1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’مِنی ٹورناڈو‘ 44 ہلاک

افسر اعوان27 اپریل 2015

پاکستان کے شمال مغربی حصے میں طاقتور طوفان باد وباراں کے نتیجے میں کافی تباہی ہوئی ہے۔ امدادی کارکن طوفانی ہواؤں کا شکار ہونے والی عمارتوں میں پھنسے لوگوں کو نکالنے میں مصروف ہیں۔

https://p.dw.com/p/1FFLz
تصویر: AFP/Getty Images/A. Majeed

پاکستانی حکام کے مطابق اتوار اور پیر کی درمیانی شب ہونے والی طوفانی ہواؤں اور تیز بارشوں کے نتیجے میں 44 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے ملک کے شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخوا کے وزیر اطلاعات مشتاق غنی کے حوالے سے بتایا ہے کہ 26 اور 27 اپریل کی درمیانی شب آنے والے اس طوفان سے اس صوبے کے تین اضلاع بُری طرح متاثر ہوئے ہیں۔

ڈی پی اے کے مطابق فوجی اور امدادی کارکن تباہ ہونے والی عمارتوں کے ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کے لیے کرینوں کا استعمال بھی کر رہے ہیں۔ صوبائی دارالحکومت پشاور میں پیر کی صبح تک 32 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی تھی۔ لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ڈاکٹر جمیل شاہ کے مطابق 150 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ پاکستانی فوج کے مطابق امدادی کاموں کے لیے فوجیوں کو علاقے میں بھیج دیا گیا ہے۔

مشتاق غنی کے مطابق ضلع چارسدہ میں عمارتیں گِرنے کے نتیجے میں آٹھ افراد ہلاک ہوئے جبکہ نوشہرہ ڈسٹرکٹ میں چار افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے۔ پشاور کے محکمہ موسمیات کے اہلکار مشتاق شاہ کے مطابق تیز بارش اور 120 کلومیٹر کی رفتار سے چلنے والی طوفانی ہوائیں کئی عمارتوں کی تباہی کی وجہ بنیں۔

’’میں نے چھتیں اڑتے دیکھیں اور ہوائیں ہر چیز کو اڑائے چلی جا رہی تھیں۔ ہم بہت خوفزدہ تھے‘‘
’’میں نے چھتیں اڑتے دیکھیں اور ہوائیں ہر چیز کو اڑائے چلی جا رہی تھیں۔ ہم بہت خوفزدہ تھے‘‘تصویر: AFP/Getty Images/A. Majeed

ایک مقامی رہائشی امجد خان کے مطابق طوفانی ہواؤں کے باعث گرنے والے درختوں اور بجلی کے کھمبوں کی بدولت آمد ورفت بُری طرح متاثر ہوئی ہے جبکہ علاقے کے زیادہ تر حصے بجلی سے محروم ہیں۔ پشاور کے علاقے فریدآباد کے رہائشی خان نے خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا، ’’یہ انتہائی خوفناک تھا۔ میں نے چھتیں اڑتے دیکھیں اور ہوائیں ہر چیز کو اڑائے چلی جا رہی تھیں۔ ہم بہت خوفزدہ تھے۔‘‘

طوفانی بارشوں اور بجلی کڑکنے کے سبب پشاور اور پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد کے ایئرپورٹ سے آج پیر کے روز جہازوں کی آمد ورفت بھی معطل ہے۔

ڈی پی اے کے مطابق ملکی محکمہ موسمیات نے اس طوفان کو ’مِنی ٹورناڈو یا ٹویسٹر‘ کے زمرے میں شمار کیا ہے۔ اسلام آباد میں محکمہ موسمیات کے ایک اعلیٰ افسر محمد حنیف کے مطابق حکومت کو خاص طور پر ہمالیہ کے علاقے میں موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے سخت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے: ’’یہ طوفان ہمارے پالیسی سازوں کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہونا چاہیے۔‘‘