ملالہ یوسف زئی کے لیے نوبل انعام برائے امن
لڑکیوں کی تعلیم کے حق کے لیے جدوجہد کرنے والی نوجوان پاکستانی طالبہ ملالہ یوسف زئی کو بھارتی سماجی کارکن کیلاش ستیارتھی کے ہمراہ مشترکہ طور پر رواں برس کا نوبل انعام برائے امن دے دیا گیا ہے۔
ملالہ یوسف زئی، کم عمر ترین نوبل انعام یافتہ
سترہ برس کی عمر میں یہ انعام حاصل کر کے ملالہ یوسف زئی سب سے کم عمر نوبل انعام یافتہ شخصیت بن گئی ہیں۔ اس سے قبل گزشتہ برس بھی انہیں اس انعام کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔ نوبل کمیٹی کے مطابق انہیں یہ انعام بچوں اور نوجوانوں کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے پر دیا گیا۔
یورپی انعام برائے انسانی حقوق
گزشتہ برس ملالہ یوسف زئی کو سخاروف انعام برائے آزادیء فکر دیا گیا تھا۔ انہیں یہ انعام لڑکیوں کی تعلیم کے لیے جدوجہد کرنے پر اشٹراس برگ میں دیا گیا تھا۔ ملالہ پرسن 2012ء میں طالبان نے حملہ کیا تھا، جس میں وہ شدید زخمی ہو گئی تھیں۔
مضبوط وکالت
سر میں گولی لگنے کے بعد ملالہ کا ابتدائی علاج پاکستان میں کیا گیا، تاہم بعد میں انہیں برطانوی شہر برمنگھم منتقل کیا گیا تھا۔ وہ اب اسی شہر میں اپنے اہل خانہ کے ہمراہ رہتی ہیں۔.
لڑکیوں کی تعلیم کے حق کی مضبوط مہم
ملالہ یوسف زئی نے لڑکیوں کی تعلیم کے حق کے لیے آواز اس وقت اٹھائی، جب وہ سوات میں مقیم تھیں اور وہاں طالبان عسکریت پسندوں کا قبضہ تھا۔
میں ملالہ ہوں
ان کی کتاب ’میں ہوں ملالہ‘ ایک برس قبل شائع ہوئی۔ مغربی ممالک میں اس کتاب کا خیرمقدم کیا گیا، تاہم پاکستان میں متعدد نجی اسکولوں اور شمال مغربی صوبے خیبر پختونخوا کے بیشتر کتاب گھروں نے اس کتاب کو فروخت کرنے سے انکار کر دیا۔
عالمی اسٹیج
گزشتہ برس ملالہ یوسف زئی نے اپنی 16ویں سالگرہ پر نیویارک میں اقوام متحدہ سے خطاب کیا۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا، ’میں یہاں اس لیے ہوں کہ دنیا کے ہر بچے کے لیے تعلیم کے حق پر بات کر سکوں۔‘
بین الاقوامی اعتراف
گزشتہ برس ملالہ نہ صرف اپنی علالت سے پوری طرح باہر آ گئیں بلکہ انہیں بین الاقوامی سطح پر کئی اہم اعزازات اور انعامات سے نوازا گیا۔ گزشتہ برس ایمنسٹی انٹرنیشنل نے انہیں اپنا سفیر برائے شعورو آگہی مقرر کیا۔