1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصر دہشت گردانہ حملوں کی لپیٹ میں، کم از کم 40 ہلاک

عابد حسین30 جنوری 2015

انتہا پسند عسکری تنظیم اسلامک اسٹیٹ کے ساتھ وابستگی رکھنے والے مصری شدت پسند گروپ نے دعویٰ کیا ہے کہ اُس کے حملوں میں چالیس سکیورٹی اہلکاروں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1ETLH
تصویر: Reuters/I. Abu Mustafa

جمعرات کے روز کیے گئے حملوں اور اِن میں ہونے والی ہلاکتوں کو دہشت گردانہ حملوں کے سن 2011 سے شروع ہونے والے سلسلے کا سب سے بڑا دہشت گردانہ واقعہ قرار دیا گیا ہے۔ دولت الاسلامیہ سے نسبت رکھنے والے عسکری گروپ انصار بیت المقدس نے دعویٰ کیا ہے کہ اُس کے منظم حملوں سے سینائی صوبے میں تعینات پولیس اور فوج کے یونٹوں کو شدید نقصان پہنچایا گیا۔ سینائی کے محکمہٴ صحت کے اہلکار طارق خطیر کے مطابق ہلاک شدگان میں سویلین بھی شامل ہیں۔ حکام نے ہلاکتوں کی تعداد چالیس بتائی ہے۔ گزشتہ برس اکتوبر میں ایسے ہی منظم حملوں میں تیس مصری فوجی مارے گئے تھے۔

مصری سکیورٹی حکام کے مطابق سینائی صوبے کے صوبائی سکیورٹی ہیڈ کوارٹر، خفیہ ادارے کی عمارت، چیک پوائنٹس کے علاوہ آرمی آفیسرز کلب اور ایک اخبار کے دفتر کو بھی نشانہ بنایا گیا۔انصار بیت المقدس نے حملوں کی تفصیل جاری کرتے ہوئے بتایا کہ اُس کے جہادیوں نے العریش میں قائم کم از کم آٹھ چیک پوسٹوں کو نشانہ بنایا۔ العریش کا شہر سینائی صوبے کے اسٹریٹیجیک مقام رفح کے نزدیک ہے۔ رفح ہی کے مقام پر مصری سرحد فلسطینی علاقے غزہ پٹی سے ملتی ہے۔ شمالی سینائی کا مرکزی شہر بھی العریش کو خیال کیا جاتا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ شدت پسند گروہ انصار بیت المقدس نے سینائی صوبے کو اسلامک اسٹیٹ کا حصہ قرار دے رکھا ہے۔

Ägypten Anschlag in Kairo
العریش میں سکیورٹی اہلکار شواہد جمع کرتے ہوئےتصویر: picture-alliance/dpa/Khaled Elfiqi

مصر کے اہم روزنامے الاہرام نے بھی بتایا ہے کہ العریش میں ایک فوجی بلڈنگ کے سامنے واقع اُس کے مقامی دفتر کو بھی حملے میں مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ مصر میں خلافِ قانون قرار دی جانے والی سیاسی و مذہبی تحریک اخوان المسلمون سے تعلق رکھنے والے مقید صدر محمد مُرسی کی معزولی کے بعد سے سینائی صوبے کے انتہا پسند سینکڑوں مصری فوجیوں کو ہلاک کر چکے ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق جمعرات کا یہ حملہ مصری فوج کے مجموعی تشخص کے لیے ایک بہت بڑے دھچکے سے کم نہیں ہے۔

جمعرات کے حملوں کے تناظر میں ایک اور پیش رفت یہ ہے کہ مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی ایتھوپیا کے دارالحکومت ادیس ابابا میں جمعے سے شروع ہونے والے افریقی یونین کے دو روزہ سالانہ اجلاس میں شرکت کے سلسلے میں اپنے قیام کو مختصر کرتے ہوئے واپس وطن پہنچ گئے ہیں۔ وہ اب واپس قاہرہ پہنچ کر سینائی صوبے کی سکیورٹی صورت حال کی جائزہ میٹنگز میں شریک ہیں۔ اُدھر امریکی وزارت خارجہ نے العریش حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ دہشت گردانہ کارروائیوں کو کنٹرول کرنے کے لیے مصری حکومت کی حمایت و امداد جاری رکھے گی۔