1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیٹو بڑا خطرہ ہے، روس

ندیم گِل3 ستمبر 2014

روس نے مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کو ایک بڑا ’خطرہ‘ قرار دیا ہے۔ ماسکو حکام کا یہ بیان نیٹو کی جانب سے مشرقی یورپ کے لیے ایک سریع الحرکت فوج قائم کرنے کے منصوبے کا ردِ عمل ہے۔

https://p.dw.com/p/1D5bG
تصویر: Georges Gobet/AFP/Getty Images

روس کی قومی سلامتی کونسل کے نائب سیکرٹری میخائل پوپوف کے مطابق مشرقی یورپ میں سریع الحرکت فورس کے قیام کے لیے نیٹو کا منصوبہ اس بات کا ثبوت ہے کہ امریکا اور نیٹو کے رہنما روس کے ساتھ کشیدگی کی پالیسی جاری رکھنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلاشبہ نیٹو کے ارکان کی جانب سے روس کی سرحدوں کے جانب عسکری انفراسٹرکچر کھڑا کرنے کے سوال پر روس کو درپیش غیر ملکی عسکری خطرے کے طور پر غور کیا جائے گا۔

روس نے 2010ء میں ایک عسکری نظریہ جاری کیا تھا جس کے تحت کسی انتہائی خطرے کی صورت میں ایٹمی ہتھیار استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ پوپوف کا کہنا تھا کہ یہ دستاویز نیٹو اور اس کے نئے میزائل شکن دفاعی نظام کا سامنا کرنے پر زیادہ توجہ دے گی۔

Ukraine ukrainische Streitkräfte Mariupol 31.07.2014
یوکرائن کے حکام کہہ چکے ہیں کہ وہ اس وقت روس کے ساتھ جنگ کے دہانے پر ہیںتصویر: Alexander Khudoteply/AFP/Getty Images

مغربی ممالک یوکرائن میں جاری بحران کے لیے روس کے کردار پر سوال اٹھا رہے ہیں۔ یہ خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ روس یوکرائن کو جنگ کے دہانے پر لے گیا ہے۔

اس تناظر میں ماسکو حکومت کی جانب سے اپنے عسکری نظریے میں ڈرامائی تبدیلی قابلِ تشویش ہے، جو ایسے وقت سامنے آئی ہے جب رواں ہفتے جمعرات کو ویلز میں نیٹو کا سربراہی اجلاس ہونے جا رہا ہے۔

نیٹو کی اس نشست کے موقع پر یوکرائن کے صدر پیٹرو پورو شینکو اپنے امریکی ہم منصب باراک اوباما کو عسکری حمایت کے حصول کے لیے قائل کرنے کی کوشش کریں گے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس اجلاس سے قبل اوباما اسٹونیا کا دورہ کریں گے اور اس موقع پر سابق سوویت سلطنت سے علیحدہ ہونے والے نیٹو کے نئے ارکان کے لیے حمایت پر مبنی پیغام جاری کریں گے۔

خیال رہے کہ گزشتہ دِنوں امریکی سینیٹ کی کمیٹی برائے خارجہ تعلقات کے ڈیموکریٹ سربراہ رابرٹ مینینڈیز نے کہا تھا کہ روس کے ’براہ راست حملے‘ سے تحفظ کے لیے یوکرائن کو ہتھیار فراہم کیے جانے چاہییں۔ ری پبلکن سینیٹر جان مکین نے بھی سینیٹر مینینڈیز کے اس مؤقف کی حمایت کی تھی۔

یوکرائن نے منگل کو اعلان کیا تھا کہ روس نواز باغیوں کے ساتھ جھڑپوں میں اس کے پندرہ فوجی ہلاک ہو گئے ہیں۔ اُدھر پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے کا کہنا ہے کہ اس لڑائی کے نتیجے میں دو ہزار چھ سو افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ پانچ لاکھ سے زائد بے گھر ہوئے ہیں۔