1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مقدس دن بچوں کی شادیاں روکنے کے لیے خصوصی انتظامات

عاطف بلوچ21 اپریل 2015

ہندوؤں کے مقدس دن ’اکشیا تریتیا‘ کے موقع پر سینکڑوں بچوں کی شادیوں کو روکنے کے لیے ریاست راجھستان میں خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔ ہندو مذہب میں اس دن کو انتہائی پاک تصور کیا جاتا ہے۔

https://p.dw.com/p/1FBkk
تصویر: AP

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے جے پور سے موصولہ اطلاعات کے حوالے سے بتایا ہے کہ راجھستان بھر میں بچوں کی شادیوں کو روکنے کے لیے پولیس اور سماجی کارکن انتہائی چوکس ہیں۔ اس مرتبہ ’اکشیا تریتیا‘ اکیس اپریل کو منایا جا رہا ہے۔ اس دن نہ صرف شادیوں کو مقدس تصور کیا جاتا ہے بلکہ ہندو اپنے دیگر نئے منصوبہ جات کو عملی شکل دینے کا عمل بھی شروع کرتے ہیں۔ اس مقدس دن پر ہندو اپنے بھگوانوں کی خوب پوجا بھی کرتے ہیں۔

بھارت کی شمالی ریاست راجھستان میں اس دن کے موقع پر شادیوں کا رواج انتہائی مقبول ہے اور اس دوران والدین اپنی کم عمر بچیوں کی شادی بھی کر دیتے ہیں، کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ اس مبارک دن نئے جیون کا آغاز کرنا انتہائی متبرک اور مناسب ہیں۔ اسی لیے بھارتی حکام نے راجھستان کے مختلف علاقوں میں خصوصی عارضی دفاتر قائم کر دیے تھے تاکہ اگر کہیں کسی بچی کی شادی رچانے کی کوشش کی جا رہی تو اسے روکا جا سکے۔ اطلاعات کے مطابق پولیس نے مختلف مقامات پر چھاپے مار کر کئی ایسی تقریبات کو روک دیا ہے، جہاں بچیوں کی شادی کرنے کی کوشش کی جا رہی تھی۔

Indien Kinderhochzeit in Rajgarh Brautpaar
گزشتہ برس اکشیا تریتیا کے دن راجھستان میں بچوں کی ڈھائی سو شادیوں کو رکوایا گیا تھاتصویر: AP

ضلعی کلکٹر کیلاش ورما نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا ہے کہ انہوں نے بذات خود ایک پندرہ سالہ بچی کی شادی رکوائی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ راج سمند ضلع میں ایک غریب کنبہ اپنی بیٹی کی شادی کرنا چاہتا تھا تاکہ اس کنبے اور بچی کی مستقبل کی زندگی کامیاب ہو سکے۔ کیلاش کے مطابق، ’’میں نے اس بچی سے بات چیت کی ہے۔ اس نے مجھے بتایا ہے کہ وہ شادی نہیں کرنا چاہتی بلکہ اپنی پڑھائی جاری رکھنا چاہتی ہے۔ تاہم وہ اپنے والدین سے یہ بات کرنے کا حوصلہ نہیں رکھتی۔‘‘ انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس اس دن کے موقع پر راجھستان بھر میں بچوں کی ڈھائی سو شادیوں کو رکوایا گیا تھا۔

اس بچی کے والد منگی لال کھاتیک نے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ وہ اکشیا تریتیا کے دن اپنی بیٹی کی شادی کا خواہشمند تھا۔ انہوں نے مزید کہا، ’’کلکٹر سے گفتگو کے بعد اب میں اپنی کم سن بیٹی کی شادی نہیں کروں گا۔ کلکٹر نے مجھے بتایا ہے کہ یہ شادی نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ یہ میری بیٹی کی صحت کے لیے بھی خطرناک ہے۔‘‘

یہ امر اہم ہے کہ بھارت میں بچوں کی شادی کرنا غیر قانونی ہے لیکن غریبوں اور دیہی علاقوں میں یہ ایک معمول کی بات ہے۔ بھارتی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق راجھستان میں بچوں کی شادیوں کی شرح دیگر ریاستوں کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ بالخصوص اکشیا تریتیا کے دن اس ریاست میں بچوں کی شادیوں کا رواج بہت مقبول ہے۔ اکشیا تریتیا کو ’آکھا تیج‘ بھی کہا جاتا ہے۔

جودھ پورشہر کے پولیس سربراہ ہریندر کمار نے بتایا ہے کہ پولیس اور سماجی کارکنوں نے مل کر اس دن بچوں کی شادیوں کو روکنے کے لیے خاص انتظامات کیے ہیں، ’’ایک کنٹرول روم بنایا گیا ہے، جہاں لوگ کسی بھی ایسی شادی کی اطلاع دے سکتے ہیں۔ ہم مقامی لوگوں کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں کہ وہ بچوں کی شادیوں کو روکنے میں ہماری مدد کریں۔‘‘

جیسلمیر میں بھی ایک چھاپہ مار کر پولیس نے ایک چودہ سالہ بچی کی شادی کی کوشش کو ناکام بنا دیا ہے۔ اس واقعے میں اس بچی کی دادی نے پولیس کو اطلاع دی تھی۔ اس دن شادی ہالوں، شامیانے اور اسی طرح دیگر خدمات سر انجام دینے والی کمپنیوں کو بھی خبردار کیا گیا ہے کہ وہ کسی بھی بچے کی شادی کی تقریب کے لیے اپنی خدمات فراہم نہ کریں۔