1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

منفی سوچ سے فالج کے اضافی خطرات

کشور مصطفیٰ14 جولائی 2014

ایک نئی تحقیق کے مطابق درمیانی اور بڑی عمر کے اُن افراد کو، جو لوگوں کے بارے میں منفی سوچ رکھتے ہیں اور حسد اور جلن میں مبتلا رہتے ہیں، دیگر انسانوں کے مقابلے میں فالج کے حملوں کے دگنے خطرات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/1CcgC
تصویر: picture-alliance/dpa

امیریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے ایک طبی جریدے ’دی ریسرچ اِن اسٹروک‘ کے ایک تحقیقی مطالعے کے مطابق ڈپریشن یا پژ مُردگی اور شدید اسٹریس یا ذہنی دباؤ انسانوں میں فالج کے خطرات کو بہت زیادہ بڑھا دیتا ہے۔

اس حالیہ تحقیق میں ماہرین نے 45 سے 84 سال کی عمر کے 6,700 افراد کو شامل کیا۔ یہ مطالعاتی جائزہ سوال ناموں پر مشتمل تھا۔ ان افراد سے ان کی ذہنی کیفیت اور ان کے رویوں سے متعلق سوالات کے جوابات اکھٹا کیے گئے۔ اس سروے میں ایسے افراد پر دو سال تک نظر رکھی گئی، جو اسٹریس یا ذہنی دباؤ کی کہنہ بیماری، ڈپریشن یا پژمردگی کی علامات اور غصے اور دوسرے کے خلاف نفرت کے احساسات میں مبتلا تھے۔ ماہرین نے اندازہ لگایا کہ ان افراد کے مقابلے میں ایسے افراد میں فالج کے خطرات کم پائے گئے، جو اسٹریس یا ڈپریشن وغیرہ کا زیادہ شکار نہیں تھے۔

18.07.2012 DW Fit und Gesund Schlaganfall
اس بیماری میں دماغ کی طرف خون کے بہاؤ میں عارضی طور پر رکاوٹ پیدا ہوجاتی ہے

شروع میں اس جائزے میں شامل افراد کا کہنا تھا کہ انہیں کسی قسم کی قلبی بیماری یا دل کا عارضہ لاحق نہیں ہے۔ ان افراد کا جائزہ کوئی 8 تا 11 سالوں تک جائزہ لیا جاتا رہا، اس دوران 147 افراد پر فالج کی بیمار ی کا حملہ ہوا جبکہ دیگر 48 افراد کو ’ٹرانسیئنٹ ایشیمک اٹیک‘ TIAs کا سامنا ہوا۔ اس بیماری میں دماغ کی طرف خون کے بہاؤ میں عارضی طور پر رکاوٹ پیدا ہوجاتی ہے۔

محققین نے اندازہ لگایا کہ جن افراد میں دوسروں کے خلاف کینے اور نفرت کے جذبات زیادہ تھے، اُن میں دیگر افراد کے مقابلے میں فالج یا ’ٹرانسیئنٹ ایشیمک اٹیک‘ کے امکانات بھی دو گنا زیادہ تھے۔

ایک تعجب خیز امر یہ رہا کہ غصے اور فالج کے حملے کے بڑھے ہوئے خطرات کے درمیان کسی تعلق کی نشاندہی نہیں ہوئی۔ اس تحقیق میں مختلف نسلوں اور مختلف براعظموں سے تعلق رکھنے والے افراد کو شامل کیا گیا۔ یہ تحقیق کاکیشین، افریقی امریکی، ہسپانوی اور ایشیائی نژاد باشندوں پر مشتمل کثیر النسلی گروپ پر کی گئی تھی۔

Symbolbild Kopfschmerzen Migräne
مسلسل ذہنی دباؤ نفسیات کو سخت نقصان پہنچاتا ہےتصویر: Fotolia/coldwaterman

منیاپولیس میں مینیسوٹا یونیورسٹی کے میڈیسن کے شعبے سے منسلک ایسوسی ایٹ پروفیسر اور اس مطالعاتی جائزے کی رپورٹ کی کلیدی مصنفہ سوزن ایورسن روز کا کہنا ہے کہ فالج کے حملوں اور انسانی نفسیات کے مابین گہرا تعلق پایا جاتا ہے۔ اُن کے بقول، ’اب تک فالج کے خطرات سے متعلق ریسرچ میں تمام تر توجہ اس کی روایتی وجوہات پر مبذول کی جاتی رہی ہے جیسے کہ کولیسٹرول کی زیادتی، بلڈ پریشر اور تمباکو نوشی وغیرہ اور یہ سب نہایت اہم بھی ہیں تاہم نئی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ فالج کے حملوں کی وجوہات میں اتنی ہی اہمیت نفسیاتی خصوصیات کی بھی ہے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ جیسے جیسے دنیا کی آبادی کی عمر بڑھ رہی ہے، ویسے ویسے نفسیاتی خصوصیات اور گوناگوں بیماریوں کے باہمی تعلق کے بارے میں بھی تحقیق ضروری ہوتی جا رہی ہے کیونکہ فالج جیسے کئی خطرناک عارضوں کے پیچھے نفسیاتی رویے کارفرما ہو سکتے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید