1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میانمار کے دستور میں تبدیلی کا امکان

عابد حسین31 اکتوبر 2014

میانمار کے ایک حکومتی اہلکار کے مطابق پارلیمنٹ دستور میں تبدیلی پر غور کر سکتی ہے۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ اگر ترمیم موافق ہوئی تو انگ سان سوچی کا صدارتی الیکشن میں شرکت کا امکان روشن ہو جائے گا۔ انتخابات اگلے برس ہوں گے۔

https://p.dw.com/p/1Df1a
میانمار میں آج ہونی والی خصوصی میٹنگتصویر: picture-alliance/AP Photo/Khin Maung Win

آج میانمار کے صدر تھین سین نے انتظامی دارالحکومیت نیپیداو ایک غیرمعمولی میٹنگ طلب کر رکھی تھی۔ اس میں فوج کے جنرل کے علاوہ اہم سیاسی جماعتوں کے لیڈران بھی شریک تھے۔ اِس میٹنگ میں ایک درجن سے زائد سیاسی پارٹیوں کے رہنما شریک ہوئے۔ میٹنگ میں پہلی مرتبہ فوج کے سربراہ مِن انگ ہلانگ کے ساتھ نوبل انعام یافتہ خاتون سیاستدان انگ سان سوچی نے ملاقات کی۔ امریکی صدر کے دورے سے دو ہفتے قبل صدر تھین سین کی ملک میں سیاسی ہم آہنگی کی فضا کو قائم کرنے کی کوشش میں ہیں۔ امریکی صدر ایسٹ ایشیا سمٹ میں شرکت کے بعد میانمار کا دورہ کریں گے۔

یہ میٹنگ دو گھنٹے تک جاری رہی اور اِس میں کئی اہم معاملات پر حکومت اور سیاسی لیڈروں نے گفتگو کی۔ اِس میٹنگ سے صرف ایک روز قبل امریکی صدر باراک اوباما نے میانمار کے صدر تھین سین اور اپوزیشن رہنما انگ سان سوچی سے علیحدہ علیحدہ ٹیلی فون پر بات کی تھی۔ اوباما نے میانمار کے لیڈران پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے ہاں نسلی کشیدگی پر قابو پانے کے علاوہ سياسی و انسانی حقوق کے احترام سميت مسلمان روہنگیا اقلیت کے تحفظ پر بھی خاصے توجہ دیں۔ وائٹ ہاؤس کے بیان کے مطابق صدر اوباما نے تھین سین اور ان کی حکومت کی جانب سے اصلاحاتی اور امن عمل کے لیے ظاہر کی جانے والی سنجیدگی کا خیر مقدم کیا۔

انگ سان سوچی
تصویر: Getty Images

میانمار میں اگلے انتخابات اکتوبر سن 2015 کے آخر یا نومبر کے پہلے ہفتے میں ہوں گے۔ سابقۃ الیکشن کے انعقاد کے وقت نوبل انعام یافتہ سیاسی رہنما انگ سان سوچی گھر پر مقید تھیں اور اُن کی سیاسی جماعت نیشنل لیگ برائے ڈیموکریسی کو کئی قسم کی پابندیوں کا سامنا تھا۔ اب صدر تھین سین کے ترجمان یی ہتوت (Ye Htut) نے میٹنگ کے بعد رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ میٹنگ میں دستور میں تبدیلی کے معاملے پر بھی گفتگو کی گئی اور اِس پر پارلیمنٹ ہی آئین کے مطابق غور کر کے ترمیم کو تجویز کر سکتی ہے۔ صدارتی ترجمان نے یہ واضح نہیں کیا کہ دستور میں ترمیم کے حوالے سے کون سے معاملات زیر بحث آئے تھے۔ انگ سان سوچی کے صدر بننے میں دستور حائل ہے اور اگر اُس شق میں ترمیم ہوتی ہے تو اُسی صورت میں سوچی کے صدر بننے کا امکان پیدا ہو گا۔

میانمار میں آسٹریلیا کے سابق سفیر اور آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی کے جزوقتی ٹیچر ٹریور وِلسن کا کہنا ہے کہ امریکی صدر اوباما کے مشرق بعید کے دورے سے قبل جمعے کے روز ہونے والی میٹنگ کا وقت یقینی طور پر انتہائی زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ ولسن کا مزید کہنا تھا کہ اِس غیر معمولی میٹنگ کے نتائج مثبت نہ بھی ہوں تب بھی اِس کے انعقاد کا فیصلہ بہت محتاط انداز میں کیا گیا تھا۔ یہ امر اہم ہے کہ سن 2010 کے انتخابات کے وقت انگ سان سوچی گھر پر نظر بند تھیں اور انہوں نے سن 2012 میں سیاسی اصلاحاتی عمل کے دوران رہائی کے بعد ضمنی انتخابات میں شریک ہو کر پارلیمنٹ میں نشست حاصل کی تھی۔ اگر موجودہ سیاسی اصلاحاتی عمل جاری رہا تو سوچی کی سیاسی جماعت نیشنل لیگ برائے ڈیموکریسی (NLD) اگلے برس کے انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیاب ہو سکتی ہے۔