1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

موتیوں کے لیے غوطہ خوری: قدیم روایت اور دولت کا ذریعہ

کشور مصطفیٰ22 مئی 2015

قیمتی موتیوں کے لیے غوطہ خوری ایک قدیم روایت کے ساتھ ساتھ جدید صنعتی دور میں بھی بے تحاشہ دولت کمانے کا ایک اہم ذریعہ رہی ہے۔ قطر میں آج بھی موتی تلاش کرنے کی روایت کو زندہ رکھنے کی کوششیں جاری ہیں۔

https://p.dw.com/p/1FUJQ
weisse Perlen
تصویر: Fotolia/Sergey Yarochkin

جان جوکھوں میں ڈال کر بیش بہا قیمتی موتیوں اور پتھروں کی تلاش میں مہینوں خلیجی پانیوں میں سرگرداں رہنا کسی زمانے میں قطری باشندوں کے کمائی کے اہم ترین ذرائع میں سے ایک تھا۔ صنعتی ترقی، تیل اور گیس کی دریافت کے بعد قطر میں دولت حاصل کرنے کے ذرائع تبدیل ہو گئے۔ وقت کے ساتھ ساتھ قطر میں غوطہ خوری اور موتیوں سے دولت کمانے پر انحصار بھی بہت کم ہوتا گیا۔ اب قطر میں اس قدیم روایت کو زندہ رکھنے کے لیے ’ موتیوں کے لیے غوطہ خوری‘ کو باقاعدہ ایک اسپورٹس کی شکل دے دی گئی۔

’غوطہ خوروں‘ کا ٹورنامنٹ

قطر میں موتی تلاش کرنے والے غوطہ خوروں کی کُل پانچ ٹیمیں موجود ہیں۔ جنوبی قطر کے ساحلی علاقے میں چند کلو میٹر کے فاصلے پر خلیج کے نیلے اور سبز پانیوں میں پانچ مثلث نما بادبانوں والی عربی کشتیاں ہچکولے کھاتی دکھائی دے رہی ہیں اور ان میں سے ہر ایک پر متعدد غوطہ خور سوار ہیں۔ ٹھیک دوپہر کو اُس وقت، جب گرمی عروج پر ہوتی ہے، غوطہ خور چھ میٹر یا 20 فُٹ کی گہرائی میں غوطہ لگا کر سمندر کی تہہ میں چھُپے موتی، جنہیں عربی زبان میں لولو کہتے ہیں، تلاش کرتے ہیں۔

Weiße Perle in Muschel
صدف میں بند سفید موتی بہت قیمتی ہوتے ہیںتصویر: picture-alliance / All Canada Photos

یہ ماضی کی منظر کشی کرنے والا کوئی رومانوی سین نہیں بلکہ قطر میں ہر سال منعقد ہونے والا ’ موتیوں کے لیے غوطہ خوری‘ کا سنیار نامی سب سے بڑا ایونٹ ہے۔ غوطہ خوری کر کے سمندر کی تہہ سے موتی نکالنے والے غوطہ خور، جو اس ٹورنامنٹ میں حصہ لیتے ہیں، ان میں پہلا انعام حاصل کرنے والے کو چار لاکھ قطری ریال یا ایک لاکھ دس ہزار ڈالر سے نوازا جاتا ہے۔ ہر ایک ٹیم میں پانچ غوطہ خور تک شامل ہو سکتے ہیں۔ ہر ایک دوسرے کو ہدایات دے رہا ہوتا ہے کہ زیادہ سے زیادہ موتی کس طرح تلاش کیے جائیں۔ اس عمل میں تیز رفتاری کا بڑا عمل دخل ہوتا ہے۔ جیسے ہی ایک غوطہ خور ساحل پر پہنچ کر موتیوں سے بھرا ایک بیگ دکھاتا ہے تو اس کی ٹیم کی طرف سے خوشی کا نعرہ بلند ہوتا ہے، جو دوسرے جہاز پر سوار موتی غوطہ خوروں کی ٹیم کے لیے اس مقابلے میں مزید محنت اور لگن کی ضرورت کے احساس کو اجاگر کرتا ہے۔

موتی سے زیادہ صدف کی اہمیت

موتی صدف میں بند ہوتے ہیں۔ اس لیے صدف کی حفاظت بہت ضروری ہوتی ہے تاہم صدف کی تعداد پر ہی جیت یا ہار کا انحصار نہیں ہوتا بلکہ صدف کے ساتھ برتاؤ یا سلوک پر بھی نظر رکھی جاتی ہے۔ جو ٹیم جتنی نفاست اور احتیاط سے صدف کھول کر اُس میں سے موتی نکالتی ہے، اُسے اتنے ہی زیادہ پوائنٹس ملتے ہیں۔ اس مقابلے کا ایک باقاعدہ ریفری ہوتا ہے جو موتیوں کی گنتی کی ذمہ داری انجام دیتا ہے۔

Austern auf Teller
بہت سے معاشروں میں اسے ’سی فوڈ‘ کے طور پر اسستعمال کیا جاتا ہےتصویر: Helen Mendes

اس ٹورنامنٹ کے منتظمین نے یہ فیصلہ کیا کے موتی گننے کی بجائے صدف کی تعداد کی گنتی کی جانی چاہیے کیونکہ موتی نکالنے کے بعد صدف کو دوبارہ پانی میں ڈال دینے کا فیصلہ کیا جاتا ہے تاکہ وہ اپنے قدرتی ماحول میں دوبارہ نشوونما پا سکیں اور اس طرح قدرت کی یہ مخلوق زندہ رہے۔

غوطہ خوروں کا اس مقابلے کے دوران خاص خیال بھی رکھا جاتا ہے۔ اس کے لیے باقاعدہ چند افراد اس کام پر مامور ہوتے ہیں کہ غوطہ خوروں کی غذائی ضروریات کا خیال رکھیں، انہیں کھانا، چاکلیٹ اور گوشت وغیرہ فراہم کیا جاتا ہے۔ ایک غوطہ خور عبداللہ بلال کے بقول،" یہ مقابلہ محض پیسوں کے لیے نہیں منعقد کیا جاتا بلکہ اس کا مقصد قطر کے ورثے کو ماضی کی طرح زندہ رکھنا ہے، ماضی میں یہ رواج متروک ہو گیا تھا لیکن ہم اسے واپس لانا چاہتے ہیں، خاص طور سے انرجی سے بھرپور نوجوانوں کے لیے یہ نہایت اہم اور دلچسپ سرگرمی ہے" ۔