1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ملالہ کا پورٹریٹ، نیویارک میں نیلامی کی تیاریاں

ندیم گِل17 اپریل 2014

لڑکیوں کی تعلیم کے حق کے لیے کام کرنے والی پاکستانی طالبہ ملالہ یوسف زئی کی ایک تصویر نیویارک میں نیلامی کے لیے پیش کی جا رہی ہے۔ ملالہ کے فلاحی ادارے کو اس تصویر سے اسیّ ہزار ڈالر تک حاصل ہو سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1BjqP
تصویر: Getty Images

یہ تصویر آئندہ ماہ نیویارک میں کرسٹیز کے نیلام گھر میں پیش کی جائے گی۔ یہ پینٹنگ برطانیہ کے نامور مصور جوناتھن ییو نے بنائی ہے۔ گزشتہ برس ستمبر سے یہ تصویر لندن کی نیشنل پورٹریٹ گیلری میں نمائش کے لیے رکھی رہی ہے۔

تین مربع فٹ کی اس تصویر میں سولہ سالہ ملالہ ہوم ورک کرتے ہوئے دکھائی دے رہی ہے۔ نیویارک کے نیلام گھر کے اندازے کے مطابق اسآئل پینٹنگ کی قیمت ساٹھ ہزار ڈالر سے اسّی ہزار ڈالر تک ہو سکتی ہے۔

ملالہ یوسف زئی کا کہنا ہے: ’’اس پینٹنگ سے حاصل ہونے والے فنڈز ملالہ فنڈ کے کاموں پر خرچ ہوں گے، ان سے اردن میں موجود شام کے نوجوان پناہ گزینوں اور پاکستان میں مزدوری سے چھٹکارا پانے والی ان لڑکیوں کی مدد کی جائے گی جو اب اسکول جا رہی ہیں۔‘‘

ملالہ کا مزید کہنا ہے: ’’مجھے اُمید ہے کہ جو کوئی بھی یہ پینٹنگ خریدے گا وہ اس بات سے آگاہ ہو گا کہ ان کی کشادہ دلی سے دنیا کے مشکل تریں حالات میں موجود کچھ بچوں کی براہ راست مدد ہو گی۔‘‘

Malaala Yousafzai 10.10.2013
ملالہ یوسف زئیتصویر: Reuters

ییو نے اپریل 2013ء میں ملالہ سے ملاقات کی تھی۔ انہوں نے اس پاکستانی طالبہ کی یہ تصویر برطانیہ میں بنائی تھی۔ ییو اس تصویر کو اپنے لیے فخر کی بات قرار دیتے ہیں۔

سولہ سالہ ملالہ نو اکتوبر 2012ء کو پاکستان کی وادئ سوات میں طالبان کے ایک حملے میں شدید زخمی ہو گئی تھیں۔ ایک گولی ان کے چہرے پر بھی لگی تھی۔ بعد ازاں انہیں برطانیہ بھیج دیا گیا تھا جہاں وہ برمنگھم کے ایک ہسپتال میں زیر علاج رہیں۔ اب وہ اسی شہر میں تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔ ساتھ ہی وہ دنیا بھر میں بچوں بالخصوص لڑکیوں کے تعلیم کے حق کی علامت بھی بن چکی ہیں۔

انہیں انسانی حقوق کے لیے یورپی یونین کے اعلیٰ اعزاز سخاروف پرائز سمیت متعدد عالمی ایوارڈ دیے جا چکے ہیں۔ خیال رہے کہ سخاروف انسانی حقوق کے لیے یورپ کا اعلیٰ انعام تصور کیا جاتا ہے۔ قبل ازیں یہ ایوارڈ حاصل کرنے والوں میں نوبل امن انعام جیتنے والی میانمار کی آنگ سان سوچی اور جنوبی افریقہ کے سابق صدر نیلسن منڈیلا بھی شامل ہیں۔ یہ پرائز 1988ء سے ہر سال دیا جاتا ہے۔

ملالہ کو گزشتہ برس کے نوبل امن انعام کے لیے بھی نامزد کیا گیا تھا تاہم نوبل کمیٹی نے یہ انعام دنیا بھر سے کیمیائی ہتھیاروں کے خاتمے کے لیے کوشاں تنظیم کو دینے کا فیصلہ کیا تھا۔