1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میانمار حکومت کی باغی گروپوں کے ساتھ تاریخی امن ڈیل

عابد حسین31 مارچ 2015

میانمار کے مذاکرات کاروں نے مختلف نسلی گروپوں کے ساتھ ایک تاریخی امن ڈیل کو حتمی شکل دے دی ہے۔ ڈیل کی منظوری اور نفاذ کے بعد میانمار کے شمالی علاقوں میں فائر بندی کے عمل کا آغاز ہو جائے گا۔

https://p.dw.com/p/1EzwQ
میانمار کے ایک نسلی گروپ کے اراکانتصویر: Reuters

امن ڈیل کی سولہ باغی نسلی گروپوں کی جانب سے منظوری کے بعد منگل اکتیس مارچ کو اِس پر دستخطوں کی تقریب منعقد کی گئی۔ یہ تقریب قومی ادارے میانمار پیس سینٹر کے دفتر میں منعقد کی گئی۔ سولہ نسلی اقلیتوں کے مشترکہ گروپ نیشن وائیڈ جنگ بندی ٹیم (NCCT) کے مرکزی نمائندوں کے ہمراہ حکومت کی امن ورکنگ کمیٹی (UPWC) کے اراکین بھی موجود تھے۔ حکومتی ٹیم کے سربراہ نینگ ہان تَھا ہیں۔ اِس موقع پر میانمار کے صدر تھین سین نے بھی تقریب میں مختصر وقت کے لیے شرکت کی۔ خیال کیا گیا ہے کہ اِس امن ڈیل سے گزشتہ پینسٹھ برسوں سے جاری مسلح تنازعے کے حل کی جانب عملی پیش رفت کا آغاز ہو گیا ہے۔

میانمار کے صدر تھین سین نے اس امن ڈیل کو ملکی تاریخ کا ایک سنگ میل قرار دیا۔ سابقہ فوجی اور موجودہ اصلاحاتی لیڈر نے امن ڈیل پر دستخطوں کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لوگ امن کے متلاشی ہیں اور وہ حکومت اور دوسرے گروپوں سے امن کی توقع رکھتے ہیں۔ صدر کے مطابق ان دستخطوں کے بعد اب سیاسی مذاکرات کا راستہ واضح ہو گیا ہے اور امن کے حصول کی کوشش کرنے والوں کا میانمار کی تاریخ میں ایک بڑا مقام ہو گا۔ صدر امن ڈیل کی تقریب میں غیر اعلانیہ پہنچے تھے۔ تھین سین نے سن 2011 میں فوجی حکومت کے بعد ایک نیم سویلین حکومت کے صدر کا منصب سنبھالا تھا۔

Myanmar Unruhen Kokang Region
میانمار کے شمالی علاقوں میں 65 برسوں سے مسلح تنزعہ جاری ہےتصویر: Reuters/Soe Zeya Tun

اقوام متحدہ نے میانمار کی حکومت اور سولہ مسلح باغی گروپوں کے ساتھ حتمی امن معاہدے کی ابتدائی ڈیل کے طے ہونے کا خیر مقدم کیا ہے۔ خیر مقدمی بیان میں کہا گیا کہ اِس ڈیل سے بحران زدہ شمالی علاقوں میں خون خرابے کا خاتمہ ہو سکے گا اور امن و سکون کی فضا بحال ہو سکے گی۔ اقوام متحدہ کے خصوصی مشیر وجے نمبیار کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ میانمار کی حکومت اور سولہ نسلی مسلح گروپوں کا چھ دہائیوں سے چلے آ رہے مسلح تنازعے کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کے لیے ایک امن ڈیل پر اتفاق کرنا تاریخی اور ملکی امن کے لیے انتہائی اہم ہے۔

حکومتی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ نینگ ہان تَھا کے بقول یہ امن ڈیل کی جانب پہلا قدم ہے اور اِس کے بعد سیاسی مذاکراتی عمل کا آغاز کیا جائے گا۔ مذاکرات کاروں کے مطابق فائر بندی کی ڈیل سے سیاسی عمل کو سمجھنے میں آسانی ہو گی۔ اب نسلی گروپوں کی نمائندہ تنظیم نیشن وائیڈ سیز فائر کوآرڈینیشن ٹیم (NCCT) کے نمائندے تمام نسلی مسلح گروپوں کے لیڈران کے ساتھ امن ڈیل کے مجوزہ مسودے پر گفتگو کریں گے۔ حکومتی مذاکراتی ٹیم کے ایک سینیئر رکن ہلا ماؤنگ شوے نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ اگر تمام معاملات موجوہ راستے پر گامزن رہے تو سولہ نسلی گروپوں کے لیڈران کے ساتھ رواں برس مئی میں حتمی امن معاہدے پر دستخطوں کی تقریب دارالحکومت نیپیداو میں منعقد کی جائے گی۔