1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نائجیریا میں مغوی طالبات کے ’والدین کی موت‘

ندیم گِل23 جولائی 2014

نائجیریا میں مغوی طالبات کے والدین میں سے گیارہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ یہ ہلاکتیں شدت پسند گروہ بوکو حرام کی جانب سے طالبات کے اغوا کے تین ماہ کے عرصے میں صدمے اور حملوں کے باعث ہوئیں۔

https://p.dw.com/p/1CgtT
تصویر: AFP/Getty Images

نائجیریا کے علاقے چبوک میں تین ماہ قبل 250 سے زائد طالبات کو بوکو حرام نے اغوا کر لیا تھا۔ خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق مقامی لوگوں نے بتایا ہے کہ لڑکیوں کے والدین میں بعض افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

بوکو حرام کے شدت پسند چبوک کے قریبی علاقوں پر مسلسل حملے کر رہے ہیں اور سات مغوی لڑکیوں کے والد ان حملوں میں ہلاک ہو ہوئے ہیں۔

ایک کمیونٹی لیڈر پوگو بیتروس کا کہنا ہے کہ باقی چار افراد اپنی بیٹیوں کے اغوا کا صدمہ برداشت نہ کر پائے اور دل کا دورہ پڑنے کے باعث چل بسے۔ وہ کہتے ہیں: ’’دو مغوی بہنوں کا باپ کومے کی سی کیفیت میں مبتلا ہو گیا تھا۔ وہ ہر وقت اپنی بیٹیوں کا نام پکارتا رہتا تھا اور بالآخر زندگی کی بازی ہار گیا۔‘‘

رواں برس اپریل میں بوکو حرام کی جانب سے طالبات کے اغوا کے بعد سے نائجیریا کی حکومت کو شدید عالمی دباؤ کا سامنا ہے۔ اس کے ردِ عمل میں فرانس کے صدر فرانسوا اولانڈ نے کہا تھا: ’’جب دو سو سے زائد نوجوان لڑکیوں کو ظالمانہ حالات میں رکھا گیا ہے اور انہیں لونڈیاں بنا کر بیچا بھی جا سکتا ہے تو اس صورت میں کچھ پوچھنے کی گنجائش نہیں رہ جاتی بلکہ کارروائی کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘

Goodluck Jonathan spricht mit entkommenen Geiseln
نائجیریا کے صدر گُڈ لک جوناتھن مغوی لڑکیوں کے والدین کے ساتھتصویر: Wole Emmanuel/AFP/Getty Images

ستاون لڑکیاں اغوا کے چند روز بعد ہی فرار ہونے میں کامیاب رہیں تھی۔ مقامی حکام کے مطابق 219 طالبات تاحال بوکو حرام کی حراست میں ہیں جنہیں ابھی تک بازیاب نہیں کروایا جا سکا۔

نائجیریا کے صدر گُڈ لک جوناتھن نے منگل کو انہی لڑکیوں کے والدین سے ملاقات کی ہے۔ اس موقع پر ان لڑکیوں کی ہم جماعت وہ طالبات بھی موجود تھیں جو اغوا کے بعد کسی طرح بوکو حرام کے چنگل سے نکلنے میں کامیاب رہیں۔

اس ملاقات میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو شرکت کی اجازت نہیں دی گئی۔ بعدازاں ایک صدارتی ترجمان نے بتایا کہ صدر جوناتھن نے مغوی لڑکیوں کو زندہ سلامت بازیاب کروانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

خیال رہے کہ نائجیریا میں طالبات کے اغوا پر دنیا بھر میں غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ پاکستانی طالبان کے قاتلانہ حملے میں زندہ بچ جانے والی طالبہ ملالہ یوسف زئی نے بھی رواں ماہ نائجیریا کا دورہ کیا اور وہاں مغوی لڑکیوں کے والدین سے ملاقات کی تھی۔ انہوں نے نائجیریا کے صدر گُڈ لک جوناتھن سے بھی ملاقات کی۔