1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیپال میں ہلاکتوں کی تعداد 2350 ، امدادی کاموں میں تیزی

عاطف بلوچ26 اپریل 2015

نیپال میں آنے والے طاقت ور زلزلے کے نتیجے میں 2350 ہلاکتوں کی تصدیق کر دی گئی ہے جبکہ ایک روز بعد آج اتوار کے دن امدادی اور ریسکیو سرگرمیاں بھی تیز تر کر دی گئی ہیں۔

https://p.dw.com/p/1FF1O
تصویر: AFP/Getty Images/P. Mathema

ہفتے کے دن نیپال میں شدید زلزلے کے نتیجے میں وسیع پیمانے پر تباہی ہوئی۔ گزشتہ رات بھر لوگوں کو ملبے سے نکالنے کے لیے کارروائیاں جاری رہیں جبکہ آج ان ریسکیو آپریشنز میں مزید تیزی نظر آ رہی ہے۔ اس زلزلے نے جہاں نیپالی دارالحکومت میں تباہی مچا دی، وہیں پر ملک کے دیگر حصوں سے بھی ہلاکتوں کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔

ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے کی کوشش میں سرگرداں کوہ پیما بھی اس زلزلے کی زد میں آئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ زلزلے کے نتیجے میں ایک بہت بڑا برفانی تودہ گرنے کی وجہ سے ایک ’بیس کیمپ‘ میں موجود سترہ کوہ پیما بھی ہلاک ہوئے ہیں۔ حکومتی اہلکاروں نے بتایا ہے کہ امدادی کاموں میں ہیلی کاپٹر بھی حصہ لے رہے ہیں، جو لاشوں اور زخمیوں کو ہسپتالوں میں پہنچانے میں مصروف ہیں۔

نیپال میں گزشتہ قریب 80 برسوں کے دوران آنے والے اس تباہ کن زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر 7.9 ریکارڈ کی گئی تھی، جس کے بعد طاقت ور ضمنی جھٹکے بھی محسوس کیے گئے تھے۔ اس قدرتی آفت سے نمٹنے کے لیے کئی ممالک نے امداد کی پیشکش کر دی ہے۔

کھٹمنڈو سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق ہزاروں افراد نے گزشتہ رات کھلے آسمان تلے گزاری۔ بتایا گیا ہے کہ عارضی رہائش گاہیں بنانے کا عمل جاری ہے لیکن خیموں کی کمی کی وجہ سے مشکلات درپیش ہیں۔ زخمیوں کے علاج کے لیے ہسپتال بھی کم پڑ گئے ہیں اور متعدد ہسپتالوں کے باہر خیمے لگا کر مریضوں کا وہیں علاج کیا جا رہا ہے۔

Nepal Kathmandu Starkes Erdbeben
’ابھی ہمیں معلوم نہیں ہو سکا کہ تباہی کتنی زیادہ ہوئی ہے‘تصویر: Reuters/N. Chitrakar

امریکا اور یورپی یونین نے کہا ہے کہ وہ اس آفت کے اثرات سے نمٹنے کے لیے اپنی خصوصی امدادی ٹیمیں نیپال روانہ کر رہے ہیں۔ اسی دوران بھارت نے بھی فوری طور پر اپنی امدادی ٹیمیں نیپال کے متاثرہ علاقوں کی طرف روانہ کر دی ہیں، جو فوجی ہوائی جہازوں کے ذریعے بھارتی شہریوں کو وہاں سے نکالنے کا عمل شروع کر چکی ہیں۔

چین اور پاکستان نے بھی نیپالی حکومت کو مدد کی یقین دہانی کرائی ہے۔ امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے گزشتہ روز صحافیوں کو بتایا کہ واشنگٹن حکومت اس قدرتی آفت کے نتیجے میں ہونے والی تباہی سے نمٹنے کے لیے کھٹمنڈو حکومت کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے۔

نیپال کی قومی پولیس کے ترجمان کمال سنگھ نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس زلزلے کی وجہ سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد بائیس سو سے زائد ہو چکی ہے جبکہ ساڑھے چار ہزار افراد زخمی ہوئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق صرف دارالحکومت میں ہی سات سو افراد لقمہء اجل بنے ہیں۔ کمال سنگھ نے کہا، ’’ہم اپنے تمام تر وسائل بروئے کار لاتے ہوئے سرچ اور ریسکیو کے کاموں میں مصروف ہیں۔‘‘

ریڈ کراس اور ریڈ کریسینٹ کی انٹرنیشنل فیڈریشن کے ایشیا پیسیفک کے خطے کے ڈائریکٹر جگن چھاپاگین نے کہا ہے کہ اس زلزلے کے نتیجے میں ہونے والی تباہی کا اندازہ ابھی تک نہیں لگایا جا سکتا، ’’ابھی ہمیں معلوم نہیں ہے کہ تباہی کتنی زیادہ ہوئی ہے۔ لیکن یہ واضح ہے کہ اس ملک میں 1934ء میں آنے والے تباہ کن زلزلے کے بعد یہ سب سے بڑی قدرتی آفت ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اس زلزلے کے مرکز کے قریبی دیہی علاقوں میں تباہی بہت زیادہ ہوئی ہو گی، جہاں تک مکمل رسائی ابھی تک ممکن نہیں ہو سکی۔