1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نوبل انعام یافتہ ادیب توماس ٹرانسٹرومر کا انتقال

امجد علی27 مارچ 2015

2011 ء میں ادب کا نوبل انعام حاصل کرنے والے ممتاز شاعر اور ادیب توماس ٹرانسٹرومر، جن کا تعلق سویڈن سے تھا، تریاسی برس کی عمر میں انتقال کر گئے ہیں۔ 1990ء میں فالج کے ایک حملے میں اُن کی بولنے کی صلاحیت متاثر ہوئی تھی۔

https://p.dw.com/p/1Eyjk
Schweden Nobelpreisträger Tomas Tranströmer
توماس ٹرانسٹرومرتصویر: picture-alliance/dpa/F. Sandberg/Scanpix

اُنہیں نوبل انعام دینے والی سویڈش اکیڈمی نے جمعے کے روز بتایا کہ اُن کا انتقال فالج کے نتیجے میں ہوا ہے۔ اکیڈمی کے ایک رکن شیل ایسپ مارک نے، جو گزشتہ ساٹھ برسوں سے ٹرانسٹرومر کے دوست چلے آ رہے تھے، نیوز ایجنسی روئٹرز سے باتیں کرتے ہوئے کہا:’’ہاں یہ خبر سچ ہے، مَیں نے اُن کی اہلیہ کے ساتھ بات کی ہے۔ اس خبر نے مجھے ہلا کر رکھ دیا ہے۔‘‘ اکیڈمی کے ایک اور رکن پیر واسٹ بیرگ نے بتایا کہ ٹرانسٹرومر کا انتقال سٹاک ہوم کے ایک ہسپتال میں ہوا ہے۔

توماس ٹرانسٹرومر اپنی قدرے ماورائے حقیقت اور نغماتی شاعری کے لیے مشہور تھے اور وہ خیال آفرینی کی شاہکار اپنی نظموں میں فطرت، تاریخ اور موت جیسے موضوعات کو بیان کرتے رہے۔

2011ء میں اُن کے لیے نوبل انعام اُن کے بہت سے ہم وطنوں کے لیے خوشی کا باعث بنا تھا کیونکہ اُس سے پہلے آخری مرتبہ کسی سویڈش ادیب کے حصے میں یہ اعزاز 1974ء میں آیا تھا۔ تب یہ انعام آئیونڈ جانسن اور ہیری مارٹنسن میں برابر برابر تقسیم ہوا تھا لیکن اِس سے ایک تنازعہ بھی پیدا ہو گیا تھا کیونکہ یہ دونوں ہی سویڈش اکیڈمی کے رکن بھی تھے۔

1990ء میں فالج کے ایک حملے میں نہ صرف ٹرانسٹرومر کی قوتِ گویائی متاثر ہوئی تھی بلکہ اُن کے دھڑ کا نچلا حصہ بھی بیکار ہو گیا تھا۔ نوبل انعام حاصل کرنے سے برسوں پہلے سے وہ اس انعام کے فیورٹ ادیبوں میں شمار ہوتے چلے آ رہے تھے۔ 1993ء کے بعد سے وہ ہر سال اس انعام کے لیے نامزد ہوتے رہے تھے۔

Tomas Transtromer Nobelpreisträger für Literatur 2011
پندرہ سال پہلے فالج کے ایک حملے کے بعد ٹرانسٹرومر کی قوتِ گویائی بڑی حد تک جاتی رہی تھیتصویر: Fredrik Sandberg/AFP/Getty Images

2011ء میں ٹرانسٹرومر کے لیے اس اعزاز کا اعلان کرتے ہوئے سویڈش اکیڈمی نے کہا تھا:’’اُنہوں نے اپنے جامع اور شفاف خاکوں کے ذریعے سچائی تک پہنچنے کا ایک تازگی سے بھرپور موقع فراہم کیا ہے۔ جامعیت، درستگی اور تیکھا پن ٹرانسٹرومر کی تحریروں کی نمایاں خصوصیات ہیں۔‘‘

ٹرانسٹرومر پندرہ اپریل 1931ء کو سٹاک ہوم میں پیدا ہوئے۔ اُنہیں اسکنڈے نیویا میں دوسری عالمی جنگ کے بعد کی اہم ترین ادبی شخصیات میں شمار کیا جاتا تھا۔ وہ ایک تربیت یافتہ ماہرِ نفسیات بھی تھے۔

ٹرانسٹرومر کے ادبی شاہکار دنیا کی ساٹھ سے زیادہ زبانوں میں ترجمہ ہو چکے ہیں۔ ’بڑی پہیلی‘ کے نام سے اُن کے کلام کا ایک مجموعہ 2004ء میں شائع ہوا تھا۔ ’سترہ نظمیں‘ اُن کی شاعری کا پہلا مجموعہ تھا، جو اُس وقت شائع ہوا تھا، جب وہ 23 برس کے تھے اور ابھی نفسیات کی تعلیم حاصل کر رہے تھے۔