مقبولیت کی پیمائش، دماغی سگنلز سے مدد
30 جولائی 2014اس مقصد کے لیے کسی خاص پراڈکٹ کے صارف طبقے کے نمائندہ افراد کے دماغی سگنلز کا مشاہدہ کیا جائے گا۔
انسانی دماغی سرگرمی کے بارے میں ماہرین نفسیات کی طرف سے کیے جانے والے غیر معمولی تجربات کے نتائج منگل 29 جولائی کو جاری کیے گئے۔ اس دماغی سرگرمی کو نیورل سگنلز کا نام دیا جاتا ہے۔
ان ماہرین کا بنیادی خیال یہ ہے کہ کسی تجرباتی کمرشل (اشتہار) یا ٹیلی وژن پروگرام کو انفرادی طور پر دیکھنے والے چند افراد کی دماغی سرگرمی کو اسکین کر کے اس بات کی پشین گوئی کی جا سکتی ہے کہ ناظرین کی بڑی تعداد اس خاص کمرشل یا پروگرام کو پسند کرے گی یا نہیں۔ یہی طریقہ کار ایک خاص فوکس گروپ میں سیاسی خیالات کی پسندیدگی جانچنے کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج تحقیقی جریدے نیچر کمیونیکیشن میں شائع ہوئے ہیں۔ ماہرین کی ایک ٹیم نے یہ تحقیق امریکا کی اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے ماہر نفسیات جیسک ڈوموخوفسکی (Jacek Dmochowski) کی سربراہی میں 16 رضاکاروں پر کی۔ 19 سے 32 برس کی عمر کے ان رضاکاروں کو ٹیلی وژن کے سامنے بٹھایا گیا اور اس دوران ان کے دماغی سگنلز کو ریکارڈ کیا گیا۔
تجربے میں شریک ان افراد کو 2010ء کی معروف ٹیلی وژن سیریز ’دی واکنگ ڈیڈ‘ کی ابتدائی قسط دکھائی گئی اور اس کے علاوہ امریکی فٹبال لیگ ’سپر باؤل‘ میں 2012ء اور 2013ء سیزن کے دوران دکھائے جانے والے مخصوص کمرشلز (اشتہارات) بھی دکھائے گئے۔
اس دوران ان افراد کے سروں پر الیکٹروانسیفالوگرافی (Electroencephalography) یعنی EEG سینسرز نصب کیے گئے تھے، جو دماغ کے مختلف حصوں میں پیدا ہونے والی الیکٹریکل ایکٹیویٹی یا برقیاتی افعال کو مانٹیر کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ ان رضاکاروں کا فنکشنل میگنیٹک ریزونینس امیجنگ (Functional Magnetic Resonance Imaging) یعنی FMRI اسکین بھی کیا گیا، جو دراصل کسی دماغی سرگرمی کی صورت میں خون کے بہاؤ کی تفصیلات ریکارڈ کرتا ہے۔
جو ٹیلی وژن شو اور اشتہارات تجربے میں شریک افراد کو دکھائے گئے وہ مختلف سرویز کے مطابق ناظرین میں کافی زیادہ مقبول رہے تھے۔
ماہرین نفسیات کو ان تجربات سے معلوم ہوا کہ جب تجربے میں شریک افراد یہ ٹی وی پروگرام اور اشتہارات دیکھ رہے تھے تو ان کے دماغی سگنلز سے یہ بات واضح ہوئی کہ وہ بہت زیادہ توجہ اور انہماک سے انہیں دیکھ رہے تھے اور ان میں بہت زیادہ مشغول تھے۔
تاہم ماہرین کے مطابق ناظرین کے انہماک کا حتمی طور پر یہ مطلب نہیں ہے کہ آیا وہ دکھائے جانے والے پروگرام کو بہت زیادہ پسند کر رہے ہیں یا اسے انتہائی ناپسند کر رہے ہیں۔
اس تحقیق کی سربراہی کرنے والے اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے ماہر نفسیات جیسک ڈوموخوسفکی کے مطابق، ’’کم از کم ہمیں تو اس تجربے سے یہ معلوم ہوا کہ کافی زیادہ دماغی سرگرمی کا مطلب دکھائے جانے والے مواد کو پسند کرنا ہے۔ تاہم ابھی یہ معلوم کرنے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے کہ جب ہم کسی چیز میں مثبت یا منفی طریقے سے منہمک ہوتے ہیں تو ان دونوں صورتوں میں دماغی سرگرمی کس طرح ایک دوسرے سے مختلف ہوتی ہے۔‘‘
ڈوموخوسفکی کے مطابق کچھ مزید تحقیق کے بعد ’نیورل سگنلنگ‘ یا دماغی سگنلز کے جانچنے کے اس طریقہ کار کو ناظرین یا صارفین کے رد عمل کو جانچنے کے ایک طریقے کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس تکنیک کو سب سے پہلے استعمال کرنے والوں میں مارکیٹنگ کمپنیاں شاید سب سے آگے ہوں گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس طریقہ کار کا استعمال میوزک انڈسٹری کے علاوہ ایسے تمام شعبوں میں ہو سکتا ہے جہاں کسی خاص مواد کے بارے میں ان لوگوں کی رائے جاننے کی اہمیت ہوتی ہے جن کے لیے وہ خاص مواد تیار کیا جاتا ہے۔