1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصر میں بغاوت کے چار سال مکمل، تشدد کی نئی لہر

کشور مصطفیٰ26 جنوری 2015

2011ء میں آمر حکومت کا تختہ اُلٹنے کا سبب بننے والی عوامی بغاوت کے چار سال مکمل ہونے پر اتوار کو مصر میں ایک بار پھر خونریز واقعات رونما ہوئے۔

https://p.dw.com/p/1EQX6
تصویر: Reuters/M. Abd El Ghany

اسی دوران معزول مصری صدر حُسنی مبارک کے دو بیٹوں کو جیل سے رہا کر دیا گیا ہے۔

اتوار کو موجودہ مصری حکومت کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں 25 افراد ہلاک ہوئے۔ عینی شاہدین کے مطابق احتجاج کرنے پر پولیس اور سکیورٹی فورسز نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں دو درجن سے زائد افراد مارے گئے۔

مصر میں دو ہزار گیارہ میں شروع ہونے والی بغاوت کے چار برس مکمل ہونے کے موقع پر کیے جانے والے مظاہروں کے دوران دارالحکومت قاہرہ میں بم دھماکے بھی ہوئے۔ مصر کی تاریخی بغاوت کی چوتھی سال گرہ سے پہلے ہی موجودہ صدر عبدالفتح السیسی کی حکومت نے سکیورٹی کے انتظامات بہت سخت کر دیے تھے۔ مظاہرین میں اکثریت سابق منتخب صدر مرسی کے حامیوں کی تھی جو ملک پر فوجی بالادستی کے شدید مخالف ہیں۔

Ägypten Bombenanschlag in Kairo 25.01.2015
اتوار کو قاہرہ میں ہونے والا ایک بم حملہتصویر: Reuters/M. Abd El Ghany

مبصرین کے مطابق مصری بغاوت کی چوتھی سالگرہ کا موقع ایک امتحان ہے اس بات کا کہ آیا اسلام پسند اور لبرل سرگرم عناصر دونوں مل کر ایک ایسی حکومت کو چیلنج کر سکتے ہیں جو 2013ء میں اُس وقت کے اسلام پسند صدر محمد مرُسی کے خلاف ہونے والی عوامی بغاوت کے نتیجے میں اُن کی معزولی کے بعد سے اب تک اپنے مخالفین کو مسلسل کُچلنے کی کوشش کر رہی ہے۔ مُرسی کی معزولی کے بعد عبدالفتح السیسی ملک کے صدر بنے تھے۔

گذشتہ روز السیسی حکومت کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں دارالحکومت قاہرہ سمیت اہرام مصر کے نزدیک قائم پولیس چوکیوں پر بم حملے اور ایک اسپورٹس کلب کے باہر تعینات پولیس اہلکاروں پر ہونے والی فائرنگ میں کم از کم دو پولیس اہلکار ہلاک اور دو دیگر زخمی ہوئے۔

اتوار کو دن کے وقت فسادات سے نمٹنے والی پولیس فوج کی حمایت سے بکتر بند گاڑیوں کے ساتھ قاہرہ کے حساس مقامات پر گشت کرتی رہی۔ 2011ء کی بغاوت کے دوران ہونے والے مظاہروں کے قلب کی علامت سمجھے جانے والے التحریر اسکوائر کی طرف جانے والی اکثر سڑکوں کو سیل کر دیا گیا تھا۔

SPAP Aktivisten rufen Slogans in Kairo
قاہرہ کی سڑکوں پر ایک بار پھر حکومت مخالف مظاہرین کی بڑی تعداد نظر آ رہی ہےتصویر: Reuters/Al Youm Al Saabi Newspaper

دریں اثناء حُسنی مبارک کے دو بیٹے علاء اور جمال پیر کو جیل سے رہا ہو گئے۔ اُن کے خلاف لگے بد عنوانی کے الزامات سے متعلق عدالتی کارروائی کو ملتوی کرتے ہوئے عدالت نے ان کی رہائی کے احکامات گذشتہ ہفتے ہی جاری کر دیے تھے۔ حُسنی مبارک کے ان بیٹوں کی رہائی شورش زدہ ملک مصر میں مزید انتشار کا سبب بن سکتی ہے۔ مصریوں کی ایک بڑی تعداد معزول صدر حُسنی مبارک کے دور حکومت کو سرمایہ دارانہ نظام کی ایک مثال تصور کرتے ہیں جس کے تحت مصر کے مراعات یافتہ اور با اختیار طبقے کو تو مزید امیر بننے کا موقع مل گیا تھا تاہم لاکھوں غریب مصری باشندوں کی غربت میں مزید اضافہ ہوا۔

حُسنی مبارک ابھی ایک فوجی ہسپتال میں زیر حراست ہیں تاہم عدالتی ذرائع کے مطابق انہیں کسی وقت بھی آزاد کر دیا جائے گا کیونکہ اُنہیں کوئی سزا نہیں سنائی گئی ہے۔ موجودہ مصری صدر عبدالفتح السیسی کو جمہوریت پسندوں کی سخت مخالفت کا سامنا ہے۔ یہ مخالفین السیسی کی حکومت کو حسنی مبارک کی تین دہائیوں پر محیط آمر حکمرانی کا تسلسل قرار دے رہے ہیں تاہم السیسی حکومت مسلسل ان الزامات کی تردید کرتی رہی ہے۔