1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ملائیشیا میں تارکین وطن کی درجنوں اجتماعی قبروں کی دریافت

مقبول ملک24 مئی 2015

ملائیشیا کے وزیر داخلہ کے مطابق ملک کے شمال میں انسانوں کی اسمگلنگ کرنے والے جرائم پیشہ گروپوں کے قائم کردہ سابقہ حراستی مراکز کے قریب ممکنہ طور پر غیر قانونی تارکین وطن کی درجنوں اجتماعی قبریں دریافت کی گئی ہیں۔

https://p.dw.com/p/1FVh0
تصویر: AFP/Getty Images/Str

کوالالمپور سے ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق ملائیشیا کے وزیر داخلہ زاہد حامدی کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے ملکی اخبار ’دا سٹار‘ نے آج اتوار 24 مئی کے روز اپنی آن لائن اشاعت میں بتایا کہ یہ بہت سی اجتماعی قبریں ملائیشیا کے تھائی لینڈ کے ساتھ سرحدی علاقے کے ساتھ ساتھ ملی ہیں۔ وزیر داخلہ نے کہا، ‘‘ہمیں ابھی تک یہ اندازہ نہیں ہے کہ ان اجتماعی قبروں میں کتنے لوگوں کو دفن کیا گیا۔ خدشہ ہے کہ ہمیں وہاں سے مزید لاشیں ملیں گی۔‘‘

اسی دوران ملائیشیا کے ملائے زبان کے اخبار ’اُوتوسان ملائیشیا‘ نے اپنی آج کی اشاعت میں بغیر نام لیے قابل اعتماد ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ ان اجتماعی ’قبروں کی تعداد 30 تک بنتی ہے اور ان میں سینکڑوں انسانی ڈھانچے‘ پائے گئے ہیں۔

اسی طرح باخبر ذرائع کا ذکر کرتے ہوئے انگریزی روزنامہ ’دا سٹار‘ نے لکھا ہے کہ حکام کو یقین ہے کہ ان قبروں میں 100 کے قریب روہنگیا مسلمانوں کو دفن کیا گیا تھا۔ روہنگیا میانمار میں آباد اس مسلم نسلی اقلیت کا نام ہے، جس سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد اس وقت غیر قانونی تارکین وطن کے طور پر جنوب مشرقی ایشیا کے سمندری پانیوں میں ٹوٹی پھوٹی کشتیوں پر سوار علاقے کی ریاستوں میں اپنے لیے پناہ کی خاطر بھٹک رہے ہیں۔ روہنگیا مسلمانوں کی طرف سے ماضی میں انسانوں کی اسمگلنگ کرنے والے جرائم پیشہ گروہوں کی مدد سے زمینی راستوں سے مختلف ملکوں میں غیر قانونی طور پر داخلے کی کوشش کے بہت سے واقعات بھی دیکھے گئے ہیں۔

اے ایف پی نے ملائیشیا کے حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ اجتماعی قبریں ملائیشیا کے صوبے Perlis میں تھائی سرحد کے قریب دو قصبوں پاڈانگ بِیسار اور وانگ کِیلیان میں دریافت ہوئی ہیں۔ قبل ازیں اسی مہینے تھائی پولیس کی طرف سے بھی کہا گیا تھا کہ ملائیشیا کے ساتھ سرحد کے قریب تھائی لینڈ کے ریاستی علاقے میں حکام کو مختلف سابقہ جنگلاتی کیمپوں سے درجنوں کی تعداد میں ایسی قبریں ملی تھیں، جن میں ٹریفکنگ کی کوشش کے دوران موت کے منہ میں چلے جانے والے غیر قانونی روہنگیا اور بنگلہ دیشی تارکین وطن کی جسمانی باقیات کی موجودگی کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا۔

Thailand Massengrab Migranten
اسی مہینے ملائیشیا کے ساتھ سرحد کے قریب تھائی لینڈ کے مختلف سابقہ جنگلاتی کیمپوں سے درجنوں کی تعداد میں ایسی قبریں ملی تھیںتصویر: Reuters/D. Sagolj

ملائیشیا کی پولیس نے ممکنہ طور پر غیر قانونی تارکین وطن کی ان اجتماعی قبروں کے بارے میں کوئی بھی تفصیلات جاری کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ پولیس کی ایک ترجمان نے تاہم بتایا کہ ملائیشیا کی نیشنل پولیس کے سربراہ اس بارے میں تفصیلات پیر 26 مئی کے روز ایک پریس کانفرنس میں بتائیں گے۔

کوالالمپور حکومت کی طرف سے ما‌ضی میں اس امر کی ہمیشہ تردید کی جاتی رہی ہے کہ ملائیشیا کی سرزمین پر کبھی غیر قانونی تارکین وطن یا ’غلاموں‘ کی سی حالت میں زندگی گزارنے والے افراد کے کوئی کیمپ یا ان کی اجتماعی قبریں موجود رہی ہیں۔

اس بارے میں ملائیشیا کے انگریزی روزنامے ’دا سٹار‘ نے آج لکھا ہے کہ ملکی وزیر داخلہ زاہد حامدی نے کہا، ’’مجھے ان قبروں کے بارے میں سن کر بہت دھچکا پہنچا ہے۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہو سکتا ہے کہ سرحدی علاقے میں ایسے غیر قانونی تارکین وطن کے کیمپ وہاں چار پانچ سال پہلے سے قائم ہوں اور ان جرائم میں ملائیشیا کے شہری بھی ملوث رہے ہوں۔