مزید 28 مقامی اور غیرملکی عسکریت پسند ہلاک کر دیے، پاکستانی فوج
22 جولائی 2014خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق فوجی بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ ہلاکتیں شوال کے علاقے میں ہوئیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ ماہ پاکستانی فوج نے ملک کے شمال مغربی قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں عسکریت پسندوں کے خلاف فوجی آپریشن کا اعلان کیا تھا اور تب سے اب تک عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کو فضائی اور زمینی کارروائیوں کے ذریعے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
ادھر اتوار کے روز سامنے آنے والی اطلاعات میں کہا گیا کہ اس سے قبل ہونے والے حملوں میں متعدد عام شہری بھی ہلاک ہوئے ہیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسی علاقے میں اس سے قبل بھی متعدد فضائی حملے کیے جا چکے ہیں۔ مقامی رہائشیوں کے مطابق جمعے کے روز کی گئی فوجی کارروائی میں نو خواتین اور چھ بچوں کے علاوہ دیگر دو افراد ہلاک ہوئے۔ روئٹرز کا کہنا ہے کہ یہ افراد اپنے گھروں میں موجود تھے، جب جنگی طیاروں نے ان کے مکانات پر گولے برسائے۔
تباہ ہونے والے پانچ مکانات میں سے ایک کے رہائشی عادل خان نے روئٹرز کو بتایا کہ لوگوں نے ہلاک ہونے والے افراد کی لاشیں مکانات کے ملبے کے نیچے سے نکالیں۔ واضح رہے کہ اس آپریشن سے قبل فوج نے مقامی آبادی سے کہا تھا کہ وہ علاقہ خالی کر دیں، تاہم کچھ خاندان اس علاقے سے نہیں گئے۔ اس کی وجوہات یہ بھی بتائی جاتی ہیں کہ کچھ افراد اتنے غریب تھے کہ نقل و حمل کے اخراجات برداشت کرنے سے قاصر تھے، کچھ افراد کے اہل خانہ میں سے کوئی شدید بیمار تھا اور نقل مکانی نہیں کر سکتا تھا اور کچھ افراد یہ سمجھتے تھے کہ ان کے علاقے کو نشانہ نہیں بنایا جائے گا۔
مقامی رہائشیوں کے مطابق اس آپریشن سے قبل ہی زیادہ تر عسکرہت پسند علاقے سے چلے گئے تھے۔
واضح رہے کہ امریکا پاکستان سے ایک طویل عرصے تک یہ مطالبہ کرتا رہا کہ شمالی وزیرستان میں طالبان اور دیگر عسکری گروہوں کے خلاف فوجی کارروائی کی جائے، تاہم پاکستان اس مطالبے کو مسترد کرتا رہا۔
پاکستانی فوج کا دعویٰ ہے کہ وہ گزشتہ ایک ماہ کے دوران شمالی وزیرستان میں کئی سو عسکریت پسندوں کو ہلاک کر چکی ہے، تاہم ان دعووں کی آزاد ذرائع سے تصدیق ممکن نہیں ہے، کیوں کہ صحافیوں کو اس علاقے میں جانے کی اجازت نہیں ہے۔