1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نظام دوران خون رکھنے والا قدیم ترین جاندار دریافت

افسر اعوان8 اپریل 2014

سائنسدانوں کے مطابق انہیں شرِمپ یعنی جھینگے کی طرح کے ایک ایسے جانور کا فوصل ملا ہے جو 520 ملین سال پہلے زندہ رہا ہو گا اور جس میں انتہائی نازک نظام دوران خون محفوظ حالت میں موجود ہے۔

https://p.dw.com/p/1Bdr4
Fuxianhuia protensa
تصویر: Reuters/Xiaoya Ma

اس جانور کو فُکسیان ہوئیا پروٹینسا Fuxianhuia protensa کا نام دیا گیا ہے۔ یہ جانور دراصل آرتھوپوڈ یا کیکڑوں اور شرِمپ جیسے جانوروں کی انتہائی قدیم شکل ہے۔

یہ حیران کن فوصل چین کے جنوب مغربی صوبہ یُنان میں کھدائی کے دوران ملا ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق اس کا تعلق دراصل تاریخ کے اُس دور سے ہے جب نصف ارب سال قبل زمین پر زیادہ تر جانوروں نمودار ہونا شروع ہوئے تھے۔

لندن کے نیچرل ہسٹری میوزیم سے تعلق رکھنے والی پیلنٹالوجسٹ یا ماہر رکازیات ژیاؤیا ما Xiaoya Ma کےبقول، ’’یہ ایک انتہائی نایاب اور غیر معمولی کیس ہے کہ جس میں انتہائی نازک جسمانی نظام اس قدر تفصیلات کے ساتھ محفوظ حالت میں ملا ہے۔‘‘ ژیاؤیا ما اس اسٹڈی کی شریک محقق بھی ہیں جو تحقیقی جریدے ’نیچر کمیونیکشن‘ میں شائع ہوئی ہے۔

کسی بھی جاندار کے جسم کے نرم حصے موت کے بعد عام طور پر گلنا سڑنا شروع ہو جاتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ فوصل میں عام طور جسم کے سخت حصے ہی محفوظ رہتے ہیں جیسے ہڈیاں، دانت یا خول وغیرہ۔ ژیاؤیا ما کے مطابق، ’’تاہم بہت ہی خاص حالات میں کسی جاندار کے جسم کے نرم حصے اور جسم کے اندرونی نظام فوصل میں بھی محفوظ رہ سکتے ہیں۔‘‘

یہ جانور دراصل آرتھوپوڈ یا کیکڑوں اور شرِمپ جیسے جانوروں کی انتہائی قدیم شکل ہے
یہ جانور دراصل آرتھوپوڈ یا کیکڑوں اور شرِمپ جیسے جانوروں کی انتہائی قدیم شکل ہےتصویر: Patrick Semansky/AP/dapd

فوکیسیان ہوئیا پروٹینسا کے اس فوصل میں ایک نالی جیسا دِل، جسم کے وسط میں موجود ہے جس کے ساتھ خون کی نالیاں موجود ہیں جو اس جانور کی آنکھوں، انٹینا، دماغ اور ٹانگوں تک جاتی دیکھی جا سکتی ہیں۔

’کارڈیوویسکولر سسٹم‘ یا نظام دوران خون جس میں دل اور خون کی نالیاں شامل ہوتی ہیں کسی بھی جاندار کے انتہائی اہم نظاموں میں سے ایک ہے جو جسم کے اندر خون کی گردش کو ممکن بناتا ہے اور خلیوں کی زندگی کے لیے ضروری جزو آکسیجن کی ان تک فراہمی کو یقینی بناتا ہے۔ زیادہ تر جاندار نظام دوران خون کے حامل ہوتے ہیں۔ تاہم جیلی فِش یا یک خلوی جانداروں کے علاوہ بعض حشرات میں یہ نظام موجود نہیں ہوتا۔

ماہرین کے مطابق یہ فوصل جانداروں کے جسمانی نظاموں میں ارتقائی عمل پر روشنی ڈالتا ہے اور یہ ثابت کرتا ہے کہ انتہائی قدیم جاندار بھی موجودہ دور میں رہنے والے اپنے رشتہ داروں جیسے ہی تھے۔

امریکا کی ایریزونا یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے نیورو سائنٹسٹ نکولاس اسٹراؤس فیلڈ Nicholas Strausfeld کے مطابق، ’’اس سے معلوم ہوتا ہے کہ 520 ملین سال قبل بھی ایک نظام اس حد تک پیچیدہ شکل اختیار کر چکا تھا۔ خاص طور پر اس جانور کے سر کے اندر موجود دوران خون کا نظام۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ یہ اس جاندار کے دماغ کو اپنے افعال ادا کرنے کے لیے آکسیجن کی کافی زیادہ مقدار درکار ہوتی ہو گی۔‘‘

فوکسیان ہوئیا پروٹینسا کی لمبائی ساڑھے چار انچ یا 11 سینٹی میٹر ہے۔ اس کا ایک بیرونی خول اور ٹانگوں کے کئی جوڑے موجود ہیں۔ اس کے علاوہ اس میں جھینگوں کی طرز پر سر کو تحفظ دینے والی ایک شیلڈ موجود ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق اس کے سر پر انٹینا کا ایک جوڑا بھی ہے اور اس کی ابھری ہوئی آنکھیں ہیں جسے گھما کر یہ جاندار مختلف اطراف میں دیکھ سکتا ہو گا۔

محققین کے مطابق کم گہرے پانیوں میں بڑھنے والا یہ جاندار زمین پر چلنے اور تیرنے کی صلاحیت کا حامل تھا۔ تاہم یہ بات واضح نہیں ہے کہ یہ شکاری جاندار تھا یہ مُردار خور تھا۔