1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

معذور افرد کے لیے ’بائیونک ہینڈز‘

افسر اعوان26 فروری 2015

آسٹریا کے تین معذور افراد کو بائیونک ہاتھ لگا دیے گئے ہیں۔ یہ عام ہاتھ کی طرح دماغ سے کنٹرول ہوتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے ان افراد کی ٹانگوں سے لیے گئے اعصاب اور پٹھے ان کے بازؤں میں پیوند کیے گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1EhrM
تصویر: picture-alliance/AP/R. Zak

یہ پہلے ایسے افراد ہیں، جو اس خاص طریقہٴ علاج سے گزرے ہیں، جسے ڈاکٹر ’بائیونک ری کنسٹرکشن‘ کا نام دیتے ہیں۔ اس طریقہٴ کار میں نقص کے شکار ہاتھوں کو رضاکارانہ طور پر الگ کرنا، اعصاب اور پٹھوں کی پیوند کاری اور پھر دماغ کے ذریعے ان ہاتھوں کو حرکت دینے کی تربیت کا عمل شامل ہے۔

ویانا کی میڈیکل یونیورسٹی کے ڈاکٹر آسکر آزمن (Oskar Aszmann) نے یہ طریقہٴ کار اپنے ساتھی ڈاکٹروں کے ساتھ مل کر ترتیب دیا ہے۔ ڈاکٹر آزمن کا خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’یہ پہلا موقع ہے کہ ہم نے ذہن کی طاقت سے استعمال ہونے والا ہاتھ مریضوں کو لگایا ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’’اگر پانچ یا سات برس قبل میں ایسے مریضوں کو دیکھتا تو کندھے اچکا کر یہی کہہ دیتا کہ میں آپ کے لیے کچھ بھی نہیں کر سکتا۔‘‘

ڈاکٹر آزمن کے اندازوں کے مطابق ایک بائیونک ہاتھ کی پیوند کاری پر قریب 30 ہزار یورو کا خرچ آتا ہے
ڈاکٹر آزمن کے اندازوں کے مطابق ایک بائیونک ہاتھ کی پیوند کاری پر قریب 30 ہزار یورو کا خرچ آتا ہےتصویر: picture-alliance/AP/R. Zak

ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے ہاتھ کی پیوند کاری کی صورت میں چند مسائل کاسامنا بھی رہتا ہے مثلاﹰ ایسے لوگوں کو پھر زندگی بھر ایسی ادویات کھانا پڑتی ہیں، جو جسم کی جانب سے پیوند شدہ ہاتھ کو ریجیکٹ یا مسترد کر دیے جانے سے بچاتی ہیں۔

ڈاکٹر آزمن اور ان کے ساتھیوں کی طرف سے اس نئے طبی طریقہٴ کار کے بارے میں رپورٹ تحقیقی جریدے ’لینسٹ‘ میں بدھ 25 فروری کو شائع ہوئی ہے۔ جن لوگوں کو یہ بائیونک ہاتھ لگائے گئے ہیں، ان میں 30 سالہ میلارڈ مارینکووِچ (Milorad Marinkovic) بھی شامل ہیں۔ ان کا دایاں ہاتھ 10 برس قبل موٹر سائیکل کے ایک حادثے میں ضائع ہو گیا تھا تاہم بائیونک ہاتھ لگنے سے وہ اب مختلف چیزوں مثلاﹰ سینڈوچ اور پانی کی بوتل وغیرہ کو پکڑ سکتے ہیں۔

ویانا کے رہائشی ماریکووِچ نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا، ’’میں چیزیں دور پھینک بھی سکتا ہوں مگر کسی گیند کو کیچ کرنا ابھی ذرا مشکل ہے کیونکہ میرا دایاں ہاتھ اس حد تک قدرتی انداز میں اور فوری عمل نہیں کرتا، جیسا کہ میرا بایاں ہاتھ کرتا ہے۔‘‘ وہ کہتے ہیں کہ وہ اپنے بائیونک ہاتھ سے تقریباﹰ ساری ہی چیزیں کر سکتے ہیں مگر فرق صرف یہ ہے کہ اس ہاتھ سے وہ چیزوں کو محسوس نہیں کر سکتے۔

ڈاکٹر آزمن کے اندازوں کے مطابق ایک بائیونک ہاتھ کی پیوند کاری پر قریب 30 ہزار یورو کا خرچ آتا ہے۔ اب تک جن افراد کو یہ تجرباتی ہاتھ لگائے گئے ہیں، ان کے لیے اخراجات مختلف اداروں کی طرف سے فراہم کیے گئے تھے۔ ان اداروں میں آسٹرین کونسل فار ریسرچ اینڈ ٹیکنالوجی ڈیویلپمنٹ بھی شامل ہے۔