نیا یورپی کمیشن
یورپی یونین کا نیا کمیشن ایک ایسے وقت پر اپنی ذمہ داریاں سنبھال رہا ہے جب اقتصادی صورتحال کمزور ہے اور روس کے ساتھ تعلقات بھی کشیدہ ہیں۔ یکم نومبر سے اپنے منصب پر فائز ہونے والے کمشنرز کے لیے یہی دو بڑے چیلنجز ہیں۔
یورپی کمیشن کے نئے سربراہ
جرمن، انگریزی اور فرانسیسی زبانوں پر عبور رکھنے والے ژاں کلود ینکر یورپی کمیشن کے پہلے صدر ہیں، جنہیں یورپی پارلیمان نے منتخب کیا ہے۔ اپنی انتخابی مہم کے دوران ینکر نے کہا تھا کہ وہ مفاہمت کے علمبردار بننا چاہتے ہیں۔ لکسمبرگ کے سابق وزیر اعظم ینکر کے بقول روزگار کے مواقع اور اقتصادی ترقی ان کی اولین ترجیحات ہوں گی۔
ینکر کے دست راست
ہالینڈ کے وزیر خارجہ فرانس ٹمرمنز ملائشیئن ایئر لائنز کے طیارے کے حادثے میں ہلاک ہونے والے ایک مسافر کے رشتہ دار کو دلاسہ دے رہے ہیں۔ یوکرائن کے تنازعے میں ان کی کوششوں کو عالمی سطح پر پذیرائی حاصل ہوئی۔ فرانس ٹمرمنز یورپی کمیشن کے نائب سربراہ ہیں۔ انہیں اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ یورپی یونین صرف انہی صورتوں میں اپنے اختیارات استعمال کرے، جب ملکی حکومتیں مؤثر ثابت نہ ہو رہی ہوں۔
اٹلی سے اسٹراسبرگ
فیدیریکا موگیرینی خارجہ اور سلامتی سے متعلق یونین کی اعلیٰ نمائندہ ہوں گی۔ اس سے قبل وہ اطالوی وزارت خارجہ میں ذمہ داریاں سنبھالے ہوئے تھیں۔ ان کا نیا منصب دو بڑے چیلنجز کے ساتھ ان کا انتظار کر رہا ہے، جس میں روس اور یوکرائن کے مابین تنازعہ اور مشرق وسطیٰ میں تشدد کی لہر ہے۔
بھاری قرضے لینے والی شخصیت
پیئر موسکوویسی آئندہ سے مالیاتی امور کے یورپی کمشنر ہوں گے۔ ان کی اِس عہدے پر نامزدگی پر جرمنی کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا گیا تھا کیونکہ فرانسیسی وزیر خزانہ کے طور پر انہوں نے بجٹ میں خسارے سے متعلق یورپی یونین کے قوانین کی خلاف ورزی کی تھی۔ یورپی پارلیمنٹ سے اپنے ایک خطاب میں موسکوویسی نے کہا تھا کہ وہ احتیاط کے ساتھ یورپی مالیاتی قوانین پر عمل درآمد کی نگرانی کریں گے۔
نو میں سے ایک
مارگریٹے ویسٹاگر ڈنمارک میں وزیر معیشت کے عہدے پر فائز تھیں۔ انہیں یورپی کمیشن میں مسابقت کے شعبے کا کمشنر بنایا گیا ہے۔ انہیں اس دوران بڑی بڑی ذمہ داریاں ادا کرنا ہوں گی۔ ان میں گوگل اور گیس پروم کا منڈی پر بڑھتا ہوا اثر و رسوخ بھی شامل ہے۔ ویسٹاگر ینکر کی ٹیم میں شامل نو خواتین میں سے ایک ہیں۔
لندن میں رابطے رکھنے والا لارڈ
جوناتھن ہل برطانوی قدامت پسندوں کے ایک سابق پارلیمانی رہنما ہیں۔ ہاؤس آف لارڈز میں انہیں بیرن آف اورفورڈ کا لقب دیا گیا ہے۔ برسلز میں وہ مالیاتی منڈیوں کی نگرانی پر مامور ہوں گے۔ ناقدین کے بقول لندن میں ان کے بہت اچھے تعلقات ہیں۔ ہل کو برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے خود نامزد کیا تھا تا کہ وہ یورپی یونین میں برطانوی مفادات کا دفاع کر سکیں۔
نجی معلومات کے تحفظ کا ارادہ
یورپی یونین کی داخلی منڈی میں ڈیجیٹل سوالات کا جواب دینا آندرس انسپ کی ذمہ داری ہو گی۔ وہ ایسٹونیا کے سابق وزیر اعظم ہیں اور یورپ میں ڈیجیٹل میدان میں ہونے والی ترقی میں ان کا مثالی کردار ہے۔ انہوں نے دھمکی دی ہے کہ وہ امریکا کے ساتھ کوائف کے تبادلے کے اہم معاہدے ختم کر دیں گے۔ انسپ کے بقول، ’’ہمیں لازمی طور پر ہر شہری کی نجی معلومات کو محفوظ بنانا ہو گا۔‘‘
دوسرا ڈیجیٹل کمشنر
جرمن سیاستدان گنٹر اوئٹنگر اس سے قبل یورپی کمیشن میں توانائی کے اہم ترین شعبے سے منسلک تھے اور اب وہ ’ڈیجیٹل اکانومی اینڈ سوسائٹی‘ کے کمشنر ہوں گے۔ اوئٹنگر کے بقول ڈیجیٹلائزیشن سڑکوں کی تعمیر سے زیادہ اہم ہے۔ ’’ہم ایک انقلاب کے درمیان میں پہنچ چکے ہیں۔‘‘ اس تبدیلی کا مطلب یورپی کمیشن میں جرمن اثر و رسوخ میں کمی تو نہیں؟