایک امیبا ہے جو کہ بہت زیادہ گرم درجہ حرارت میں زندہ رہتا ہے۔ یہ خاص طور سے صاف پانی میں ہوتا ہے جیسا کہ پانی کے ٹینک جو کھلے ہوئے ہوتے ہیں اور سورج کی تپش سے گرم ہوجاتے ہیں۔ اس میں یہ بہت آسانی سے پرورش پاتا ہے۔ اسی طرح سوئمنگ پولز میں جس کی صحیح سے ٹریٹمینٹ نہ کی گئی ہو یا اس میں کلورین صحیح مقدار میں نہ ڈالی گئی ہو، یہ امیبا اس میں پھلتا پھولتا ہے اور اس کے بعد ہوتا یہ ہے کہ جو لوگ سوئمنگ پولز میں ڈائوینگ کرتے ہیں یا تیراکی کرتے ہیں وہ اس کا شکار ہو سکتے ہیں، اسی طرح گھر میں جو لوگ نہاتے ہیں اور ایسا کرتے وقت پانی کو ناک میں بھی ڈالتے ہیں اور پھر اس کو انگلی سے پریشر بھی دیتے ہیں اور دھوتے ہیں، تو جب ایسا کرتے ہیں تو یہ جراثیم ، جس کی خاصیت یہ ہے کہ یہ صرف اور صرف ناک کے میوکس میمبرین کے زریعے جذب ہوتے ہیں اور پھر ایک نس ہے جیسے الفیکٹری نس کہا جاتا ہے، اس کے زریعے دماغ میں چلا جاتا ہے۔ وہاں دماغ کے سامنے یعنیٰ آنکھ کے اوپر کے حصے میں جمع ہوتا ہے اور اس کے زریعے دماغ میں جاتا ہے اور وہاں دماغ کو کھاتا ہے۔ اس لیے اس کو Brain eating amoeba بھی کہتے ہیں۔ یعنیٰ دماغ کو کھانے والا امیبا۔ "

ڈاکٹر قیصر سجاد کے مطابق نیگلیریا سے متاثر ہونے والے شخص کو ابتدائی علامات ظاہر ہوتے ہی ہسپتال میں داخل کرا دینا چاہیے، " اس کی علامات نزلہ زکام کی طرح ہوتی ہیں۔ اس کے بعد شدید سر میں درد ہوتا ہے اور اس کے بعد مریض کو سانس میں تکلیف ہوتی ہے۔ اس کے بعد گردن میں درد ہوتا ہے اور گردن اکڑنا شروع ہو جاتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جو جھلی ہے دماغ کے اوپر اس پر ورم آجاتا ہے اور اسے نقصان پہنچتا ہے۔ یہ شروعات ہوتی ہے۔ یہ امیبا پھر اس جھلی کو کھانے کے بعد دماغ کو کھاتا ہے تو اس وجہ سے سانس رکنا شروع ہو جاتی ہے۔ اس کے بعد انسان کا بچنا بہت مشکل ہے۔"

Wasser in Afrika Frau mit Pumpe
ترقی پذیر ممالک میں صاف پانی کی قلت گوناگوں بیماریوں کا سبب بنتی ہےتصویر: picture-alliance/dpa

ماہرین طب کے مطابق اس بیماری کے شکار ہونے والے 97 فیصد لوگوں کی موت واقع ہو جاتی ہے۔ مثلاً امریکا جیسے ترقی یافتہ ملک میں اعداو شمار کے مطابق 1962ء سے 2013ء کے دوران کُل 132 افراد میں نیگلیریا فولیری انفیکشن کی تصدیق ہوئی اور اور ان میں سے محض تین افراد کی زندگی بچ سکی۔ جبکہ پاکستان میں ڈاکٹرز کی تربیت اور عوام کے لیے طبی آگاہی کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم، پاکستان اسلامک ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے مطابق دو برس قبل یعنی سال 2012ء میں پاکستان جنوبی حصے میں نیگلیریا انفیکشن کے باعث جولائی سے اگست کے دوران 22 ہلاکتیں ہوئیں جن میں سے 13 صرف کراچی میں ہوئی تھیں۔

ڈاکٹر قیصر سجاد کے مطابق یہ بیماری لاعلاج ہے اور اس کے بچنے کا حل صرف اور صرف احتیاط ہے کیونکہ اس کا کوئی باقاعدہ علاج موجود نہیں ہے، " ایسا کام کرنے سے بچیں جس سے پانی ناک کے زریعے داخل ہو۔ صرف اسی جگہ تیراکی کریں جہاں کے بارے میں آپ کو یقین ہو کہ وہاں کلورینیٹڈ پانی ہے اور اسے اچھی طرح مینٹین کیا جاتا ہو۔ اس کے باوجود تیراکی کرتے وقت ڈائونگ نہ کریں اور ناک میں پانی کسی صورت نہ جانے دیں۔ اسی جگہ جس کے بارے میں آپ کو معلوم نہیں ہے کہ وہ پانی صاف ہے یا نہیں ، وہاں نہانے سے گریز کریں۔ گو کہ یہ لاعلاج بیماری ہے لیکن ایسی بیماری نہیں جس سے آپ بچ نہیں سکتے ہیں۔"

ماہرین طب کے مطابق اگر نیگلیریا فولیری سے متاثرہ پانی کو پی لیا جائے تو اس سے انفیکشن ہونے کا کوئی خطرہ نہیں ہوتا۔ اسی طرح یہ انفیکشن کسی ایک متاثرہ فرد سے دوسرے کو منتقل ہونے کا بھی کوئی امکان نہیں ہوتا تاہم احتیاط علاج سے بہتر ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں