نائجیریا: جمعے کی نماز کے دوران حملہ، درجنوں ہلاک
29 نومبر 2014کانو شمالی نائجیریا کا سب سے بڑا شہر ہے اور اِس کی مرکزی مسجد، جمعے کی نماز کے وقت مشتبہ دہشت گردوں کے حملے کا نشانہ بن گئی۔ مسلح حملہ آوروں نے تین بم مارنے کے بعد نمازیوں پر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔ کم از کم 81 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کر دی گئی ہے۔ ابتدائی رپورٹوں میں ہلاکتوں کی تعداد بہت زیادہ بتائی گئی تھی۔ اب بھی بعض رپورٹوں میں ہلاکتوں کی تعداد 120 تک بیان کی گئی ہے۔ زخمیوں کی تعداد 270 سے زائد بتائی گئی ہے۔ نیوز ایجنسی روئٹرز کے نمائندے کو دو مردہ خانوں پر جانے کا اتفاق ہوا تو ایک میں اُسے 20 اور دوسرے میں 61 لاشوں کا بتایا گیا۔
عینی شاہدین اور حکام کے مطابق یہ حملہ انتہائی منظم انداز میں کیا گیا تھا۔ کسی بھی دہشت گرد گروپ نے ابھی تک اِس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا اعلان نہیں کیا ہے تاہم مسجد پر اس حملے کا شبہ انتہا پسند گروپ بوکوحرام پر کیا جا رہا ہے۔ ایک مقامی صحافی چیجانی عثمان کا کہنا ہے کہ جب دہشت گردوں نے مسجد پر حملہ کیا تو انہوں نے لوگوں کی مسجد کے اندر اپنے سامنے چیخ و پکار سنی اور دیکھی۔ قریبی لوگوں کا کہنا ہے کہ حملے کے وقت مسجد اور قرب و جوار میں افراتفری پھیل گئی۔
کانو شہر کی مسجد مقامی مسلمان لیڈر امیر سنوسی کے محل کے پہلو میں ہے۔ امیر سنوسی خود اِس وقت سعودی عرب گئے ہوئے ہیں۔ اِس مسلمان لیڈر کو امیرِ کانو بھی کہا جاتا ہے اور وہ نائجیریا میں مسلمانوں کی دوسری سب سے اہم اور با اثر شخصیت تصور کیے جاتے ہیں۔ امیرِ کانو لامیدو سنوسی، نائجیریا کے سینٹرل بینک کے سابق گورنر رہ چکے ہیں۔ انہوں نے ایک ہفتہ قبل بوکو حرام کی مسلح کارروائیوں کے تناظر میں عوام کو ہدایت کی تھی کہ وہ ہتھیار اٹھا لیں اور بوکوحرام کے مقابلے کے لیے کمر کس لیں۔
مسجد پر حملے کے بعد مسجد میں موجود نوجوانوں نے پولیس کو اندر آنے سے روکنے کی کوشش میں دروازے بند کر دیے۔ پولیس نے آنسو گیس استعمال کر کے اندر داخل ہوئی۔ نائجیریا کے صدر گُڈ لَک جوناتھن نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کو انصاف کے کٹہرے تک لانے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔ گزشتہ چھ برسوں سے جاری بوکو حرام کی مسلح کارروائیوں کے نتیجے میں کم از کم سات لاکھ افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔