1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیتن یاہو کا امریکی کانگریس سے خطاب، اب اور بھی متنازعہ

عدنان اسحاق4 مارچ 2015

اسرائیلی وزیرعظم نیتن یاہو نے امریکی کانگریس سے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ اُس جوہری معاہدے کو تسلیم نہیں کرتے جو ایران کے ساتھ طے ہونے جا رہا ہے۔ ڈیموکریٹس نے نیتن یاہو کے خطاب کو امریکا کی تذلیل قرار دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Ekxd
تصویر: Reuters/J. Roberts

اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے امریکی کانگریس سے خطاب کو مختلف حلقوں کی جانب سے پہلے سے ہی متنازعہ قرار دیا جا رہا تھا۔ پیر کو اپنے خطاب میں نیتن یاہو نے امریکا کا خبردار کیا کہ ایران کے ساتھ بات چیت ایک ناقص معاہدے کی جانب بڑھ رہی ہے:’’یہ معاہدہ ایک جوہری تباہی کا سبب بن سکتا ہے‘‘۔

نیتن یاہو نے اپنے خطاب میں اوباما کی ایران سے متعلق پالیسی کو ہر زاویے سے تنقید کا نشانہ بنایا۔ اوباما نے اسرائیلی وزیراعظم کے خطاب پر تبصرہ کرتے ہوئے صرف اتنا ہی کہا:’’ انہوں نے کوئی نئی بات نہیں کی ہے‘‘۔ امریکی صدر باراک اوباما نے یہ کہتے ہوئے ان سے ملنے سے انکار کر دیا تھا کہ وہ اسرائیلی وزیراعظم کی انتخابی مہم کا حصہ نہیں بننا چاہتے۔ تاہم مختصر دورہ امریکا کے دوران نیتن یاہو سے کسی بھی اعلیٰ امریکی اہلکار نے ملاقات نہیں کی۔

ڈیموکریٹ رہنما نینسی پلوسی نے نیتن یاہو کے خطاب کو امریکا کی تذلیل قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اوباما انتظامیہ اس کوشش میں لگی ہوئی ہے کہ ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکا جائے اور اس سلسلے میں نیتن یاہو نے امریکی صلاحیتوں پر شک کیا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ انتہائی نرم شرائط پر ایران کو جوہری سرگرمیاں ترک کرنے پر راضی کیا جا رہا ہے:''اگر ایران اس معاہدے کو قبول کر لیتا ہے، جس پر اس وقت بات چیت ہو رہی ہے، تو یہ معاہدہ ایران کو جوہری ہتھیار تیار کرنے سے روک نہیں پائے گا۔‘‘

Washington Obama PK
ایران کے جوہری پروگرم کے حوالے سے امریکی صدر باراک اوباما اور اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے روابط کشیدگی کا شکار ہو چکے ہیںتصویر: Reuters/K. Lamarque

ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے ارنا کے مطابق تہران حکومت نے نیتن یاہو کے 39 منٹ کے اس خطاب کو غیر دلچسپ اور یکسانیت کا شکار قرار دیا۔ ایرانی پارلیمان کے اسپیکر علی لاریجانی نے نیتن یاہو کے خطاب کو مضحکہ خیز قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ خود جوہری ہتھیار رکھتے ہوئے اسرائیل کو اس طرح کے بیانات دینے سے پرہیز کرنا چاہیے۔

اوباما کی جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کے 232 ارکان میں سے تقریباً ساٹھ نے نیتن یاہو کے خطاب کا بائیکاٹ کیا۔ اسرائیل میں سترہ مارچ کو عام انتخابات ہونے والے ہیں اور امریکی کانگریس کے کچھ ارکان کی جانب سے نیتن یاہو کے خطاب کے بائیکاٹ کی وجہ سے اسرائیلی میں شدید سیاسی بحث شروع ہو سکتی ہے۔

دوسری جانب بینجمن نیتن یاہو نے امریکی کانگریس سے اپنے خطاب کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے وائٹ ہاؤس کو ایک متبادل منصوبہ پیش کیا ہے۔ نیتن باہو کے بقول انہیں اوباما کے اس بیان پر حبرت ہوئی، جس میں انہوں نے یہ کہا تھا کہ میں نے کوئی نئی بات نہیں کہی۔

نیتن یاہو کے مطابق کانگریس میں ریپبلکن اور ڈیموکریٹک ارکان کا رد عمل بہت حوصلہ افزا تھا۔ ایران کے جوہری پروگرم کے حوالے سے جاری بات چیت کی وجہ سے امریکی صدر باراک اوباما اور اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے روابط کشیدگی کا شکار ہو چکے ہیں۔