1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مستعفی نہیں ہوں گا، نواز شریف

شکور رحیم، اسلام آباد1 ستمبر 2014

پاکستانی وزیر اعظم نے کہا ہے کہ قوم یقین رکھے کہ نہ تو وہ استعفی دیں گے اور نہ ہی مستعفی ہوں گے۔ دوسری طرف عمران خان اور طاہر القادری اسلام آباد میں نواز شریف کے استعفے کے لیے ڈٹے ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1D502
تصویر: AP

پیر کے روز وزیر اعظم ہاؤس اسلام آباد میں وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت اتحادی اور حلیف جماعتوں کے راہنماؤں کا ایک اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس کے بعد جاری کیے گئے مشترکہ اعلامیے میں پارلیمنٹ ہاؤس ،وزیر اعظم ہاؤس اور سرکاری ٹی وی کی عمارت پر مظاہرین کے حملوں کی شدید مذمت کی گئی۔

اعلامیے میں ان حملوں کو جمہوریت اور ریاست پرحملہ قرار دیا گیا۔ جمہوریت سے انحراف وفاق پاکستان کی سلامتی لیے خطرہ ثابت ہو گا۔ اجلاس میں عزم کیا گیا کہ آئین کی بالادستی کے لیے جمہوری نظام کے تسلسل پر آنچ نہیں آنے دی جائے گی۔ پاکستان کا مستقبل جمہوریت سے وابستہ ہے۔ تمام پارلیمانی جماعتوں نے آئین کی بالا دستی کے لیے سپریم کورٹ میں دائر درخواستوں میں فریق بننے کا اعلان کیا۔

Raheel Sharif und Premierminister Nawaz Sharif
پیر کے دن بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف اور وزیر اعظم نواز شریف نے ملاقات بھی کیتصویر: picture alliance/Photoshot

یہ اجلاس ایک ایسے موقع پر منعقد کیا گیا، جب بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف اور وزیر اعظم نواز شریف کی ملاقات کے بعد مقامی ذرائع ابلاغ پر ایسی خبریں نشر کی گئی تھیں کہ فوجی سربراہ نے وزیر اعظم کو مستعفی ہونے کا مشورہ دیا ہے۔ تاہم حکومت کی جانب سے خبروں کی فوری تردید کی گئی کہ آرمی چیف نے وزیراعظم نواز شریف کو مستعفی ہونے کا مشورہ دیا ہے۔

حکومتی ترجمان کا ایک حکومتی ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ وزیر اعظم کے استعفی سے متعلق خبریں بے بنیاد ہیں۔ حکومتی ترجمان کے ساتھ ساتھ پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جنرل راحیل شریف کی جانب سے وزیر اعظم کو مستعفی ہونے کے کے مشورے کی خبریں بے بنیاد ہیں۔

ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل عاصم باجوہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ وزیر اعظم کو مستعفی یا چھٹی پر جانے کے مشورے کے حوالے سے خبریں بے بنیاد ہیں۔ دوسری جانب ہفتے کی رات سے میدان جنگ بننے والے اسلام آباد کے حساس ترین علاقے ریڈ زون میں تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے مظاہرین اور پولیس کے درمیان وقفے وقفے سے جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔

پیر کی صبح مظاہرین سرکاری ٹی وی چینل ’پی ٹی وی‘ کا مرکزی گیٹ توڑ کر اندر داخل ہو گئے ہیں۔ مظاہرین نے نصف گھنٹے تک سرکاری ٹی وی کی انگلش اور اردو زبان میں نشریات کو معطل کر دیا۔ انتظامیہ کی جانب سے مظاہرین کو عمارت سے نکالنے کے لیے فوج کو طلب کرنا پڑا جس نے مظاہرین کو بغیر کسی مشکل کے عمارت سے باہر نکال دیا۔

مظاہرین سے جھڑپوں میں گزشتہ رات ایس ایس پی کے عہدے کا چارج لینے والے پولیس افسر عصمت اللہ جونیجو اور متعدد پولیس اہلکار مظاہرین کے پتھراؤ سے زخمی ہو کر ہسپتال جاپہنچے۔ اسی دوران اسلام آباد پولیس نے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان، پاکستان عوامی تحریک کے قائد طاہرالقادری اور ان جماعتوں کے دیگر رہنماؤں کے خلاف ریاست کے خلاف بغاوت کرنے کا مقدمہ درج کر لیا ہے۔

اسلام آباد پولیس نے یہ مقدمہ تھانہ سیکرٹریٹ میں درج کیا ہے، جس میں انسداد دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ پیر کے روز ایک اہم سیاسی پیشرفت میں اپنی جماعت سے ناراض تحریک انصاف کے صدر مخدوم جاوید ہاشمی نے انکشاف کیا ہے کہ عمران خان نے اپنی جماعت کی مجلس عاملہ کے اجلاس کو بتایا تھا کہ کہ ’بیجز‘ والے کہتے ہیں کہ طاہر القادری کے ساتھ چلیں۔ ’ہم فوج کے بغیر نہیں چل سکتے‘

Pakistan Unruhen in Islamabad Polizei
اسلام آباد میں پولیس اور مظاہرین کے مابین جھڑپوں کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہےتصویر: Reuters

پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے جاوید ہاشمی نے انکشاف کیا کہ عمران خان نے کہا کہ معاملات طے ہو گئے ہیں اور ستمبر میں دوبارہ انتخابات ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس تصدق جیلانی کے بعد ہمارے اپنے چیف جسٹس سپریم کورٹ میں آجائیں گے اور ہم ان کے ذریعے دوبارہ انتخابات کرائیں گے۔

جاوید ہاشمی نے الزام لگایا کہ عمران خان اتنے پر اعتماد تھے کہ انہوں نے انتخابات کے لیے امیدواران کے ناموں کی فہرست بنانے کی ہدایت بھی کی۔ خیال رہے کہ عمران خان نے گزشتہ روز جاوید ہاشمی سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ آج سے ان کے اور جاوید ہاشمی کے راستے الگ الگ ہیں۔ دریں اثناء موجود ہ صورتحال کے تناظر میں پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس کل منگل کے روز سے شروع ہو رہا ہے جو ایک ہفتے تک جاری رہے گا۔