1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مسلح ٹیم یوکرائن بھیجنے کا منصوبہ منسوخ

ندیم گِل28 جولائی 2014

ہالینڈ نے یوکرائن میں مسافر طیارے کے حادثے کی تفتیش کے لیے بین الاقوامی مسلح مشن بھیجنے کا منصوبہ منسوخ کر دیا ہے۔ دی ہیگ حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ تعیناتی یوکرائن کے مشرقی علاقے کے تنازعے کا حصہ بن سکتی ہے۔

https://p.dw.com/p/1Cjgs
تصویر: picture alliance/AA

ہالینڈ کے حکام نے آسٹریلیا کے ساتھ مل کر ملائشین ایئرلائنز کے طیارے کے حادثے کی تفتیش کے لیے مسلح اہلکاروں کو یوکرائن بھیجنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ تاہم بعدازاں ہالینڈ کے وزیر اعظم مارک رُوٹے نے کہا کہ یہ منصوبہ قابلِ عمل نہیں ہے۔

انہوں نے دی ہیگ میں صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے کہا: ’’ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اس علاقے میں ایک انٹرنیشنل مشن کے لیے فوج کو کُلی اختیارات دینا غیر حقیقی ہے۔‘‘

مارک رُوٹے نے یہ بات یوکرائن کے اس مشرقی علاقے میں بھاری ہتھیاروں سے لیس علیحدگی پسندوں اور روسی سرحدوں کے تناظر میں کہی۔ یہ امر بھی اہم ہے کہ ماسکو حکومت پر یوکرائن میں باغیوں کی حمایت کا الزام بھی لگایا جاتا ہے۔

Mark Rutte 8. Berliner Rede zur Freiheit
ہالینڈ کے وزیر اعظم مارک رُوٹےتصویر: picture-alliance/dpa

ہالینڈ کے وزیر اعظم کامزید کہنا تھا: ’’ہم اپنے بین الاقوامی ساتھیوں کے ساتھ مل کر اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اس نوعیت کے بین الاقوامی عسکری مشن کے براہ راست یوکرائن کے تنازعے میں الجھنے کا حقیقی خطرہ پایا جاتا ہے۔‘‘

ہالینڈ اور آسٹریلیا کے اہلکاروں پر مشتمل ایک ٹیم اتوار کو یوکرائن کے اس علاقے کا دورہ کرنے والی تھی جہاں گزشتہ دِنوں ملائشین ایئرلائنز کا ایک طیارہ تباہ ہوا جس پر تقریباﹰ تین سو افراد سوار تھے۔ تاہم اس ٹیم نے علاقے میں شدید گولہ باری کی وجہ سے دورہ منسوخ کر دیا۔ جائے حادثہ پر کچھ لاشوں کی باقیات تاحال پڑی ہیں جو سورج کی تپش کے باعث گل سڑ رہی ہیں۔

یوکرائن میں یورپی تنظیم برائے سلامتی او ایس سی اے کے ایک خصوصی مشن کے ڈپٹی چیف مونیٹر الیگزینڈر ہَگ نے بتایا کہ ایک مختصر ٹیم صورتِ حال کا جائزہ لینے کے لیے علاقے کا سفر کرنے والی تھی تاہم سکیورٹی وجوہات کی بنا پر اسے رکنا پڑا۔

انہوں نے مزید بتایا: ’’ہم نے خود توپخانہ دیکھا۔ اس سے سفر نہ جاری کرنے کے ہمارے فیصلے کی تصدیق ہو گئی۔‘‘

اے ایف پی کے مطابق اس کے ایک نامہ نگار نے جائے حادثہ کے علاقے میں بمباری کی آوازیں سنی اور کالا دھواں فضا میں اٹھتا ہوا دیکھا۔ خوفزدہ شہریوں کو علاقہ چھوڑتے ہوئے دیکھا گیا جبکہ علیحدگی پسندوں کی جانب سے بنائے گئے ناکے بھی خالی پڑے تھے۔ اتوار کو اس علاقے میں لڑائی کے نتیجے میں دو بچوں سمیت تیرہ افراد ہلاک ہوئے۔