1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نائجیریا: اقتدار کی جمہوری منتقلی

امتیاز احمد29 مئی 2015

نائجیریا کےسابق فوجی حکمران محمد بخاری نے دارالحکومت میں ہونے والی ایک شاندار تقریب میں ملکی صدر کے طور پر حلف اٹھا لیا ہے۔ نائجیریا میں ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ صدر کی تبدیلی انتخابات کے ذریعے ہوئی ہے۔

https://p.dw.com/p/1FYgQ
Nigeria Präsident Goodluck Jonathan und Muhammadu Buhari
تصویر: Reuters/Afolabi Sotunde

شورش زدہ ملک نائجیریا میں ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ انتخابات میں اپوزیشن جماعت کو کامیابی ملی ہے اور صدر بھی اسی جماعت کا برسر اقتدار آیا ہے۔ گزشتہ شب بخاری کے پیش رو صدر گُڈلک جوناتھن نے محمدو بوھاری کے اعزاز میں عشائیہ دیا، جو اقتدار کی منتقلی کے لحاظ سے ایک منفرد تقریب تھی۔

محمد بخاری نے ملک کی باگ ڈور ایسے وقت میں سنبھالی ہے، جب کرپشن کی وجہ سے ملکی خزانے خالی اور مختلف باغی گروپوں کی کارروائیوں کی وجہ سے پندرہ لاکھ افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔ محمد بخاری اسّی کی دہائی میں ملٹری ڈکٹیٹر کے طور پر بھی کچھ عرصے تک اس ملک پر حکمرانی کرتے رہے ہیں، اس وقت بھی نائجیریا کو ایسے ہی مسائل کا سامنا تھا۔ اس وقت بھی محمد بخاری کا کہنا تھا کہ ایک ’جمہوری اور منصفانہ عدالتی نظام‘ کے تحت ہی نائجیریا کو افریقہ کی سب سے بڑی قوم، معیشت اور تیل پیدا کرنے والا ملک بنایا جا سکتا ہے۔

نائجیریا کے عوام نے نئی ملکی صدر سے بہت زیادہ توقعات وابستہ کر رکھی ہیں۔ ملکی تجزیہ کاروں کے مطابق نائجیریا کے حالات وہی لیڈر ٹھیک کر سکتا ہے، جو ملکی خزانے سے اپنی تجوریاں بھرنے کی بجائے غریب عوام کے حالات بہتر بنائے اور بدعنوان عناصر کا قلع قمع کرے۔ نائجیریا کے معاشی حالات اس قدر خراب ہو چکے ہیں کہ اس ملک کو اپنے سرکاری ملازمین کی تنخواہیں تک ادا کرنے کے لیے بھی قرض لینا پڑ رہا ہے۔ بخاری نے نہ صرف معیشت کی بہتری کا وعدہ کر رکھا ہے بلکہ لڑکیوں کی تعلیم کے مختلف پروگرام شروع کرنے، نوجوانوں کے لیے روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے اور شمال مشرقی علاقوں میں عسکری تنظیم بوکوحرام کے مسئلے کو حل کرنے کا عزم بھی ظاہر کر رکھا ہے۔

Buhari Nigeria-Wahl 2015
تصویر: APC

نائجیریا کے مختلف اخباروں کے مطابق ملک کے متعدد سیاستدانوں نے احتساب سے بچنے کے لیے حکومت کو لاکھوں ڈالر واپس کر دیے ہیں۔ جمہوری انداز میں برسر اقتدار آنے والے بخاری کو بین الاقوامی حمایت بھی حاصل ہے۔ آج ان کی تقریب حلف برداری میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری، زمبابوے کے صدر رابرٹ موگابے، جنوبی افریقا کے صدر جیکب زوما، گھانا کے صدر جان درمانی اور فرانسیسی وزیر خارجہ لاراں فابیوس سمیت دنیا کے تقریباﹰ پچاس ملکوں کے عہدیدار شریک تھے۔ آج کی تقریب کے حوالے سے دارالحکومت ابوجہ میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ محمد بخاری کو اس وجہ سے بھی بین الاقوامی حمایت حاصل ہے کہ وہ عسکری تنظیم بوکو حرام کے خلاف سخت اقدامات اٹھانے کی ارادہ رکھتے ہیں۔ اس بارے میں نائجیریا کی سیاست پر نظر رکھنے والے پروفیسر رچرڈ جوزف کا کہنا تھا، ’’دنیا کو جہادی تنظیموں کے خلاف فتح کی اشد ضرورت ہے۔ بخاری اس ضرورت کو پورا کر سکتے ہیں۔ ایک ایسا ملک، جہاں مسلمانوں اور مسیحیوں کی تعداد تقریباﹰ برابر ہو، وہاں اس طرح کا عمل قابل فہم بھی ہے۔‘‘

محمد بخاری کی عمر 72 سال ہے اور وہ ایک فوجی بغاوت کے ذریعے نائجیریا پر اکتیس دسمبر انیس سو تراسی سے ستائیس اگست انیس سو پچاسی تک حکومت کر چکے ہیں۔ اُن کو ایک اور بغاوت کے نتیجے میں جنرل ابراہیم بابنگیڈا نے اس منصب سے فارغ کر دیا گیا تھا۔ قبل ازیں انہوں نے تین مرتبہ صدارتی الیکشن میں حصہ لیا لیکن کامیابی سے ہمکنار نہ ہو سکے۔ اٹھائیس مارچ کے الیکشن میں وہ آل پروگریسو کانگریس کے امیدوار تھے۔ اُن کا تعلق کاسٹینا ریاست کے مقام داورا سے ہے۔ وہ امریکی وار کالج اور ملکی فوجی اکیڈمی کے فارغ التحصیل ہیں۔