1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

معمولی مقدار میں دھماکہ خیز مواد کا پتہ لگانے والی الیکٹرانک چِپ

افسر اعوان26 جون 2014

ایک نئی الیکٹرانک چِپ جس میں مائیکرواسکوپک یا انتہائی چھوٹے کیمیائی سینسرز موجود ہیں، ہوا میں موجود دھماکہ خیز مواد کی انتہائی تھوڑی مقدار کا پتہ چلا سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1CQHy
ETA Sprengstoff Polizei
تصویر: picture-alliance/dpa

اسرائیلی ماہرین کے مطابق اگر ایک ٹریلین مالیکیولز میں محض چند مالیکیولز بھی کسی دھماکہ خیز مواد کے موجود ہوں تو یہ چپ اس کا پتہ لگا سکتی ہے۔

تحقیقی جریدے ’نیچر کمیونیکیشن‘ میں چھپنے والی رپورٹ کے مطابق یہ انتہائی چھوٹی یا نینو ڈیوائس مختلف طرح کے دھماکہ خیز مواد کا ریئل ٹائم میں یعنی فوری طور پر کئی میٹر کی دوری سے بھی کھوج لگا سکتی ہے۔

یہ آلہ ابھی تک پروٹو ٹائپ کے مرحلے میں ہے۔ یہ آلہ تیار کرنے والے ماہرین کے مطابق اس کا سائز اس قدر چھوٹا ہے کہ اسے آسانی کے ساتھ کہیں بھی لے جایا جا سکتا ہے۔ لیکن یہ اس قدر طاقتور ہے کہ یہ دھماکہ خیز مواد کے ایسے معمولی نشانات کا بھی پتہ چلا سکتا ہے جو دیگر کیمیائی مادوں کے درمیان موجود ہوں اور جنہیں دوسری صورت میں تلاش کرنا مشکل ہوتا ہے۔

Scanner für Explosivstoffeاس وقت موجود دھماکہ خیز مواد کا کھوج لگانے والے طریقوں میں نہ صرف کافی بھاری بھرکم ایکوئپمنٹ کی ضرورت ہوتی ہے بلکہ اسے چلانے کے لیے آپ کو ماہر آپریٹر بھی درکار ہوتا ہے
اس وقت موجود دھماکہ خیز مواد کا کھوج لگانے والے طریقوں میں نہ صرف کافی بھاری بھرکم ایکوئپمنٹ کی ضرورت ہوتی ہے بلکہ اسے چلانے کے لیے آپ کو ماہر آپریٹر بھی درکار ہوتا ہےتصویر: AP

اس ڈیوائس کو تیار کرنے والی ٹیم کے مطابق، ’’مختلف طرح کے دھماکہ خیز مواد نینو سینسرز کے ساتھ مختلف طرح سے تعامل کرتے ہیں، جس کی وجہ سے ٹیسٹ کیے جانے والے مالیکیول کی شناخت انتہائی سادہ اور براہ راست ممکن ہو جاتی ہے۔‘‘

اس اسٹڈی کے مطابق اس وقت موجود دھماکہ خیز مواد کا کھوج لگانے والے طریقوں میں نہ صرف کافی بھاری بھرکم ایکوئپمنٹ کی ضرورت ہوتی ہے بلکہ اسے چلانے کے لیے آپ کو ماہر آپریٹر بھی درکار ہوتا ہے۔ مگر اس کے باوجود ان طریقوں کے ذریعے بہت کم قسموں کے دھماکہ خیز مادوں کا پتہ چلایا جا سکتا ہے اور وہ بھی اس وقت جب ان کی متناسب مقدار زیادہ ہو۔

نیچر کمیونیکیشن میں چھپنے والی رپورٹ کے مطابق دوسری طرف نینو میٹریلز ’’مختلف طرح کے سینسرز کے ساتھ مل کر کام کرنے کی صلاحیت فراہم کرتے ہیں تاکہ کسی ایک سسٹم یا آلے کے ذریعے ہی بہت سی اقسام کے کیمیائی خطرات کا بیک وقت کھوج لگایا جا سکے۔‘‘

اسرائیلی ماہرین کی ٹیم نے ایک پروٹوٹائپ یا تجرباتی آلہ تیار کیا ہے جس میں ایسے نینو سائز کے ٹرانزسٹرز سلسلہ وار لگے ہوئے ہیں جو کیمیکلز کے حوالے سے انتہائی حساس ہیں۔ ان سینسرز کی سطح سے جب دھماکہ خیز مواد کے مالیکیولز لگتے ہیں تو ان کی ’الیکٹریکل کنڈکٹنس‘ یا ان میں سے کرنٹ گزرنے کی صلاحیت میں تبدیلی واقع ہو جاتی ہے۔

بعض ٹیسٹ ایسی صورتوں میں کیے گئے جب فضا میں دیگر اجزاء بھی موجود تھے، مثلاﹰ سگریٹ کا کافی زیادہ دھواں وغیرہ
بعض ٹیسٹ ایسی صورتوں میں کیے گئے جب فضا میں دیگر اجزاء بھی موجود تھے، مثلاﹰ سگریٹ کا کافی زیادہ دھواں وغیرہتصویر: picture-alliance/dpa

محققین نے اپنی تیار کردہ اس ڈیوائس کو مختلف طرح کے دھماکہ خیز مادوں مثلا ﹰTNT، RCX اور HMX کے لیے ٹیسٹ کیا جو فوجی مقاصد کے علاوہ تجارتی مقاصد کے لیے کیے جانے والے دھماکوں میں استعمال ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ ایسے دھماکہ خیز مواد کے لیے بھی اس کی جانچ کی گئی جو عام طور مقامی سطح پر بم بنانے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں مثلاﹰ TATP اور HMTD وغیرہ اور جن کا اس وقت مروجہ طریقوں سے کھوج لگانا کافی مشکل ہوتا ہے۔

بعض ٹیسٹ ایسی صورتوں میں کیے گئے جب فضا میں دیگر اجزاء بھی موجود تھے، مثلاﹰ سگریٹ کا کافی زیادہ دھواں وغیرہ۔ اس کا مقصد اس چِپ کی درست کام کرنے کی کارکردگی کو جانچنا تھا۔

اس ٹیم کے مطابق TATP کے ذرات کا اپنی سورس یا منبع سے پانچ میٹر تک دور سے سراغ لگایا جا سکتا ہے۔ اور اس کے لیے کاغذ سے بنے ایک فلٹر کے ذریعے محض پانچ سیکنڈ کے لیے ہوا کا نمونہ حاصل کرنا کافی ہوتا ہے۔