1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نومولود بچہ کھڑکی سے باہر پھینکنے والی جرمن ماں عدالت میں

مقبول ملک27 مئی 2015

جرمنی میں آج ایک چھبیس سالہ خاتون سے اعتراف کر لیا کہ اس نے گزشتہ برس نومبر میں اپنے والدین کے گھر میں ایک بچے کو جنم دینے کے بعد دوسری منزل کی کھڑکی سے باہر پھینک دیا تھا۔ یہ بچہ اسی وقت انتقال کر گیا تھا۔

https://p.dw.com/p/1FXNA
تصویر: Fotolia/22 North Gallery

جرمن شہر ڈوئسبُرگ سے ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق اسی شہر میں آج ایک صوبائی عدالت میں اپنے خلاف مقدمے کی سماعت کے آغاز پر اس 26 سالہ ملزمہ نے اعتراف کیا کہ اس نے پچھلے سال نومبر میں اوبرہاؤزن نامی شہر میں اپنے والدین کے گھر کے باتھ روم میں ایک بچے کو جنم دیا تھا۔ ایک عدالتی ترجمان کے مطابق ملزمہ نے عدالت میں اعتراف کیا کہ اس کے والدین نہ تو اس کے حاملہ ہونے سے باخبر تھے اور نہ ہی انہیں یہ علم ہو سکا تھا کہ اس نے گھر کی دوسری منزل کے ایک غسل خانے میں ایک بچے کو جنم دیا تھا۔

پیدائش کے بعد ملزمہ نے اپنے اس بچے کو باتھ روم کی کھڑکی سے باہر زمین پر پھینک دیا تھا۔ یہ نومولود بچہ گھر کے عقبی حصے میں کنکریٹ کے فرش پر گرا تھا اور اس حد تک زخمی ہو گیا تھا کہ اس کا وہیں پر انتقال ہو گیا تھا۔ اب اس نوجوان خاتون کو اپنے ہی ’بچے کے قتل‘ کے الزام کا سامنا ہے۔

عدالتی ترجمان کے مطابق اپنے جرم پر انتہائی شرمندہ اس ملزمہ نے روتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ وہ اپنی چار سالہ بیٹی کے ہمراہ اپنے والدین کے گھر پر تھی کہ اچانک اسے زچگی سے پہلے کے درد شروع ہو گئے۔ اس پر اس نے گھر کی دوسری منزل پر باتھ روم میں جا کر بچے کو جنم دیا اور پھر اسے یہ سوچ کر کھڑکی سے گھر کے پچھلے حصے میں پھینک دیا کہ شاید وہ زمین پر گرنے کی بجائے وہاں موجود گتے کے بڑے بڑے ڈبوں میں سے کسی ایک میں جا گرے گا۔

اس بچے کی لاش پہلی بار ہمسایوں نے دیکھی تھی، جنہوں نے پولیس کو اطلاع کر دی تھی۔ پھر جب اس بچے کی لاش اور اس گھر اور ارد گرد کے گھروں میں رہنے والی نوجوان خواتین کے ڈی این اے کے معائنے کیے گئے تو ثابت ہو گیا تھا کہ یہ بچہ اسی خاتون کا تھا۔ اس جرم کے ارتکاب سے قبل عملی زندگی میں یہ خاتون دو مرتبہ پیشہ ورانہ تربیتی پروگراموں میں ناکام رہ چکی تھی اور اس کے بقول وہ اپنے ’والدین کو ایک بار پھر ناامید نہیں کرنا چاہتی تھی‘۔

عدالتی ذرائع اور ڈوئسبُرگ میں سرکاری دفتر استغاثہ کے مطابق ملزمہ نے اپنے جرم کا اعتراف کر لیا ہے اور اس کے اپنے کیے پر بہت شرمندہ ہونے کی بناء پر اسے زیادہ سے زیادہ ممکنہ سزا سنائے جانے کی بجائے سات سے لے کر آٹھ سال تک قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔