نیپال میں ضمنی جھٹکے، امدادی سرگرمیوں کی بڑی رکاوٹ
26 اپریل 2015نیپالی حکام نے بتایا کہ آج آنے والے ضمنی جھٹکوں کی وجہ سے امدادی سرگرمیوں میں شدید رکاوٹیں آ رہی ہیں۔ ایک موقع پر تو ڈاکٹرز اس ڈر سے کہیں ہسپتال کی عمارت نہ گر جائے، زخمی اور بیمار افراد کو باہر سڑک پر لے آئے۔ بتایا گیا ہے کہ جیسے ہی جھٹکے محسوس کیے گئے کھٹمنڈوں میڈیکل کالج میں افراتفری کی صورتحال پیدا ہو گئی۔ تاہم بعد ازاں ڈاکٹرز نے باہر لگائے گئے ایک خیمے میں زخمیوں کی دیکھ بھال بھی کی اور کئی شدید زخمیوں کے آپریشنز بھی کیے۔
نیپالی حکام نے مزید بتایا کہ ضمنی جھٹکوں کی شدت ریکٹر اسکیل پر6.7 تک ریکارڈ کی گئی۔ کھٹمنڈو کے نیشنل ٹراؤما سینٹر کے ڈاکٹر دیپندر پانڈے نے بتایا ’’ ہمارے پاس صرف ایک آپریشن تھیٹر ہے۔ اور آج کل کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے ہمیں کم از کم پندرہ اس طرح کے آپریشن تھیٹرز کی ضرورت ہے‘‘۔ ڈاکٹر پانڈے گزشتہ روز سے اب تک انتہائی شدید زخمیوں کے تقریباً 36 آپریشن کر چکے ہیں۔
امدادی تنظیموں اور اور حکام نے بتایا کہ ہسپتالوں میں گنجائش سے زیادہ مریض ہیں اور ادویات کی بھی کمی ہے۔ بھارت کے لیے نیپال کے خصوصی نمائندے دیپ کمار کے بقول’’ سرکاری اور نجی ہسپتالوں میں جگہ ختم ہو چکی ہے اور اس وجہ سے مریضوں کا آسمان تلے علاج کیا جا رہا ہے‘‘۔
زلزلے کی ضمنی جھٹکوں کی وجہ سے عام شہریوں میں شدید خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔ جن لوگوں کے گھر زلزلے کی تباہی سے بچ گئے ہیں وہ بھی کسی گرؤنڈ یا پارک میں رہنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق ان جھٹکوں کی وجہ سے پہلے سے متاثر ہونے والی کئی عمارتیں زمین بوس ہو گئی ہے۔
امدادی تنظیم آکسفیم کی ہیلن زوکا نے بتایا کہ ’’بجلی کا رابطہ منقطع ہے اور مواصلاتی نظام بھی درست کام نہیں کر رہا اور ہسپتالوں میں لاشیں رکھنے تک کے لیے جگہ کم پڑتی جا رہی ہے۔ ‘‘ دوسری جانب سڑکوں کے تباہ ہونے کے باعث دیگر ممالک سے پہنچنے والی امداد بھی متاثرہ علاقوں تک نہیں پہنچ پا رہی۔ امدادی تنظیم پلان انٹرنیشنل کے مائک بروس کے مطابق زمینی تودے گرنے کی وجہ سے بہت سے دیہی علاقوں کے ساتھ ساتھ کئی بڑے شہروں سے بھی زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔