1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصر: جزيرہ نما سينا ميں خونريز حملوں کے بعد ايمرجنسی نافذ

محمد عاصم سلیم25 اکتوبر 2014

مصری علاقے جزيرہ نما سينا ميں گزشتہ روز ہونے والے ايک کار بم دھماکے ميں تيس سے زائد فوجیوں کی ہلاکت کے بعد قاہرہ حکومت نے خطے کے شمالی اور وسطی حصوں ميں آئندہ تين ماہ کے ليے ايمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کر ديا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Dbwq
تصویر: picture-alliance/dpa

جزيرہ نما سينا ميں گزشتہ روز ہونے والے خونرير حملوں کے بعد جمعے کی شب ہی مصری صدر عبدالفتاح السيسی نے نيشنل ڈيفنس کونسل کا ايک ہنگامی اجلاس طلب کر ليا۔ بعد ازاں دارالحکومت قاہرہ ميں صدارتی دفتر سے جاری کردہ ايک بيان کے مطابق آج بروز ہفتہ عالمی وقت کے مطابق صبح تين بجے سے جزيرہ نما سينا ميں ايمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ صدارتی بيان کے مطابق فلسطينی علاقے غزہ پٹی سے ملنے والی رفع کراسنگ کو بھی بند کرنے کا فيصلہ کر ليا گيا ہے۔ بيان ميں مزيد کہا گیا کہ شہريوں کی جانوں کی حفاظت اور دہشت گردی سے متعلق خطرات سے نمٹنے کے ليے فوج اور پوليس ہر ممکن اقدامات کرے گی۔

جزيرہ نما سينا ميں ہنگامی حالت نافذ کرنے کا يہ فيصلہ وہاں جمعہ چوبيس اکتوبر کے روز ہونے والے دو مختلف حملوں کے بعد ليا گيا ہے، جن ميں تيس سے زائد سکيورٹی اہلکار ہلاک ہوئے۔ مصر ميں گزشتہ برس اسلام پسند پارٹی اخوان المسلمون کے صدر محمد مرسی کی معزولی کے بعد سے ان حملوں کو رياست مخالف سب سے بڑے اور خونريز حملے قرار ديا گیا ہے۔

Ägypten Soldaten bei Rafah Archiv 2013
جزيرہ نما سينا ميں ايمرجنسی نافذ کر دی گئی ہےتصویر: STR/AFP/Getty Images

ذرائع کے مطابق پہلا کار حملہ غزہ پٹی کے قريب العريش کے شمال مغرب ميں واقع الخاروبيہ کے علاقے ميں کيا گيا، جس ميں ايک عسکری تنصيب کے قريب دو مسلح گاڑيوں کو نشانہ بنايا گيا۔ اس حملے ميں کم از کم تيس افراد ہلاک اور پچيس کے قريب زخمی ہوئے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کی بڑی تعداد کی وجہ يہ ہو سکتی ہے کہ مسلح گاڑياں اسلحے سے ليس تھيں، جن کے پھٹنے کی وجہ سے زيادہ نقصان ہوا۔ بعد ازاں ہلاک شدگان اور زخميوں کو ملٹری ہيلی کاپٹروں کے ذريعے قاہرہ کے ہسپتالوں تک پہنچايا گيا۔ اطلاعات ہيں کہ اس حملے ميں فوج کے چند اعلی افسران بھی ہلاک ہوئے ہيں۔

بعد ازاں اس کے کچھ ہی دير بعد العريش کے مقام پر بھی ايک مسلح حملہ آور نے ايک چيک پوائنٹ پر فائرنگ شروع کر دی، جس کے نتيجے ميں تين مزيد سکيورٹی اہلکار ہلاک ہو گئے۔

تاحال کسی نے گزشتہ روز ہونے والے ان حملوں کے ذمہ داری قبول نہيں کی ہے تاہم يہ امر بھی اہم ہے کہ ماضی ميں اس طرز کے حملے مصر کا سب سے فعال جنگجو گروپ انصار بيت المقدس کرتا آيا ہے۔

مصر ميں گزشتہ برس مرسی کے معزولی کے بعد سے ملکی افواج کو جنگجوؤں کے اضافی حملوں کا سامنا ہے۔ ان ميں زيادہ تر حملے جزيرہ نما سينا ہی ميں کيے گئے ہيں۔ يہ امر اہم ہے کہ قاہرہ حکومت ايسے حملوں کی ذمہ داری اخوان المسلون پر عائد کرتی ہے جبکہ کالعدم تنظيم اخوان المسلون کا کہنا ہے کہ اس کے سينائی ميں سرگرم جنگجوؤں کے ساتھ کوئی روابط نہيں۔