1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیٹو میں شمولیت ترجیح رہے گئی، یوکرائن

ندیم گِل22 نومبر 2014

یوکرائن کی نئی اتحادی حکومت نے مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی رکنیت کے حصول کو اپنی ترجیح قرار دیا ہے۔ اس اعلان سے روس کے ساتھ اس کے تعلقات میں مزید کشیدگی کا اندیشہ ہے۔

https://p.dw.com/p/1DrRB
تصویر: Georges Gobet/AFP/Getty Images

نئی اتحادی حکومت کا یہ اعلان یوکرائن میں سابق صدر کے خلاف مظاہروں کا ایک برس مکمل ہونے پر سامنے آیا ہے۔ اس موقع پر جمعے کو دارالحکومت کییف میں ہزاروں افراد جمع ہوئے۔ اس کا مقصد گزشتہ برس اکیس نومبر کو شروع ہونے والے احتجاج کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے ایک سو سے زائد افراد کو خراجِ عقیدت پیش کرنا تھا۔

کییف کے آزادی اسکوائر پر جمع بہت سے لوگ قومی پرچم اوڑھے ہوئے تھے۔ بعض لوگ مرنے والوں کی یاد میں ماتم کر رہے تھے۔ اس موقع پر آزادی اسکوائر پر پھول بھی رکھے گئے۔

یوکرائن میں سیاسی تناظر میں بھی یہ ایک سرگرم دِن رہا۔ جمعے کو ہی اس کے رہنماؤں نے اکتوبر کے انتخابات کے نتیجے میں وجود میں آنے والے نئے اتحاد کا اعلان کیا۔ اس اتحاد نے زور دیا کہ نیٹو میں شمولیت حکومت کی ترجیح ہو گی۔ اس کے ساتھ ہی اس ارادے کی تصدیق کے لیے رواں برس کے آخر تک ایک قانون کی منظوری پر بھی اتفاق کیا گیا۔

Polizisten vor dem Parlament in Kiew August 2014
یوکرائن میں مظاہروں کو ایک برس مکمل ہو گیاتصویر: AFP/Getty Images/S. Supinsky

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایسا اقدام روس کو مزید اشتعال دلا سکتا ہے جو مغربی ملکوں کی جانب سے اپنے حامی باغیوں کی عسکری مدد کے الزامات کو ردّ کرتا ہے۔ یہ باغی یوکرائن کے مشرقی علاقوں کا کنٹرول سنبھالے ہوئے ہیں۔

یوکرائن کی نئی اتحادی حکومت پانچ جماعتوں پر مشتمل ہے۔ اسے آئینی تبدیلیوں کے لیے کافی اکثریت حاصل ہے۔ اس اتحاد میں صدر پیٹرو پوروشینکو، وزیر اعظم آرسینی یاٹسینی یُک اور سابق وزیر اعظم یولیا تیموشینکو کی گروپنگ شامل ہیں۔ پوروشینکو نے تصدیق کی ہے کہ مغرب نواز یاٹسینی یُک اتحادی حکومت کی سربراہی کے لیے اپنے عہدے پر برقرار رہیں گے۔

دوسری جانب جمعے کو نائب امریکی صدر جو بائیڈن نے کییف کا دورہ کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا ہے کہ روس کو اپنی پالیسیوں کی بھاری قیمت چکانی پڑ سکتی ہے۔ انہوں نے یوکرائن کے مشرقی علاقوں میں ماسکو حکومت کے کردار کو ’ناقابلِ قبول‘ قرار دیا۔ تاہم انہوں نے باغیوں کے خلاف لڑائی کے لیے کییف حکومت کو مہلک عسکری سامان دینے کے اعلان سے گزیر کیا۔

جو بائیڈن نے روس کے خلاف ممکنہ نئی پابندیوں کا اشارہ بھی دیا۔ انہوں نے ماسکو حکومت پر زور دیا کہ وہ ستمبر کے امن منصوبے سے جڑی اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔

کییف حکومت اور باغیوں کے درمیان گزشتہ سات ماہ سے جاری مسلح تنازعے کے نتیجے میں چار ہزار تین سو افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔