مفتی محمد سعید نے حلف اٹھا لیا
1 مارچ 2015یہ پہلا موقع ہے کہ بھارت میں حکمران ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے پاکستان اور بھارت میں متنازعہ علاقے جموں و کشمیر کے اس حصے میں اتحادی حکومت قائم کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے جو بھارت کے زیر انتظام ہے۔
بھارتی زیر انتظام کشمیر ملک بھر میں مسلم اکثریت والا واحد علاقہ ہے۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق اس خطے میں بھارت سے علیحدگی کے لیے پرتشدد تحریک چلتی رہی ہے جو 1980ء کی اواخر میں اپنے عروج پر تھی۔
کشمیر کی علاقائی جماعت پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ مفتی محمد سعید نے بطور وزیر اعلیٰ جبکہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما نرمل سنگھ نے بطور نائب وزیراعلیٰ آج اتوار یکم مارچ کو اپنے عہدوں کا حلف اٹھایا۔ اس سلسلے میں منعقد کی گئی خصوصی تقریب میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی بھی شریک ہوئے۔
بھارتی زیر انتظام جموں اور کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے لیے مرحلہ وار ہونے والے انتخابات کے نتائج کا اعلان 23 دسمبر کو کیا گیا تھا۔ ان انتخابات میں کسی بھی پارٹی کو واضح اکثریت نہیں مل سکی تھی۔ کشمیر کی زیادہ خود مختار حیثیت کی حامی جماعت پی ڈی پی نے مسلم اکثریت والے علاقے کشمیر میں کامیابی حاصل کی تھی جبکہ بھارتیہ جنتا پارٹی کو جموں کے علاقے میں کامیابی ملی جہاں ہندوؤں کی اکثریت ہے۔ یہ بھی پہلا موقع ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کو اس علاقے میں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔
ڈی پی اے کے مطابق جموں وکشمیر میں مخلوط حکومت بنانے والی ان دونوں جماعتوں کے درمیان سنجیدہ نوعیت کے اختلافات موجود ہیں۔ ان میں سے ایک وہ قانون بھی ہے جس کے تحت ملکی مسلح فورسز کو مجرمانہ مقدمات کے خلاف استثنیٰ حاصل ہے۔ پی ڈی پی اس قانون کا خاتمہ چاہتی ہے۔
دوسری طرف بے جی پی جموں اور کشمیر کو آئین میں دی گئی خصوصی حیثیت کے خاتمے کی متمنی ہے۔ اس خصوصی حیثیت کی بدولت علاقائی ریاستی اسمبلی کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ زمین کی ملکیت جیسے معاملات پر اپنی مرضی کے قوانین بنا سکتی ہے۔ تاہم بھارتیہ جنتا پارٹی کے ساتھ مخلوط حکومت قائم کرنے والی جماعت پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے خلاف ہے۔