1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’نامعلوم افراد‘ ہنگامہ آرائی کے لیے تیار

عنبرین فاطمہ، کراچی18 ستمبر 2014

نئی پاکستانی فلمیں ناراض فلم بینوں کو کامیابی کے ساتھ واپس سینما کی طرف لا رہی ہیں۔ عنقریب عیدالاضحیٰ پر آنے والی ایک نئی فلم ’نامعلوم افراد‘ اپنے دلچسپ اور اچھوتے موضوع کے باعث ریلیز سے پہلے ہی توجہ کا مرکز بن چکی ہے۔

https://p.dw.com/p/1DEyn
فلم ’نامعلوم افراد‘ کا ایک پوسٹر، یہ فلم ’فلم والا پکچرز‘ کے بینر تلے تیار کی گئی ہے
فلم ’نامعلوم افراد‘ کا ایک پوسٹر، یہ فلم ’فلم والا پکچرز‘ کے بینر تلے تیار کی گئی ہےتصویر: Film Wala Pictures

بلاشبہ گزشتہ چند برسوں سے پاکستان میں ایسی فلمیں بننے لگی ہیں، جو اپنی پروڈکشن کے اعلیٰ معیار کے باعث پاکستانی فلم شائقین میں مقبول ہو رہی ہیں۔

روشنیوں کے شہر کراچی کے باسیوں کو شہر کے حالات اور واقعات کے ذمہ دار نامعلوم افراد کے حوالے سے خبریں اکثر سننے کو ملتی رہتی ہیں تاہم اس بار ’نامعلوم افراد‘ عید الضحیٰ پر فلم بینوں کو قہقہوں کا تحفہ دینے آ رہے ہیں۔ فلم والا پکچرز کے بینر تلے بننے والی مزاح اور سنسنی سے بھرپور فلم ’نامعلوم افراد‘ کی کہانی تین ایسے کرداروں کے گرد گھومتی ہے، جو اپنی زندگی سنوارنے نکلتے ہیں اور شہر کے حالات کا شکار ہو جاتے ہیں۔

ڈوئچے ویلے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے فلم کے نوجوان اداکار محسن عباس حیدر نے بتایا، "فلم نامعلوم افراد کے ذریعے ہم پاکستانی فلم اندسٹری کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کے لیے ایک کوشش کر رہے ہیں۔ یہ فلم والا پکچرز کی پروڈکشن ہے۔ اس کو ڈائریکٹ کیا ہے نبیل قریشی نے جبکہ اس کی ہدایت کارہ فضا علی ہیں۔ فلم میں جاوید شیخ، سلمان شاہد کے علاوہ میں، فہد مصطفیٰ، عروا حسین اور مہوش حیات ہیں اور اس فلم کو عید الضحیٰ پر ریلیز کیا جا رہا ہے۔"

Filmstill - Na Maloom Afraad
اس فلم میں محسن عباس حیدر، جاوید شیخ، فہد مصطفیٰ اور عروۃ الوثقہ نے مرکزی کردار ادا کیے ہیںتصویر: Film Wala Pictures

فلم کی ایک خاص بات یہ ہے کہ جاوید شیخ اور سلمان شاہد کے علاوہ اس فلم کے ہدایتکاروں سے لے کر اداکاروں تک کسی کا تعلق پہلے فلم نگری سے نہیں رہا ہے۔ اس کے باوجود محسن کا کہنا تھا کہ اس فلم میں کام کرنے کے تجربے کے لیے یہی بات کافی تھی کہ اس کو نبیل قریشی جیسے با صلاحیت پروڈیوسر کی خدمات حاصل تھیں، جن کا اس سے قبل اشتہار سازی اور ٹی وی کی دنیا میں ایک نام اور مقام ہے۔

محسن عباس کے مطابق بعض لوگوں کو فلم کا ٹریلر دیکھ کر شاید ایسا لگا کہ ’نامعلوم افراد‘ بھارتی فلموں سے متاثر ہے تاہم حقیقت میں ایسا ہرگز نہیں: "بعض لوگوں کا خیال ہے کہ یہ فلم بھارتی فلم ’دہلی بیلی‘ یا ’ہیرا پھیری‘ سے متاثر ہے تاہم ایسا نہیں ہے۔ شاید ایسا لگنے کی ایک وجہ یہ ہے کہ نامعلوم افراد کی کہانی تین لوگوں کے گرد گھومتی ہے۔ لیکن ایسی تو بہت سی فلمیں ہیں جن میں تین کا فیکٹر استعمال کیا گیا ہے۔دوسری بات یہ کہ یہ فلم مکمل طور پر پاکستانی فلم ہے۔ اس میں جو حالات دکھائے گئے ہیں وہ صرف پاکستان اور خاص طور سے کراچی کے حالات ہیں۔ اگر کوئی بین الاقوامی میڈیا چاہے بھی تو فلم کی کہانی کو کاپی نہیں کر سکتا۔ تو یہ کراچی کی کہانی ہے اور اس کی کہانی کا کسی دوسرے ملک میں بنائی جانے والی فلم سے موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔"

فلم کے مرکزی کردار جاوید شیخ، فہد مصطفیٰ اور محسن عباس حیدر فلم کے ایک منظر میں
فلم کے مرکزی کردار جاوید شیخ، فہد مصطفیٰ اور محسن عباس حیدر فلم کے ایک منظر میںتصویر: Film Wala Pictures

فلم کی کامیابی کے حوالے سے محسن کافی پُر امید ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ فلم کو ریلیز سے پہلے ہی بہت اچھا رسپانس مل رہا ہے، "اس فلم کی بہت اچھی ہائپ بنی ہوئی ہے۔ اس کے ٹریلر کی ریلیز کے بعد بہت اچھا رسپانس مل رہا ہے، ہر جگہ سے خاص طور سے سوشل میڈیا پر۔ اس کے علاوہ اچھی بات یہ ہوئی کہ اس فلم کے میوزک لانچ پر اذان بھی آئے ہوئے تھے، جن کی فلم 02 ہماری فلم کے ساتھ ہی ریلیز ہو رہی ہے۔ ہم یہ ہی چاہتے ہیں کہ ہم اپنی پاکستانی فلموں کو own کریں اور ہم ہمیشہ یہی کہیں کہ ہماری فلم لگ رہی ہے۔ دختر فلم جو چند دنوں بعد ریلیز ہو رہی ہے، وہ بھی ہماری فلم ہے۔ اسی طرح ’کمبخت‘ اور ’جلیبی‘، یہ سب ہماری پاکستانی فلمیں ہیں جو چند دنوں بعد ریلیز ہو رہی ہیں۔ ہمیں یہ چاہیے کہ ہم بین الاقوامی فلموں سے مقابلہ کریں۔ آپس میں اپنی ہی فلموں کے ساتھ نہیں۔"

عید پر یہ فلم ایک ایسے وقت میں ریلیز ہو گی جب بولی وڈ کی دو بڑی فلمیں ’حیدر‘ اور ’بینگ بینگ‘ بھی ریلیز ہو رہی ہیں۔ فلم ’حیدر‘ میں بھارتی اداکار شاہد کپور اور شردھا کپور جبکہ ’بینگ بینگ‘ میں ریتک روشن اور کترینہ کیف مرکزی کردار ادا کر رہے ہیں۔ تاہم محسن عباس کہتے ہیں کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم یہ رجحان پیدا کریں کہ محظوظ ہونے کے لیے ہم اپنی فلمیں دیکھیں اور ان کو سپورٹ کریں نہ کہ انٹرٹینمنٹ کے لیے بین الاقوامی فلموں کا سہارا لیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں