1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مشین اور انسان میں فرق، جلد بہت مشکل

افسر اعوان17 جولائی 2014

جاپان میں روبوٹکس کے میدان میں ہونے والی حالیہ پیشرفت کے بعد سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ایک ایسا مستقبل جس میں انسان اور مشین کے درمیان فرق بتانا مشکل ہو جائے گا، اب زیادہ دور نہیں ہے۔

https://p.dw.com/p/1CeNO
تصویر: Fotolia/jim

1982ء میں ہالی ووڈ میں ایک فلم تیار کی گئی تھی جس کا نام ’بلیڈ رنر‘ Blade Runner تھا۔ اس فلم میں 2019ء کا نقشہ کھینچا گیا تھا جس میں جینیاتی انجینیئرنگ کی مدد سے تیار کردہ روبوٹس دکھائے گئے تھے جنہیں ’ریپلیکینٹس‘ replicants کا نام دیا گیا تھا۔ یہ روبوٹس شکل وصورت کے اعتبار سے ہو بہو انسانوں کی شکل کے تھے مگر صلاحیتوں میں عام انسانوں سے کہیں بہتر۔ فلم کے ہیرو (ہیریسن فورڈ) کو یہ ذمہ داری سونپی جاتی ہے کہ وہ ریپلیکینٹس کو تلاش کر کے ان کا خاتمہ کرے کیونکہ یہ روبوٹس انسانوں کے درمیان ہی رہ رہے ہوتے ہیں۔ ہیرو کے لیے ایک مسئلہ ان روبوٹس کو شناخت کرنا ہوتا ہے۔

سائنس فکشن بہت تیزی سے اب سائنس فیکٹ میں بدل رہی ہے۔ یعنی جو چیزیں پہلے محض ایک تصور قرار دی جاتی تھیں اب بہت تیزی سے حقیقت کا روپ دھارتی جا رہی ہیں۔ جاپان میں روبوٹ اب بہت سے کام انجام دے رہے ہیں مثلاﹰ یہ نوڈلز پکاتے ہیں، فزیوتھیراپی کرانے والے مریضوں کی مدد کرتے ہیں اور یہاں تک کہ 2011ء میں فوکوشیما کے جوہری بجلی گھر کو پیش آنے والے حادثے کے بعد وہاں صفائی کے مقصد کے لیے بھی روبوٹس کو استعمال کیا گیا۔

جاپان میں روبوٹکس کے میدان کے ایک ماہر ہیروشی اشیگورو Hiroshi Ishiguro کا خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’کمپیوٹر پہلے ہی انسانی صلاحیت کو پیچھے چھوڑ چکے ہیں۔۔۔ روبوٹ بہت جلد بہت سمجھدار ہو جائیں گے۔‘‘

جنوبی کوریا میں ایک جانب تو جیلی فِش کو ختم کرنے کے لیے روبوٹس کی مدد لی جا رہی ہے تو دوسری جانب مصنوعی ذہانت کا حامل اور تجارتی مارکیٹ کے رجحانات کا تجزیہ کرنے کی صلاحیت رکھنے والا روبوٹ ہانگ کانگ کی ایک کمپنی کا ڈائریکٹر مقرر کر دیا گیا ہے۔

انسانی مماثلت رکھنے والے روبوٹس کو اینڈرائڈ کا نام دیا جاتا ہے
انسانی مماثلت رکھنے والے روبوٹس کو اینڈرائڈ کا نام دیا جاتا ہےتصویر: DW

مستقبل پر نظر رکھنے والے ماہرین کے مطابق ایک وقت ایسا آنے والا ہے جب روبوٹ تمام طرح کے کام انجام دے رہے ہوں گے جن میں گھریلو کام کاج سے لے کر بیماروں کا خیال رکھنا اور یہاں تک کہ کافی بنانے اور اسے مہمانوں کو پیش کرنے جیسے کام بھی شامل ہوں گے۔

ہیروشی اشیگورو نے بھی طاقتور الیکٹرانکس نظام، حرکت کرنے والے پیچیدہ پرزوں، سیلیکون ربڑ کی مدد سے ایک ایسا روبوٹ تیار کیا ہے جو شکل میں بالکل ان سے ملتا جلتا ہے۔ انسانی مماثلت رکھنے والے ایسے روبوٹس کو اینڈرائڈ کا نام دیا جاتا ہے۔ اشیگورو کے تیار کردہ اینڈرائڈ کے سر کے بالوں کے طور پر اشیگورو نے اپنے اصل بال ہی استعمال کیے ہیں۔

گزشتہ ماہ ایک ایسا اینڈرائڈ متعارف کرانے جو خبریں پڑھنے کی صلاحیت رکھتا ہے، اشیگورو کا کہنا تھا، ’’اگر ہمارے پاس انسانوں کے بارے میں کافی علم موجود ہو تو ہم انسانوں جیسے روبوٹ تیار کر سکتے ہیں۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ علم دراصل نیورو سائنس اور کوگنیٹیو سائنس یعنی ذہانت سے متعلق سائنس سے حاصل ہوتا ہے۔

ٹوکیو کی اوساکا یونیورسٹی کے پروفیسر اشیگورو کے مطابق، ’’زیادہ اہم بات یہ ہے کہ روبوٹس اور اینڈرائڈ دراصل ایک طرح کے آئینے ہیں جو انسانیت کی جھلک ہیں۔ جب ہم ایک مرتبہ دوست بن گئے تو پھر انسانوں اور روبوٹس کے درمیان فرق مِٹ جائے گا۔‘‘