1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

موسم سرما کی آمد: شامی مہاجرین کو خوراک کی شدید قلت کا سامنا

کشور مصطفیٰ 18 ستمبر 2014

اقوام متحدہ کے ایک سینئر اہلکار کے مطابق اس عالمی ادارے کے پاس فنڈ کی شدید کمی ہے، جس کے سبب شام میں چار ملین باشندوں کو فراہم کی جانے والی خوراک کے راشن میں اکتوبر تک 40 فیصد کی کٹوتی کرنا پڑے گی۔

https://p.dw.com/p/1DFFk
تصویر: DW/M. Isso

اقوام متحدہ کے انسانی امور کی رابطہ کاری کے دفتر کے ڈائریکٹر آف آپریشنز جان گنگ نے ایک انٹرویو میں ’بریک اِن دی پائپ لائن‘ کی اصطلاح استعمال کرتے ہوئے کہا کہ خانہ جنگی سے تباہ حال عرب ریاست شام میں جاڑے کی آمد آمد ہے اور اس موقع پر نہتے شامی عوام کو مزید بھوک کے ایک بڑے بحران کا سامنا ہو گا۔

یہ امر اہم ہے کہ شام میں گزشتہ ماہ یعنی اگست میں امداد کے منتظر 4.1 ملین شامی باشندوں کو راشن مہیا کیا جا سکا تھا، جس کی وجہ یہ تھی کہ اقوام متحدہ کے امدادی قافلوں کی شام کے بحران زدہ علاقوں تک رسائی ماضی کے مقابلے میں آسان ہو گئی تھی۔ ان امدادی قافلوں کو شامی متاثرین تک رسائی ترکی اور اُردن کی سرحدوں کے ذریعے میسر ہوئی تھی۔

Kurdische syrische Flüchtling in Kurdistan-Irak
اقوام متحدہ کی ایجنسیوں کے مطابق شام کے ہمسائے ممالک ترکی، اُردن، لبنان اور عراق میں پناہ لیے ہوئے تین ملین شامی مہاجرین کو بھی خوراک کی شدید کمی کا سامنا ہےتصویر: DW/M. Isso

یو این ورلڈ فوڈ پروگرام کے ایک حالیہ بیان میں کہا گیا ہے، ’’اکتوبر میں ورلڈ فوڈ پروگرام شامی باشندوں کو گزشتہ ماہ فراہم کیے جانے والے خوراک کے راشن کا محض 60 فیصد مہیا کر سکے گا‘‘۔ اس بارے میں جنیوا میں شام کے لیے انسانی امداد کے موضوع پر ایک غیر اعلانیہ اجلاس کے موقع پر خبر رساں ایجنسی روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے جان گنگ نے کہا، ’’ شامیوں کے لیے خوراک کے راشن میں کمی اس لیے ہوئی ہے کہ ہمارے پاس پیسے آنا بند ہو گئے ہیں۔ یہ امداد کے منتظر شامی باشندوں کے لیے ایک تباہ کُن خبر ہے‘‘۔

روئٹرز کے زرائع کے مطابق یو این ورلڈ فوڈ پروگرام کے ایک اہلکار نے بند کمرے میں ہونے والی بات چیت میں بتایا کہ نومبر کے ماہ میں شامی باشندوں کی روزانہ خوراک سے حاصل ہونے والی کیلوریز کی مقدار کم ہو کر 825 رہ جائے گی جو کہ ایک انسان کی کیلوریز کی روزانہ مطلوبہ اوسط مقدار کا نصف بنتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا ایک اور مسئلہ یہ ہے کہ امدادی خوراک کی خرید اور ان کی فراہمی کے درمیان قریب تین ماہ کا وقفہ آ جانے کے امکانات قوی ہیں کیونکہ سردی کے موسم کی آمد آمد ہے اور اس اثناء میں شام میں امداد کے منتظر باشندوں کی حالت دگر گوں ہو جائے گی۔

جان گنگ کے بقول، ’’انسانی بنیادوں پر فراہم کی جانے والی امداد پہنچانے والی ایجنسیاں ایک ایسے وقت میں اپنا کام انجام دینے سے قاصر ہیں جب نہتے شامی باشندوں کو امداد کی سب سے زیادہ ضرورت ہے‘‘۔

اقوام متحدہ کی ایجنسیوں کے مطابق شام کے ہمسائے ممالک ترکی، اُردن، لبنان اور عراق میں پناہ لیے ہوئے تین ملین شامی مہاجرین کو بھی خوراک کی شدید کمی کا سامنا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ شامی باشندوں کو اپنے ملک اور پڑوسی ممالک کے مہاجرین کیمپ میں خوراک کی شدید قلت کے ساتھ ساتھ حفظان صحت کے ناقص نظام ، پینے کے صاف پانی اور سر چھپانے کے لیے خیموں اور لباس وغیرہ کی بھی شدید قلت کا سامنا ہے۔