1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نئی یوکرائنی پارلیمان کا پہلا اجلاس، یاٹسینی یُک دوبارہ منتخب

مقبول ملک27 نومبر 2014

بحران زدہ مشرقی یورپی ملک یوکرائن کی نو منتخب پارلیمان کا پہلا اجلاس آج جمعرات کے روز کییف میں شروع ہوا، جس میں اراکین کی حلف برداری کے بعد موجودہ وزیر اعظم آرسینی یاٹسینی یُک کو دوبارہ سربراہ حکومت منتخب کر لیا گیا۔

https://p.dw.com/p/1Dv3J
نو منتخب رکن پارلیمان اور سابق وزیر اعظم یُولیا ٹیموشینکو دوبارہ انتخاب پر یاٹسینی یُک کو مبارکباد دیتے ہوئےتصویر: Reuters/G. Garanich

کییف میں یوکرائن کی نئی قومی پارلیمان کے اولین اجلاس میں آج پہلے تو ایوان کے ارکان نے اپنی ذمہ داریوں کا حلف اٹھایا اور پھر انہوں نے نئے پارلیمانی اسپیکر کا انتخاب کیا۔ اب تک وزیر اعظم کے فرائض انجام دینے والے آرسینی یاٹسینی یُک کو پوری پارلیمانی مدت کے لیے نئے سرے سے سربراہ حکومت منتخب کرنے کے لیے ان کا نام صدر پیٹرو پوروشینکو نے تجویز کیا تھا۔

Ukraine 1. Sitzung des neuen Parlaments 27.11.2014
نئی پارلیمان کے ارکان حلف اٹھاتے ہوئےتصویر: Reuters/G. Garanich

نئی پارلیمان میں، جس کے عام انتخابات کے بعد وجود میں آنے کا ایک بڑا پس منظر یوکرائن کا وہ خونریز بحران بھی ہے جو اب تک ہزاروں انسانی جانوں کے ضیاع کا باعث بن چکا ہے، صدر پوروشینکو کے حامی سیاسی حلقوں اور جماعتوں کی اکثریت ہے اور مجموعی طور پر اس نئے ایوان میں مغرب نواز سیاسی قوتوں کو غلبہ حاصل ہے۔

ایسا اسی تناظر میں ہوا کہ نئی یوکرائنی پارلیمان میں فوراﹰ ہی ایک نیا مغرب نواز سیاسی اتحاد وجود میں آ گیا اور صدر پیٹرو پوروشینکو نے آرسینی یاٹسینی یُک کو باقاعدہ طور پر نیا ملکی وزیر اعظم بھی نامزد کر دیا تھا۔ پوروشینکو کی طرف سے یاٹسینی یُک کی وزارت عظمیٰ کے عہدے پر نامزدگی کی ایوان میں موجود اکثریتی اتحاد کے ارکان نے حمایت کر دی اور پہلے سے اس عہدے پر فائز یاٹسینی یُک کو نئی پارلیمان کی آئینی مدت پوری ہونے تک کییف میں ملکی حکومت کی قیادت کا سیاسی اختیار بھی مل گیا۔

یاٹسینی یُک اس سال فروری میں سابق صدر وکٹر یانوکووچ کی اقتدار سے علیحدگی اور ملک سے فرار کے بعد عبوری وزیر اعظم بنائے گئے تھے لیکن آج کی رائے شماری کے بعد وہ یوکرائن کے عوامی نمائندوں کے جمہوری طور پر منتخب کردہ وزیر اعظم بن گئے ہیں۔

Ükraine Petro Poroshenko Präsident
صدر پیٹرو پوروشینکوتصویر: picture-alliance/dpa

کییف میں یوکرائن کی ’ویرخوونا رادا‘ کہلانے والی قومی پارلیمان کے ارکان کی تعداد 450 ہے اور ان میں سے 341 ارکان نے آرسینی یاٹسینی یُک کے وزیر اعظم کے طور پر دوبارہ انتخاب کے حق میں ووٹ دیے۔ اکتوبر میں ہونے والے پارلیمانی الیکشن کے بعد، جن میں یورپ نواز پارٹیوں کو زبردست کامیابی ملی تھی، ایوان کے آج سے شروع ہونے والے اولین اجلاس کے پہلے روز کُل 390 ارکان موجود تھے۔ ان میں سے 87 فیصد نے یاٹسینی یُک کی تقرری کی حمایت کی اور پارلیمان کی طرف سے یاٹسینی یُک کی نامزدگی کی اتنی بھرپور توثیق متوقع بھی تھی۔

یاٹسینی یُک نے اپنے دوبارہ انتخاب کے لیے ایوان میں رائے شماری سے قبل نئے عوامی نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے زور دے کر کہا، ’’ہمارے کندھوں پر تاریخی ذمہ داری آن پڑی ہے۔ ہمیں یوکرائن کے ریاستی وجود کو برقرار رکھتے ہوئے اپنی آزادی کو یقینی بنانا ہے۔ ہمارا ملک حالت جنگ میں ہے اور لوگ مشکل میں۔‘‘

نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ترقی پسند سیاستدان اور ماہر اقتصادیات یاٹسینی یُک کییف میں پانچ جماعتوں پر مشتمل مخلوط حکومت کے سربراہ منتخب ہوئے ہیں اور ان کا فوری اور انتہائی مشکل کام یہ ہو گا کہ سابق سوویت یونین کی اس ریاست کو اس تباہی اور بربادی کے دہانے سے واپس لایا جائے جہاں یہ جمہوریہ اب تک پہنچ چکی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید