مسلح ٹیم یوکرائن بھیجنے کا منصوبہ منسوخ
28 جولائی 2014ہالینڈ کے حکام نے آسٹریلیا کے ساتھ مل کر ملائشین ایئرلائنز کے طیارے کے حادثے کی تفتیش کے لیے مسلح اہلکاروں کو یوکرائن بھیجنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ تاہم بعدازاں ہالینڈ کے وزیر اعظم مارک رُوٹے نے کہا کہ یہ منصوبہ قابلِ عمل نہیں ہے۔
انہوں نے دی ہیگ میں صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے کہا: ’’ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اس علاقے میں ایک انٹرنیشنل مشن کے لیے فوج کو کُلی اختیارات دینا غیر حقیقی ہے۔‘‘
مارک رُوٹے نے یہ بات یوکرائن کے اس مشرقی علاقے میں بھاری ہتھیاروں سے لیس علیحدگی پسندوں اور روسی سرحدوں کے تناظر میں کہی۔ یہ امر بھی اہم ہے کہ ماسکو حکومت پر یوکرائن میں باغیوں کی حمایت کا الزام بھی لگایا جاتا ہے۔
ہالینڈ کے وزیر اعظم کامزید کہنا تھا: ’’ہم اپنے بین الاقوامی ساتھیوں کے ساتھ مل کر اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اس نوعیت کے بین الاقوامی عسکری مشن کے براہ راست یوکرائن کے تنازعے میں الجھنے کا حقیقی خطرہ پایا جاتا ہے۔‘‘
ہالینڈ اور آسٹریلیا کے اہلکاروں پر مشتمل ایک ٹیم اتوار کو یوکرائن کے اس علاقے کا دورہ کرنے والی تھی جہاں گزشتہ دِنوں ملائشین ایئرلائنز کا ایک طیارہ تباہ ہوا جس پر تقریباﹰ تین سو افراد سوار تھے۔ تاہم اس ٹیم نے علاقے میں شدید گولہ باری کی وجہ سے دورہ منسوخ کر دیا۔ جائے حادثہ پر کچھ لاشوں کی باقیات تاحال پڑی ہیں جو سورج کی تپش کے باعث گل سڑ رہی ہیں۔
یوکرائن میں یورپی تنظیم برائے سلامتی او ایس سی اے کے ایک خصوصی مشن کے ڈپٹی چیف مونیٹر الیگزینڈر ہَگ نے بتایا کہ ایک مختصر ٹیم صورتِ حال کا جائزہ لینے کے لیے علاقے کا سفر کرنے والی تھی تاہم سکیورٹی وجوہات کی بنا پر اسے رکنا پڑا۔
انہوں نے مزید بتایا: ’’ہم نے خود توپخانہ دیکھا۔ اس سے سفر نہ جاری کرنے کے ہمارے فیصلے کی تصدیق ہو گئی۔‘‘
اے ایف پی کے مطابق اس کے ایک نامہ نگار نے جائے حادثہ کے علاقے میں بمباری کی آوازیں سنی اور کالا دھواں فضا میں اٹھتا ہوا دیکھا۔ خوفزدہ شہریوں کو علاقہ چھوڑتے ہوئے دیکھا گیا جبکہ علیحدگی پسندوں کی جانب سے بنائے گئے ناکے بھی خالی پڑے تھے۔ اتوار کو اس علاقے میں لڑائی کے نتیجے میں دو بچوں سمیت تیرہ افراد ہلاک ہوئے۔