1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصری فوجیوں پر حملے میں غیر ملکی عناصر کا ہاتھ ہے: السیسی

کشور مصطفیٰ25 اکتوبر 2014

مصر ان دنوں گزشتہ کئی عشروں کے بد ترین سیاسی بحران اور عدم استحکام کا شکار ہے۔ صدر عبدالفتح السیسی نے ہفتے کے روز فلسطین میں غزہ پٹی کے ساتھ ملحقہ اپنی سرحدوں پر سکیورٹی کو مزید سخت کرنے کا اعلان کر دیا۔

https://p.dw.com/p/1Dc6Z
تصویر: picture-alliance/dpa

ان کا یہ اعلان گزشتہ روز مصری فوج پر ہونے والے اُن دو حملوں کے بعد سامنے آیا ہے جن کے نتیجے میں 30 مصری فوجی جاں بحق ہو گئے۔

السیسی نے آج ٹیلی وژن پر نشر ہونے والے ایک بیان میں کہا،"غزہ پٹی کے ساتھ واقع سرحدی علاقوں میں دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے بنیادی نوعیت کے اقدامات کیے جائیں گے"۔ تاہم مصری صدر نے ان اقدامات کی تفصیلات پر روشنی نہیں ڈالی۔

رفاہ سرحدی کراسنگ غزہ کا وہ واحد سرحدی راستہ ہے، جو اسرائیل کے کنٹرول میں نہیں ہے۔ قاہرہ حکومت نے رفاہ بارڈر کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دیا ہے۔

Grenze Israel Ägypten Sinai 22.10.2014
مصر اور اسرائیل کی درمیانی سرحدتصویر: Reuters/Amir Cohen

مصری فوج گزشتہ چند ماہ کے دوران غزہ کے اسلام پسندوں کے کنٹرول والی رفاہ سرحد پر متعدد غیر قانونی سرنگیں تباہ کر چُکی ہے اور اسے عسکریت پسندوں کے خلاف فوجی آپریشن کا حصہ قرار دیا جا رہا ہے۔ ان سرنگوں کے ذریعے مصری علاقے جزیرہ نما سینائی سے غزہ تک ہتھیار اور دیگر ساز وسامان اسمگل کیا جاتا تھا اور یہ سرنگیں فلسطینی گروپ حماس کے کنٹرول میں تھیں، جسے مصر کی اخوان المسلمون کی ایک شاخ سمجھا جاتا ہے۔ مصری حکومت اور حماس کے تعلقات گزشتہ برس اُس وقت سے کشیدہ ہونا شروع ہو گئے تھے، جب السیسی کی قیادت والی مصری فوج نے اخوان المسلمون کے ایک سینیئر لیڈر اور ملکی صدر محمد مُرسی کو برطرف کر دیا تھا۔

السیسی نے گزشتہ روز شمالی سینائی میں مصری فوجیوں پر ہونے والے خود کُش بم حملے کے بارے میں کہا تھا کہ اُس میں غیر ملکی طاقتوں کا ہاتھ ہے۔ فوجی کمانڈروں کے ساتھ ایک ہنگامی اجلاس میں السیسی نے کہا ، "دہشت گردانہ کارروائیوں کا مقصد ریاست مصر کو پسپا کرنے کی کوشش کرنا ہے"۔

جزيرہ نما سينائی ميں گذشتہ روز ہونے والے خونرير حملوں کے بعد دارالحکومت قاہرہ ميں صدارتی دفتر سے جاری کردہ ايک بيان کے مطابق آج بروز ہفتہ عالمی وقت کے مطابق صبح تين بجے سے جزيرہ نما سينائی ميں ايمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ بيان ميں مزيد کہا گیا کہ شہريوں کی جانوں کی حفاظت اور دہشت گردی سے متعلق خطرات سے نمٹنے کے ليے فوج اور پوليس ہر ممکن اقدامات کرے گی۔

Grenze zwischen Gaza und Ägypten
مصری صدر غزہ پٹی کے ساتھ واقع سرحد کا کنٹرول سخت تر کرنا چاہتے ہیںتصویر: picture alliance/AP Photo

جمعہ چوبيس اکتوبر کو دو مختلف حملوں کے کیے گئے، جن ميں تيس سے زائد سکيورٹی اہلکار ہلاک ہوئے۔ مصر ميں گذشتہ برس اسلام پسند پارٹی اخوان المسلمون کے صدر محمد مرسی کی معزولی کے بعد سے ان حملوں کو رياست مخالف سب سے بڑے اور خونريز حملے قرار ديا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق پہلا کار حملہ غزہ پٹی کے قريب العریش کے شمال مغرب ميں واقع الخاروبيہ کے علاقے ميں کيا گيا، جس ميں ايک عسکری تنصيب کے قريب دو مسلح گاڑيوں کو نشانہ بنايا گيا۔ اس حملے ميں کم از کم تيس افراد ہلاک اور پچيس کے قريب زخمی ہوئے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کی بڑی تعداد کی وجہ يہ ہو سکتی ہے کہ مسلح گاڑياں اسلحے سے ليس تھيں، جن کے پھٹنے کی وجہ سے زيادہ نقصان ہوا۔ بعد ازاں ہلاک شدگان اور زخميوں کو ملٹری ہيلی کاپٹروں کے ذريعے قاہرہ کے ہسپتالوں تک پہنچايا گيا۔ اطلاعات ہيں کہ اس حملے ميں فوج کے چند اعلی افسران بھی ہلاک ہوئے ہيں۔