1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مسجد کے بعد یروشلم میں مسیحی راہب خانہ بھی نذر آتش

مقبول ملک26 فروری 2015

مشتبہ یہودی انتہا پسندوں نے مغربی کنارے کے مقبوضہ فلسطینی علاقے میں ایک مسجد کو آگ لگا دینے کے محض ایک دن بعد آج جمعرات کو علی الصبح یروشلم میں جبل صیہون پر واقع یونانی آرتھوڈوکس کلیسا کے ایک راہب خانے کو بھی آگ لگا دی۔

https://p.dw.com/p/1EiHO
تصویر: AP

یروشلم سے ملنے والی رپورٹوں میں خبر رساں ادارے اے ایف پی نے لکھا ہے کہ یونانی آرتھوڈوکس کلیسا کا یہ راہب خانہ اس مسیحی فرقے کی مذہبی شخصیات کی تربیت گاہ بھی ہے۔ پولیس کے مطابق اس مسیحی تعلیمی ادارے پر یہ حملہ بنیادی طور پر ایک یہودی ’قوم پسندانہ‘ حملہ ہے۔

West Bank Anschlag Moschee
الجباعة نامی گاؤں میں بدھ کے روز یہودی انتہا پسندوں کے ہاتھوں آتشزنی کا نشانہ بننے والی فلسطینی مسلمانوں کی مسجدتصویر: Reuters/Ammar Awad

یروشلم پولیس کی ایک خاتون ترجمان نے بتایا کہ اس حملے میں شرپسندوں نے شہر کے قدیم حصے کی فصیلوں سے باہر اس راہب خانے کے ایک حصے کو آگ لگا دی اور جاتے جاتے عمارت کی دیواروں پر سپرے کے ساتھ ایسی تحریریں بھی لکھ گئے، جن میں یسوع مسیح کے بارے میں نازیبا زبان استعمال کی گئی تھی۔

پولیس ترجمان لُوبا سامری نے بتایا، ’’حملہ آوروں نے اس مسیحی راہب خانے کے بیت الخلاء اور غسل خانوں والے بلاک کو آگ لگا دی، جس کے نتیجے میں مادی نقصان تو ہوا لیکن کوئی شخص زخمی نہیں ہوا۔ اس بلاک کی بیرونی دیواروں پر ملزمان جاتے جاتے عبرانی زبان میں یسوع مسیح کے خلاف توہین آمیز کلمات بھی لکھ کر گئے۔‘‘

اے ایف پی کے مطابق قدیم یروشلم کی فصیل سے باہر جبل صیہون پر جس راہب خانے پر آج یہ حملہ کیا گیا، وہ رومن کیتھولک مسیحیوں کے ایک اہم مذہبی ادارے Dormition Abbey کے قریب ہی واقع ہے۔ اس ’ایبے‘ کو بھی انتہائی دائیں بازو کے یہودی شرپسندوں نے گزشتہ برس مئی میں اس وقت حملے کا نشانہ بنایا تھا جب کلیسائے روم کے سربراہ پوپ فرانسس یروشلم کا دورہ کر رہے تھے۔

Dormitio-Abtei in Jerusalem
یہودی انتہا پسندوں نے یروشلم میں گزشتہ مئی میں اس کیتھولک کرسچن ’ایبے‘ کو حملے کا نشانہ بنایا تھاتصویر: Fotolia/Alexey Protasov

اے ایف پی کے مطابق پولیس کی درخواست پر اسرائیلی حکام نے بظاہر مذہبی منافرت کی وجہ سے آج رونما ہونے والے جرم کی تحقیقات سے متعلق کسی بھی قسم کی معلومات کے اجراء پر چار مارچ تک کے لیے پابندی لگا دی ہے۔ یروشلم کے میئر نِیر برکت نے اس حملے کو ’قابل نفرت‘ قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔

قبل ازیں کل بدھ کو علی الصبح مقبوضہ مغربی اردن کے علاقے میں دائیں بازو کے اسرائیلی انتہا پسندوں کے ایک گروپ نے فلسطینیوں کی ایک مسجد کو بھی آگ لگا دی تھی۔ اس واقعے میں بھی حملہ آور دیواروں پر عبرانی زبان میں اپنے انتباہی نعرے لکھ گئے تھے۔ آتشزنی کی اس واردات میں کوئی شخص زخمی نہیں ہوا تھا۔

فلسطینی مسلمانوں کی یہ مسجد مغربی اردن کے مقبوضہ علاقے میں بیت اللحم کے نواح میں الجباعة نامی گاؤں میں واقع ہے، جسے یہودی انتہا پسندوں نے بدھ کو طلوع آفتاب سے قبل پٹرول بم سے نشانہ بنایا تھا۔ اسرائیلی فوج کے مطابق وہ اس مسجد پر آتش گیر مادے سے حملے کی چھان بین کر رہی ہے۔