1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مستقبل کی ’بغیر ڈرائیور‘ کار

عدنان اسحاق7 جنوری 2015

لاس ویگاس میں کنزیومر الیکٹرانک کے میلے میں جرمن کمپنی مرسیڈیز بینز نے مستقبل کی ایک گاڑی نمائش کے لیے پیش کی ہے۔ ’ایف 015 لگژری موشن‘ ایک ایسا منصوبہ ہے، جس میں مرسیڈیز نے نقل و حمل کا ایک نیا انداز متعارف کرایا ہے۔

https://p.dw.com/p/1EG1K
تصویر: Getty Images/David Becker

برطانوی صحافی اور مصنف جارج اورول نے کہا تھا کہ ’’جو ماضی کو اپنے قابو میں کر لے وہ مستقبل کو کنٹرول کر سکتا ہے اور جو حال کو قابو میں کر لے، وہ ماضی کو کنٹرول میں لا سکتا ہے۔‘‘ جارج اورول نے اپنے اس وژن کو اپنے ایک ناول 1984ء میں پیش کیا تھا۔ اپنی اس تصنیف میں جارج اورول نے بہت دور مستقبل کے حوالے سے جو بعید از خیال تصورات پیش کیے تھے، گاڑیوں کی صنعت نے انہیں بہت پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

ڈائملر بینز نے مستقبل کی اپنی کار ’ایف 015 لگژری موشن‘ پیش کر کے اس صنعت کو ایک نئی جدت سے روشناس کرا دیا ہے۔ مرسیڈیز کے مطابق ان کا یہ ماڈل تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا کے تمام سوالوں کا جواب ہے۔ اس بیان میں مزیدکہا گیا ہے کہ اس ماڈل میں سماجی خواہشات اور تکنیک کو یکجا کر کے پیش کیا گیا ہے۔

Bildergalerie CES 2015
تصویر: AFP/Getty Images/R. Beck

ایف 015 لگژری موشن میں گاڑی کے دروازے خود کار ہیں اور ڈرائیونگ سیٹ بھی ہر جانب مڑ سکتی ہے۔ یعنی اگر ڈرائیور پچھلی نشستوں پر بیھٹے افراد سے باتیں کرنا چاہتا ہے تو اسے گردن گھمانے کی ضرورت نہیں بلکہ پوری سیٹ ہی پیچھے کی جانب گھوم جائے گی۔ مکمل طور پر خود کار اس گاڑی کے دروازوں میں ٹچ اسکرینز لگی ہوئی ہیں۔ یہ گاڑی اسٹیریو کیمروں، الٹرا ساؤنڈ اور ریڈار سینسرز سے بھی آراستہ ہے۔ اگر ڈرائیور کی ٹریفک میں دلچسپی ہو تو اسے یہ تمام تر معلومات سامنے لگے ہوئے شیشے پر دکھائی دینے لگیں گی۔ اسی طرح اس گاڑی کے اندرونی حصے میں بھی ہر جانب ڈیجیٹل آلات لگے ہوئے ہیں۔

ڈائملر اور مرسیڈیز بینز کے سربراہ ڈیٹر زیچے کہتے ہیں کہ ایک اندازے کے مطابق 2030ء میں دنیا کے بڑے شہروں کی تعداد میں تیس سے چالیس فیصد تک اضافہ ہو جائے گا اور ’اکیسویں صدی میں سب سے زیادہ پرتعیش وہ وقت ہو گا اور وہ مقام ہو گا، جو صرف آپ کے لیے مخصوص ہو گا اور بغیر ڈرائیور کے چلنے والی مرسیڈیز کی یہ کاریں انسانوں کو یہی سہولیات مہیا کریں گی۔ ایف 015 لگژری موشن نے نقل و حمل کے انقلابی تصور کو پہلی مرتبہ حقیقت کی شکل دی ہے‘۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ اس انقلابی گاڑی کو چلانے کے دوران ڈرائیور کے پاس اپنے دیگر معاملات کو نمٹانے کے لیے بہت وقت ہو گا۔ اس کے علاوہ اس گاڑی میں اور بھی بہت سے امکانات ہوں گے، جنہیں سفر کے دوران استعمال کیا جا سکے گا۔

گاڑیوں کے صنعت کے ماہرین کا موقف ہے کہ مستقبل کی کاروں کے صرف ماڈلز پیش کرنے کی بجائے اب کار ساز اداروں کو حقیقی گاڑیاں متعارف کرانی چاہیں۔ گزشتہ برس جرمنی میں کرائے جانے والے ایک جائزے کے مطابق جرمن گاڑیاں چلانے کے شوقین 41 فیصد افراد کہتے ہیں کہ وہ مستقبل میں ایک ایسی گاڑی خریدنا چاہتے ہیں، جو مکمل طور پر آٹو میٹک ہو اور اسے چلانے کے لیے ڈرائیور کی ضرورت بھی نہ ہو۔ ڈائملر اور مرسیڈیز بینز کے سربراہ ڈیٹر زیچے کے مطابق ایسی گاڑی کو سڑکوں پر آنے میں مزید ایک عشرے تک کا وقت بھی لگ سکتا ہے۔