1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مقتول رہنما کا سوگ، ماسکو میں ہزاروں شہریوں کا مارچ

عاطف توقیر1 مارچ 2015

ماسکو کے مرکز میں اتوار کے روز ہزاروں افراد نے مقتول اپوزیشن رہنما بورس نیمسوف کے سوگ میں مارچ کیا۔ نیمسوف کو جمعے کے روز مسلح شخص نے فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا تھا۔

https://p.dw.com/p/1EjUk
تصویر: Picture-Alliance/dpa/S. Ilnitsky

اتوار کے روز مظاہرین کریملن کے قریب واقع اس پل کے قریب جمع ہوئے، جہاں جمعے کو ایک مسلح شخص نے اس سینیئر اپوزیشن رہنما کو چار گولیاں ماری تھیں۔ ان مظاہرین نے جائے واقعہ پر پھول نچھاور کیے۔ اس موقع پر مظاہرین نے مقتول رہنما کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے روسی پرچم سیاہ پٹیوں کے ساتھ لپیٹ رکھے تھے۔ اس مارچ میں کچھ افراد نے نیمسوف کی تصاویر اٹھا رکھیں تھیں، جب کہ کچھ نے وہ پلے کارڈز بھی اٹھائے ہوئے تھے، جن پر تحریر تھا، ان کا ’قاتل پروپیگنڈا ہے‘۔

خیال رہے کہ اتوار کے روز اس ریلی کی کال دینے والوں میں نیمسوف بھی شامل تھے اور اصل میں یہ مارچ روسی صدر ولادیمر پوٹن کی پالیسیوں کے خلاف ہونا تھا، تاہم جمعے کے روز نیمسوف کی ہلاکت کے بعد اس مظاہرے میں لوگوں کی شرکت کی ایک وجہ اس رہنما کو خراج عقیدت پیش کرنا بھی ہے۔ ابتدا میں شہری حکومت نے بھی اس ریلی کی اجازت نہیں دی تھی، تاہم نیمسوف کے قتل کے بعد شہر کے مرکز میں اس مارچ کی اجازت دے دی گئی۔

Russland Trauermarsch zum Gedenken an Boris Nemzow am 01.03.2015
اتوار کے روز ہزاروں افراد ماسکو کی سڑکوں پر نکلےتصویر: Sergei Gapon/AFP/Getty Images

اس مارچ کی سب سے پہلے کال نیمسوف کے اپوزیشن ساتھی ایلکسی ناوالنی نے دی تھی، تاہم انہیں غیرقانونی طور پر پمفلٹ تقسیم کرنے پر پندرہ روز کی قید سنا دی گئی تھی۔ وہ بھی اپنی قید کی وجہ سے اس مارچ میں شریک نہیں ہو سکے۔

خیال رہے کہ نیمسوف نے سن 1990ء کی دہائی میں نائب وزیراعظم کے طور پر خدمات انجام دیں تھی، تاہم وہ سن 2000 میں صدر پوٹن کے برسراقتدار آنے کے بعد سے روسی صدر پوٹن کے شدید مخالف اور ناقد رہے ہیں۔ صدر پوٹن کے دورِ اقتدار میں کسی اتنے سینیئر سیاست دان کی ہلاک کا بھی یہ پہلا واقعہ ہے۔

صرف صدر پوٹن کو جواب دہ روسی تفتیشی کمیٹی نے ہفتے کے روز کہا تھا کہ اس واقعے کے درپردہ ذمہ دار خود اپوزیشن ارکان بھی ہو سکتے ہیں، جو ملک کو غیرمستحکم کرنا چاہتے ہیں۔ صدر پوٹن کے ایک ترجمان نے بھی کہا ہے کہ یہ جرم اشتعال انگیزی کا واقعہ ہو سکتا ہے۔

روسی تفتیشی کمیٹی نے اس واقعے کے درپردہ ممکنہ طور پر اسلامی شدت پسندی کے عنصر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ نیمسوف پر حملہ ان کی جانب سے فرانسیسی اخبار شارلی ہیبدو پر حملے کی بھرپور مذمت کا ردعمل بھی ہو سکتا ہے۔